Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 79
مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ١٘ وَ مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ سَیِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ١ؕ وَ اَرْسَلْنٰكَ لِلنَّاسِ رَسُوْلًا١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًا
مَآ : جو اَصَابَكَ : تجھے پہنچے مِنْ حَسَنَةٍ : کوئی بھلائی فَمِنَ اللّٰهِ : سو اللہ سے وَمَآ : اور جو اَصَابَكَ : تجھے پہنچے مِنْ سَيِّئَةٍ : کوئی برائی فَمِنْ نَّفْسِكَ : تو تیرے نفس سے وَاَرْسَلْنٰكَ : اور ہم نے تمہیں بھیجا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے رَسُوْلًا : رسول وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
تجھے جو بھی سکھ پیش آتا ہے وہ بس اللہ ہی کی طرف سے ہے اور جو دکھ پہنچتا ہے وہ تیرے اپنے ہی سبب سے ہے،225 ۔ اور ہم نے آپ کو انسانوں کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے اور اللہ کی گواہی کافی ہے،226 ۔
225 ۔ (اے انسان ! ) خطاب اب عام نوع انسانی سے ہے۔ یا انسان خطابا عاما (کشاف) الخطاب عام کانہ قیل مااصابک یا انسان (بحر) والخطاب فیہ کما قال الجبائے وروی عن قتادۃ عام لکل من یقف علیہ لا للنبی ﷺ (روح) (آیت) ” فمن اللہ “۔ یعنی اس کے فضل وکرم کا نتیجہ۔ (آیت) ” من اللہ ومن عند اللہ “۔ یہ دو محاورہ الگ الگ ہیں۔ زبان وادب کے ماہرین نے دونوں میں فرق یہ بتایا ہے کہ دوسرا محاورہ برے بھلے سارے افعال تکوینی کے لئے عام ہے بہ خلاف اس کے پہلے محاورہ کا استعمال صرف محل رضا پر ہوتا ہے۔ من عند اللہ اعم یقال فی ماکان یرضاہ ویسخطہ ولا یقال ھو من اللہ الا فی ماکان یرضاہ وبامرہ (بحر) (آیت) ” فمن نفسک “۔ یعنی اے بندہ تیری ہی بداعمالی کے سبب سے اور بہ اقتضائے عدل الہی۔ (آیت) ” سیءۃ “ کا اطلاق اس سباق میں صرف اس برائی پر ہوتا ہے جو واقعۃ بھی برائی ہو۔ محض صورۃ ہی برائی نہ ہو۔ صالحین و ابرار کو جو حوادث ومصائب پیش آتے رہتے ہیں وہ صرف صورۃ ہی مصائب ہوتے ہیں، حقیقت میں ان کی بلندی مراتب کے لئے اور ذریعہ رحمت ہوتے ہیں۔ اور اس لئے ان کے حق میں بداعمالی کا ثمرہ ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ 226 ۔ (اور اللہ کی یہ گواہی دنیا میں رسول ﷺ کے کمالات سے ظاہر ہورہی ہے۔ معجزات وخوارق بھی انہی کمالات کا ایک جزء ہیں۔ (آیت) ” وارسلنک للناس رسولا “۔ یہاں صاف (آیت) ” للناس “۔ فرمایا ہے۔ للعرب نہیں فرمایا خاتم النبیین کے پیام کی عالمگیری پر دوسری آیات کے علاوہ یہ آیت بھی ایک نص قاطع ہے۔ والناس عام عربھم وعجمھم (بحر) فیہ رد لمن زعم اختصاص رسالتہ (علیہ السلام) بالعرب فتعریف الناس للاستغراق (روح) تعریف الناس للاستغراق ای مرسلا لکل الناس لالبعضھم (ابو سعود)
Top