Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 67
وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِیَّاهُ١ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا
وَاِذَا : اور جب مَسَّكُمُ : تمہیں چھوتی (پہنچتی) ہے الضُّرُّ : تکلیف فِي الْبَحْرِ : دریا میں ضَلَّ : گم ہوجاتے ہیں مَنْ : جو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے تھے اِلَّآ اِيَّاهُ : اس کے سوا فَلَمَّا : پھر جب نَجّٰىكُمْ : وہ تمہیں بچا لایا اِلَى الْبَرّ : خشکی کی طرف اَعْرَضْتُمْ : تم پھرجاتے ہیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان كَفُوْرًا : بڑا ناشکرا
اور جب تمہیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے تو جنہیں تم پکارا کرتے ہو سب غائب ہوجاتے ہیں بجز اللہ کے پھر جب وہ تم کو خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم (پھر) پھرجاتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے،98۔
98۔ (کہ ایسی جلدی منعم کا انعام و احسان اور اپنا عجز والحاح سب بھول جاتا ہے) (آیت) ” ضل من تدعون “۔ یعنی وہ دیوی دیوتا جن پر تمہیں اتنا بھروسہ ہوتا ہے۔ اور جنہیں مدد کے لیے پکارتے رہتے ہو، سب گئے گزرے ہوتے ہیں۔ کوئی بھی کام نہیں آتا۔
Top