Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 67
وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِیَّاهُ١ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا
وَاِذَا : اور جب مَسَّكُمُ : تمہیں چھوتی (پہنچتی) ہے الضُّرُّ : تکلیف فِي الْبَحْرِ : دریا میں ضَلَّ : گم ہوجاتے ہیں مَنْ : جو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے تھے اِلَّآ اِيَّاهُ : اس کے سوا فَلَمَّا : پھر جب نَجّٰىكُمْ : وہ تمہیں بچا لایا اِلَى الْبَرّ : خشکی کی طرف اَعْرَضْتُمْ : تم پھرجاتے ہیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان كَفُوْرًا : بڑا ناشکرا
اور جب تم کو دریا میں تکلیف پہنچتی ہے (یعنی ڈوبنے کا خوف ہوتا ہے) تو جن کو تم پکارا کرتے ہو سب اس (پروردگار) کے سوا گم ہوجاتے ہیں۔ پھر جب وہ تم کو (ڈوبنے سے) بچا کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہے ہی ناشکرا۔
(67) اور جس وقت دریا میں تمہیں کوئی تکلیف یا غرق ہونے کا ڈر ہوتا ہے تو جن بتوں کو تم پوجتے ہو، سب کو چھوڑ دیتے ہو ان میں سے کسی سے بھی نجات کی درخواست نہیں کرتے، سوائے خدائے وحدہ لاشریک کے اسی کے سامنے نجات کی درخواست کرتے ہو۔ پھر جب وہ تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو پھر شکر خداوندی اور توحید خداوندی سے پھرجاتے ہو، واقعی کافر اللہ تعالیٰ کے انعامات کا بڑا ناشکرا ہے
Top