Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 67
وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِیَّاهُ١ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا
وَاِذَا : اور جب مَسَّكُمُ : تمہیں چھوتی (پہنچتی) ہے الضُّرُّ : تکلیف فِي الْبَحْرِ : دریا میں ضَلَّ : گم ہوجاتے ہیں مَنْ : جو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے تھے اِلَّآ اِيَّاهُ : اس کے سوا فَلَمَّا : پھر جب نَجّٰىكُمْ : وہ تمہیں بچا لایا اِلَى الْبَرّ : خشکی کی طرف اَعْرَضْتُمْ : تم پھرجاتے ہیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان كَفُوْرًا : بڑا ناشکرا
اور جب تم کو دریا میں تکلیف پہنچتی ہے (یعنی ڈوبنے کا خوف ہوتا ہے) تو جن کو تم پکارا کرتے ہو سب اس (پروردگار) کے سوا گم ہوجاتے ہیں۔ پھر جب وہ تم کو (ڈوبنے سے) بچا کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہے ہی ناشکرا۔
67: وَاِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ (جب تمہیں دریا میں کوئی تکلیف چھو لیتی ہے) اَلضُّر سے یہاں ڈوبنے کا خوف مراد ہے۔ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّا اِیَّاہُ (تو غائب ہوجاتے ہیں جن کو تم پکارتے تھے سوائے اس کی ذات باری تعالیٰ کے) ایک اللہ تعالیٰ وحدہ کے علاوہ تمہارے اوہام سے وہ تمام گم ہوجاتے ہیں جن کی تم عبارت کرتے تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کا تذکرہ بھی نہیں کرتے۔ نمبر 2۔ غائب ہوگئے جن کو تم ٰالہہ میں سے فریاد رسی کیلئے پکارتے ہو۔ لیکن اللہ تعالیٰ اکیلا کہ جس کے تم امیدوارہو۔ اس صورت میں مستثنیٰ منقطع ہے۔ فَلَمَّا نَجّٰکُمْ اِلَی الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ (پھر جب اللہ تعالیٰ تمہیں بچا کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے تو تم کترا جاتے ہو) چھوٹنے کے بعد اخلاص سے اعراض کرتے ہو۔ وَکَانَ الْاِنْسَانُ (اور انسان) یعنی کافر انسان کَفُوْرًا (ناشکرا ہے) انعامات پر۔
Top