Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 28
یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا
يٰوَيْلَتٰى : ہائے میری شامت لَيْتَنِيْ : کاش میں لَمْ اَتَّخِذْ : نہ بناتا فُلَانًا : فلاں کو خَلِيْلًا : دوست
ہائے شامت کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا
28: یٰوَیْلَتٰی (ہائے افسوس ) ۔ ظالم کا افسوس : قراءت : یہ یاویلتی یاء کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ اور وہ اصل ہے کیونکہ آدمی اپنی ہلاکت کو بلاتا ہے اور اس کو کہتا ہے اے میری ہلاکت آجا یہ تیرا زمانہ ہے البتہ یاءؔ کو الف سے اسی طرح بدلا جیسا صحاریٰ اور مداریٰ میں۔ لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا (کاش میں فلاں کو دوست نہ بناتا) فلانؔ کا لفظ علم سے کنایہ ہے اگر ظالم ؔ سے عقبہ بن ابی معیط مراد ہو جیسا کہ روایت میں آیا ہے کہ اس نے ایک دن ضیافت کا انتظام کیا اور رسول ﷺ کو بھی اس میں دعوت دی آپ نے اس کا کھانا کھانے سے انکار کردیا۔ اور فرمایا جب تک شہادتین کا اقرار نہ کرے گا میں تیرا کھانا نہ کھائوں گا اس نے اسی طرح کردیا اس کے دوست ابی بن خلف نے کہا میں تیرا چہرہ نہ دیکھوں گا۔ اور تو میرا چہرہ نہ دیکھ پائیگا۔ صرف ایک صورت ہے کہ کفر کی طرف لوٹ آ اور اسلام سے ارتداد اختیار کرلے۔ اب مطلب یہ ہوا کہ وہ قیامت کو کہے گا کاش میں ابی بن خلف کو دوست نہ بناتا اس کے نام سے فلاں کہہ کر کنایہ کیا گیا اگرچہ مراد جنس ہے ہر وہ آدمی جو گمراہوں میں سے کسی کو دوست بنائے تو وہ اپنے خلیل کیلئے بہر صورت اسم علم ہوگا۔ پس اس سے کنایہ بن جائے گا۔ ایک قول : یہ شیطان سے کنایہ ہے۔
Top