Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 27
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ١ؕ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک الْمُبَذِّرِيْنَ : فضول خرچ (جمع) كَانُوْٓا : ہیں اِخْوَانَ : بھائی (جمع) الشَّيٰطِيْنِ : شیطان وَكَانَ : اور ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان لِرَبِّهٖ : اپنے رب کا كَفُوْرًا : ناشکرا
کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار (کی نعمتوں) کا کفران کرنے والا (یعنی ناشکرا) ہے
تبذیر کی ممانعت : 27: اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ (بیشک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں) جو شرارت میں ان کی مثل ہیں۔ یہ انتہائی مذمت کا کلمہ ہے کیونکہ شیطان سے بڑھ کر کوئی شریر نہیں۔ نمبر 2۔ وہ ان کے بھائی اور دوست ہیں کیونکہ وہ اسراف وغیرہ کے کام جن کا وہ حکم دیتے ہیں ان میں ان کی پیروی کرتے ہیں۔ وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًا (اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے) ان باتوں میں اطاعت کرنا مناسب ہے۔ شیطان اس کام کی طرف دعوت دیتا ہے۔ جو اس کے اپنے فعل کی طرح ہو۔
Top