Mazhar-ul-Quran - Al-Waaqia : 13
ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَۙ
ثُلَّةٌ : ایک بڑا گروہ ہیں مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگوں میں سے
انبوہ ہے7 پہلوں میں سے
7:۔ ” ثلۃ من الاولین۔ الایۃ “ ثلۃ، کثیرۃ یعنی بکثرت۔ یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے۔ خبر مبتدا محذوف ای ھم ثلۃ (مظہری ج 9 ص 167) ۔ ای ھم ثلہ والثلۃ الامۃ من الناس کثیرہ (مدارک ج 4 ص 163) ۔ اولین سے مراد امت محمدیہ کے اولین اور آخرین سے امت محمدیہ کے آخرین مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ امت محمدیہ سے جو لوگ سابقین کا رتبہ پائیں گے وہ اکثر اور زیادہ تر صدر اول کے مومنین (صحابہ، تابعین اور اتباع تابعین ؓ ہوں گے اور بعد والوں میں یہ رتبہ پانے والے تھوڑے ہوں گے کیونکہ یہ مرتبہ کامل اتباع سے ملتا ہے اور کمال اتباع صدر اول ہی میں تھا اور اس کے بعد مرور ایام کے ساتھ ساتھ اتباع میں ضعف آتا چلا گیا لیکن اس کے باوجود بعد کے کچھ لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ اتباع کامل کی توفیق عطا فرمائے گا اور وہ سابقین میں شامل ہوں گے۔ فالقول الثانی فی ھذا المقام ھو الراجح وھو ان یکون المرد بقولہ تعالیٰ (ثلہ من الاولین) ای من صدر ھذہ الامۃ (و قلیل من الاخرین) ای من ذہ الامۃ (ابن کثیر ج 4 ص 284) ۔ یعنی من الصدر الاول من ھذہ الامۃ وھم القرون الثلاثۃ الصحابۃ والتابعین واتباعہم قال رسول اللہ ﷺ خیر امتی قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونہم الخ (مظہری ج 9 ص 167) ۔
Top