Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 28
یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا
يٰوَيْلَتٰى : ہائے میری شامت لَيْتَنِيْ : کاش میں لَمْ اَتَّخِذْ : نہ بناتا فُلَانًا : فلاں کو خَلِيْلًا : دوست
ہائے میری کم بختی میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا
35 صحبتِ بد باعث محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس ارشاد سے صحبت بد سے احتراز اور صحبت صالح کو اپنانے کی ضرورت کو واضح فرما دیا گیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ظالم شخص اس روز کہے گا کہ کاش کہ میں نے رسول کا راستہ اپنایا ہوتا اور فلاں کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔ " کہ اس کی دوستی نے مجھے نور حق و ہدایت سے محروم کردیا۔ سو بروں سے دوستی اور غلط لوگوں سے تعلقداری انسان کو ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں ڈال دیتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی لئے حدیث پاک میں فرمایا گیا ہے کہ " انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہذا ہر انسان کو اچھی طرح دیکھ لینا چاہیئے کہ وہ کس سے دوستی لگا رہا ہے " ۔ " اَلْمَرْئُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُر اَحَدُکُْمَْ مَنْ یُّخَالِل " ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی (رح) ) ۔ نیز اچھے اور برے ساتھی کی صحبت اور اس کی تاثیر اور دونوں کے درمیان فرق کو واضح کرنے کے لئے آپ ﷺ نے حامل مسک ۔ کستوری کی خوشبو اٹھائے ہوئے انسان ۔ اور " نافخ الکیر " یعنی " بھٹی کی آگ دھنکنے والے شخص " کی مثال سے بیان فرمائی۔ کہ جلیس صالح یعنی اچھے ساتھی کی مثال حامل مسک کی طرح ہے کہ وہ یا تو تمہیں خوشبو یونہی دے دے گا یا تم اس سے خرید سکو گے یا کم سے کم بات یہ ہے کہ تمہیں اس کی خوشبو ہی ملتی رہے گی۔ جبکہ برے ساتھی کی مثال " نافخ الکیر " جیسی ہے کہ یا تو وہ تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تمہیں اس کی میل کچیل یا گندی ہوا ہی پہنچے گی۔ (متفق علیہ عن ابی سعید الخدری) نیز ابو سعید خدری ۔ ؓ ۔ ہی سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہاری صحبت اور ہمنشینی مومن ہی کے ساتھ ہونی چاہیئے اور تمہارا کھانا متقی اور پرہیزگار انسان ہی کھائے ۔ " لَا تُصَاحِبْ اِلَّا مُوْمِنًا وَلَا یَأَکُلْ طَعَامَکَ الا تَقِیٌّ " ۔ (ابوداؤ، ترمذی) ۔ وباللہ التوفیق ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اچھی صحبت نصیب فرمائے اور بری صحبت سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین -
Top