Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 17
اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
التَّوْبَةُ
: توبہ قبول کرنا
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر (اللہ کے ذمے)
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
السُّوْٓءَ
: برائی
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
ثُمَّ
: پھر
يَتُوْبُوْنَ
: توبہ کرتے ہیں
مِنْ قَرِيْبٍ
: جلدی سے
فَاُولٰٓئِكَ
: پس یہی لوگ ہیں
يَتُوْبُ
: توبہ قبول کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْھِمْ
: ان کی
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
توبہ قبول کرنی اللہ کو ضرور تو ان کی ہے جو کرتے ہیں برا کام جہالت سے پھر توبہ کرتے ہیں جلدی سے تو ان کو اللہ معاف کردیتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے حکمت والا
ربط آیات
ماقبل کی آیت میں توبہ کا ذکر آیا تھا، اب ان دو آیتوں میں قبول کی شرائط اور اس کے قبول ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں بتلاتے ہیں۔
خلاصہ تفسیر
توبہ جس کا قبول کرنا (حسب وعدہ) اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے وہ تو انہی کی ہے، جو حماقت سے کوئی گناہ (صغیرہ ہو یا کبیرہ ہو) کر بیٹھے ہیں، پھر قریب ہی وقت میں (یعنی قبل حضور موت جس کے معنی آگے آتے ہیں) توبہ کرلیتے ہیں، سو ایسوں پر تو اللہ تعالیٰ (قبول توبہ کے ساتھ) توجہ فرماتے ہیں (یعنی توبہ قبول کرلیتے ہیں) اور اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں (کہ کس نے دل سے توبہ کی) حکمت والے ہیں (کہ دل سے توبہ نہ کرنے والے فضیحت نہیں کرتے) اور ایسے لوگوں کی توبہ (قبول) نہیں جو (برابر) گناہ کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے سامنے موت ہی کھڑی ہوتی (حضور موت کا مطلب یہ ہے کہ اس کو دوسرے عالم کی چیزیں نظر آنے لگیں) تو کہنے لگا کہ میں اب توبہ کرتا ہوں (پس نہ تو ایسوں کی توبہ قبول) اور نہ ان لوگوں کی (توبہ یعنی ایمان لانا ایسے وقت کا مقبول ہے) جن کو حالت کفر پر موت آجاتی ہے، ان (کافر) لوگوں کے لئے ہم نے ایک درد ناک سزا (یعنی عقوبت دوزخ) تیار کر رکھی ہے۔“
معارف و مسائل
کیا قصدو اختیار سے کیا ہوا گناہ معاف نہیں ہوتا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قرآن مجید میں لفظ بجھالة کا وارد ہوا ہے اس سے بظاہر مفہوم ہوتا ہے کہ انجانی اور نادانی سے گناہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہوگی، جان بوجھ کر کرے تو توبہ قبول نہیں ہوگی، لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے جو تفسیر اس آیت کی بیان فرمائی ہے، وہ یہ ہے کہ ”جہالتہ“ سے اسی جگہ پر مراد نہیں ہے کہ اس کو گناہ کے گناہ ہونے کی خبر نہ ہو، یا گناہ کا قصد و ارادہ نہ ہو، بلکہ مراد یہ ہے کہ اس کو گناہ کے انجام بد اور اخروی عذاب سے غفلت اس گناہ پر اقدام کا سبب ہوگئی، اگرچہ گناہ کو گناہ جانتا ہو اور اس کا قصد و ارادہ بھی کیا ہو۔
دوسرے الفاظ میں جہالت کا لفظ اس جگہ حماقت و بیوقوفی کے معنی میں ہے، جیسا کہ خلاصہ تفسیر میں مذکور ہوا ہے، اس کی نظیر سورة یوسف میں ہے، حضرت یوسف ؑ نے اپنے بھائیوں سے فرمایا تھاھل عملتم مافعلتم بیوسف واخیہ اذ انتم جھلون (21: 98) اس میں بھائیوں کو جاہل کہا گیا ہے، حالانکہ انہوں نے جو کام کیا وہ کسی خطا یا نسیان سے نہیں بلکہ قصد و ارادہ سے جان بوجھ کر کیا تھا، مگر اس فعل کے انجام سے غفلت کے سبب ان کو جاہل کہا گیا ہے۔
ابو العالیہ اور قتادہ نے نقل کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ اس پر متفق تھے کہ کل ذنب اصابہ عبد فھو جھالہ عمداً کانا وغیرہ ”یعنی بندہ جو گناہ کرتا ہے خواہ بلاقصد ہو یا بالقصد بہرحال جہالت ہے۔“
امام تفسیر مجاہد نے فرمایاکل عامل بمعصیتہ اللہ فھو جاھل حین عملھا ”یعنی جو شخص کسی کام میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر رہا ہے وہ یہ کام کرتے ہوئے جاہل ہی ہے۔“ اگرچہ صورت میں بڑا عالم اور باخبر ہو (ابن کثیر)
اور ابوحیان نے تفسیر بحر محیط میں فرمایا کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے حدیث میں ارشاد ہےلایرنی الزنی وھو مومن، ”یعنی زنا کرنے والا مومن ہونے کی حالت میں زنا نہیں کرتا۔“ مراد یہ ہے کہ جس وقت وہ اس فعل بد میں مبتلا ہوا ہے اس وقت وہ ایمانی تقاضہ سے دور جا پڑا۔
اسی لئے حضرت عکرمہ نے فرمایا کہامور الدنیا کلھا جھالة ”یعنی دنیا کے وہ سارے کام جو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اطاعت سے خارج ہوں سب کے سب جہالت ہیں۔“ اور وجہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والا تھوڑی دیر کی لذت کو ہمیشہ باقی رہنے والی لذت پر ترجیح دے رہا ہے اور جو اس تھوڑی دیر کی لذت کے بدلہ میں ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب شدید خریدے وہ عاقل نہیں کہا جاسکتا، اس کو ہر شخص جاہل ہی کہے گا، اگرچہ وہ اپنے فعل بد کو جانتا ہو اور اس کا قصد و ارادہ بھی کر رہا ہو۔
خلاصہ یہ ہے کہ انسان کوئی گناہ قصداً کرے یا خطاءً دونوں حالت میں گناہ جہالت ہی سے ہوتا ہے، اسی لئے صحابہ وتابعین اور تمام امت کا اس پر اجماع ہے کہ جو شخص قصداً کسی گناہ کا مرتکب ہو اس کی بھی توبہ قبول ہو سکتی ہے۔ (بحر محیط)
آیت مذکورہ میں ایک بات قابل غور یہ ہے کہ اس میں قبول توبہ کے لئے یہ شرط بتلائی ہے کہ قریب زمانہ میں ہی توبہ کرلے، توبہ کرنے میں دیر نہ کرے، اس میں قریب کا کیا مطلب ہے، اور کتنا زمانہ قریب میں داخل ہے ؟ رسول کریم ﷺ نے اس کی تفسیر ایک حدیث میں خود اس طرح بیان فرمائی ہے
ان اللہ یقبل توبة العبد مالم یغرغر۔ حدیث کے معنی یہ ہیں کہ ”اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتے ہیں جب تک اس پر موت اور نزع روح کا غرغرہ طاری نہ ہوجائے۔“
اور محدث ابن مردویہ نے حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو بندہ مومن موت سے ایک مہینہ پہلے اپنے گناہ سے توبہ کرے، یا ایک دن یا ایک گھڑی پہلے توبہ کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائیں گے، بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ سچی توبہ کی گئی ہو (ابن کثیر)
خلاصہ یہ کہ من قریب کی تفسیر جو خود رسول کریم ﷺ نے فرمائی، اس سے معلوم ہوا کہ انسان کی پوری عمر کا زمانہ قریب ہی میں داخل ہے، موت سے پہلے پہلے جو توبہ کرلی جاوے قبول ہوگی۔ البتہ غزغرہ موت کے وقت کی توبہ مقبول نہیں۔
اس کی توضیح جو حضرت حکیم الامت تھانوی نے تفسیر بیان القرآن میں بیان فرمائی ہے کہ موت کے قریب دو حالتیں پیش آتی ہیں، ایک تو ایاس و ناامیدی کی جب کہ انسان ہر دوا و تدبیر سے عاجز ہو کر یہ سمجھ لے کہ اب موت آنے والی ہے، اس کو حالت یاس بالیاء سے تعبیر کیا گیا ہے، دوسری حالت اس کے بعد کی ہے، جبکہ نزع روح شروع ہوجائے اور غرغرہ کا وقت آجائے، اس حالت کو باس بالباء کہا جاتا ہے، پہلی حالت یعنی حالت یاس تک تو من قریب کے مفہم میں داخل ہے اور توبہ اس وقت کی قبول ہوتی ہے، مگر دوسری حالت یعنی حالت باس کی توبہ مقبول نہیں، جب کہ فرشتے اور عالم آخرت کی چیزیں انسان کے سامنے آجائیں، کیونکہ وہ من قریب کے مفہوم میں داخل نہیں۔
اس آیت میں من قریب کا لفظ بڑھا کر اس کی طرف اشارہ کردیا گیا کہ انسان کی ساری عمر ہی ایک قلیل زمانہ ہے اور موت جس کو وہ بعید سمجھ رہا ہے اس کے بالکل قریب ہے۔
قریب کی یہ تفسیر جو رسول کریم ﷺ سے نقل کی گئی ہے، دوسری آیت میں خود قرآن نے بھی اس کی طرف اشارہ فرما دیا ہے، جس میں یہ بتلایا ہے کہ موت کے وقت کی توبہ مقبول نہیں۔
خلاصہ مضمون آیت کا یہ ہوگیا کہ جو شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے خواہ جان بوجھ کر قصد و ارادہ سے کرے یا خطاء و ناواقفیت کی بناء پر کرے، وہ بہرحال جہالت ہی ہوتا ہے، ہر ایسے گناہ سے انسان کی توبہ قبول کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیا ہے بشرطیکہ موت سے پہلے پہلے سچی توبہ کرلے۔
اپنے ذمہ لے لینے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا وعدہ فرما لیا ہے جس کا پورا ہونا یقینی ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ کوئی فرض واجب یا کسی کا حق لازم نہیں ہوتا، پہلی آیت میں تو اس توبہ کا ذکر تھا جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول ہے، دوسری آیت میں اس توبہ کا بیان ہے جو قابل قبول نہیں۔
اس میں بیان فرمایا کہ ان لوگوں کی توبہ قابل قبول نہیں جو عمر بھر جرأت کے ساتھ گناہ کرتے رہے اور جب موت سر پر آپہنچی اور نزع روح شروع ہوگیا، موت کے فرشتے سامنے آگئے، اس وقت کہنے لگے کہ ہم اب توبہ کرتے ہیں، انہوں نے فرصت عمر گنوا کر توبہ کا وقت کھو دیا، اس لئے ان کی توبہ مقبول نہیں ہوگی، جیسے فرعون اور آل فرعون نے غرق ہونے کے وقت پکارا کہ ہم رب موسیٰ و ہارون پر ایمان لاتے ہیں تو ان کو جواب ملا کہ کیا اب ایمان لاتے ہو جب ایمان لانے کا وقت گزر چکا ؟
اور یہی مضمون آیت کے آخری جملہ میں ارشاد فرمایا ہے ان لوگوں کی توبہ بھی قابل قبول نہیں جن کو حالت کفر پر موت آگئی اور عین نزع روح کے وقت ایمان کا اقرار کیا، یہ اقرار و ایمان بےوقت اور بےسود ہے، ان کے لئے عذاب تیار کرلیا گیا ہے۔
توبہ کی تعریف اور حقیقت۔
دونوں آیتوں کی لفظی تفسیر کے بعد ضرویر بات یہ باقی رہتی ہے کہ توبہ کی تعریف کیا ہے ؟ اور اس کی کیا حقیقت اور کیا درجہ ہے ؟
امام غزالی نے احیاء العلوم میں فرمایا کہ گناہوں پر اقدام کے تین درجے ہیں
پہلا یہ کہ کسی گناہ کا کبھی ارتکاب نہ ہو، یہ تو فرشتوں کی خصوصیت یا انبیاء (علیہم السلام) کی دوسرا درجہ یہ ہے کہ گناہوں پر اقدام کرے اور پھر ان پر اصرار جاری رہے، کبھی ان پر ندامت اور ان کے ترک کا خیال نہ آئے یہ درجہ شیاطین کا ہے، تیسرا مقام نبی آدم کا ہے کہ گناہ سر زد ہو تو فوراً اس پر ندامت ہو، اور آئندہ اس کے ترک کا پختہ عزم ہو۔
اس سے معلوم ہوا کہ گناہ سر زد ہونے کے بعد توبہ نہ کرنا یہ خالص شیاطین کا کام ہے اس لئے باجماع امت توبہ فرض ہے، قرآن مجید کا ارشاد ہے
”یعنی ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو سچی توبہ، تو کچھ عجب نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کا کفارہ کردیں اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کردیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔“
کریم الکرما اور رحیم الرحماء کی بارگاہ رحمت کی شان دیکھئے کہ انسان ساری عمر اس کی نافرمانی میں مبتلا رہے، مگر موت سے پہلے سچے دل سے توبہ کرلے تو صرف یہی نہیں کہ اس کا قصور معاف کردیا جائے بلکہ اس کو اپنے محبوب بندوں میں داخل کر کے جنت کا وارث بنادیا جاتا ہے۔
حدیث میں رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے
”یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا اللہ کا محبوب ہے اور جس نے گناہ سے توبہ کرلی وہ ایسا ہوگیا کہ گویا اس نے گناہ کیا ہی نہ تھا۔“
بعض روایات میں ہے کہ جب بندہ کسی گناہ سے توبہ کرے اور وہ اللہ کے نزدیک مقبول ہوجائے، تو صرف یہی نہیں کہ اس پر مواخذہ نہ ہو، بلکہ اس کو فرشتوں کے لکھے ہوئے نامہ اعمال سے مٹا دیا جاتا ہے، تاکہ اس کی رسوائی بھی نہ ہو۔
البتہ یہ ضروری ہے کہ توبہ سچی اور توبتہ النصوح ہو، جس کے تین رکن ہیں، اول اپنے کئے پر ندامت اور شرمساری، حدیث میں ارشاد ہے، انما التوبة الندم ”یعنی توبہ نام ہی ندامت کا ہے“ دسرا رکن توبہ کا یہ ہے کہ جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس کو فوراً چھوڑ دے اور آئندہ کو بھی اس سے باز رہنے کا پختہ عزم و ارادہ کرے۔
تیسرا رکن یہ ہے کہ تلافی منافات کی فکر کرے، یعنی جو گناہ سر زد ہوچکا ہے اس کا جتنا تدارک اس کے قبضہ میں ہے اس کو پورا کرے، مثلاً نماز روزہ فوت ہوا ہے تو اس کو قضا کرے فوت شدہ نمازوں اور روزوں کی صحیح تعداد یاد نہ ہو، تو غور و فکر سے کام لے کر تخمینہ متعین کرے پھر ان کی قضاء کرنے کا پورا اہتمام کرے، بیک وقت نہیں کرسکتا تو ہر نماز کے ساتھ ایک ایک نماز قضاء عمری کی پڑھ لیا کرے، ایسے ہی متفرق اوقات میں روزوں کی قضاء کا اہتمام کرے، فرض زکواة ادا نہیں کی تو گزشتہ زمانہ کی زکوة بھی یک مشت یا تدریجاً ادا کرے، کسی انسان کا حق لے لیا ہے تو اس کو واپس کرے، کسی کو تکلیف پہنچائی ہے تو اس سے معافی طلب کرے، لیکن اگر اپنے کئے پر ندامت نہ ہو، یا ندامت تو ہو مگر آئندہ کے لئے اس گناہ کو ترک نہ کرے، تو یہ توبہ نہیں ہے، گوہزار مرتبہ زبان سے توبہ توبہ کہا کرے۔
توبہ برلب سبحہ برکف دل پر از ذوق گناہ
معصیت راخندہ می آیدز استغفار ما
جب کسی انسان نے مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق توبہ کرلی تو وہ ہر طرح کا گناہ کر چکنے کے باوجود اللہ کا محبوب بندہ بن گیا
اور اگر پھر بتقاضائے بشریت کبھی اس سے گناہ کا ارتکاب ہوگیا، تو پھر فوراً توبہ کی تجدید کرے، بارگاہ غفور کریم سے ہر دفع توبہ قبول کرنے کی امید رکھے۔
ایں درگہ مادرگہ نومید نیست
صد بار اگر توبہ شکستی باز آ
Top