Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 17
اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
التَّوْبَةُ
: توبہ قبول کرنا
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر (اللہ کے ذمے)
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
السُّوْٓءَ
: برائی
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
ثُمَّ
: پھر
يَتُوْبُوْنَ
: توبہ کرتے ہیں
مِنْ قَرِيْبٍ
: جلدی سے
فَاُولٰٓئِكَ
: پس یہی لوگ ہیں
يَتُوْبُ
: توبہ قبول کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْھِمْ
: ان کی
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بری حرکت کر بیٹھتے ہیں پھر جلد توبہ کرلیتے ہیں پس ایسے لوگوں پر خدا مہربانی کرتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے
آیت نمبر
17
تا
18
۔ اس آیت میں چار مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” انما التوبۃ علی اللہ “۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ آیت ہر اس شخص کو جس نے کوئی گناہ کیا، بعض علماء نے فرمایا : یہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن سے جہالت کی بنا پر گناہ ہوا اور توبہ ہر اس شخص کے لیے ہے جس نے دوسری جگہ میں گناہ کیا اور امت کا اتفاق ہے کہ مومنین پر توبہ کرنا فرض ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وتوبوا الی اللہ جمیعا ایہ المؤمنون “۔ (نور :
31
) رجوع کرو اللہ کی طرف سب کے سب اے ایمان والو ! اور ایک گناہ سے توبہ کرنا صحیح ہے جب کہ کسی دوسرے گناہ پر قائم بھی ہو جو اس پہلے گناہ کی نوع سے نہ ہو، معتزلہ کا قول اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں : وہ توبہ کرنے والا شمار نہ ہوگا جو کسی بھی گناہ پر قائم ہو، دو معصیتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ (پہلا) مذہب اہل سنت وجماعت کا ہے، جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے اگر چاہے تو اس کی توبہ قبول فرما لے چاہے تو قبول نہ فرمائے، عقل کے طریق سے بھی اللہ تعالیٰ پر توبہ کا قبول کرنا واجب نہیں، جیسا کہ مخالف کا قول ہے، کیونکہ واجب کی شرط میں سے ہے کہ وہ موجب علیہ سے اعلیمرتبہ ہو، جب کہ اللہ تبارک وتعالیٰ مخلوق کا خالق اور مالک ہے اور ان کو مکلف بنانے والا ہے۔ پس یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ اس پر کوئی چیز واجب ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بلند ہے لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے خود خبر دی ہے اور وہ اپنے وعدہ میں سچا ہے، کہ وہ اپنے گناہگار بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ فرمایا وہ (آیت) ” وھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ وویعفوا عن السیات “۔ (شوری :
25
) وہ ہے جو توبہ قبول کرتا ہے اپنے بندوں کی اور درگزر کرتا ہے ان کی غلطیوں سے) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” الم یعلموا ان اللہ ھویقبل التوبۃ عن عبادہ “۔ (توبہ :
104
) ترجمہ ؛ کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ہی توبہ قبول فرماتا ہے اپنے بندوں سے۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ (آیت) ” وانی لغفار لمن تاب “۔ (طہ :
82
) ترجمہ : اور میں بلاشبہ بہت بخشنے والا ہوں اسے جو توبہ کرتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کئی چیزوں کے متعلق خبر دی ہے کہ اس نے وہ چیزیں اپنے اوپر واجب کی ہیں، یہ ان چیزوں کے وجوب کا مقتضی ہے اور عقیدہ یہ ہے کہ عقلا اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے، رہی نقلی دلیل تو اس کا ظاہر توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرنا ہے۔ ابو المعالی وغیرہ نے کہا : یہ ظواہر ظن غالب کا فائدہ دیتی ہیں، توبہ کا قبول کرنا اللہ تعالیٰ پر قطعی واجب نہیں۔ ابن عطیہ (رح) نے کہا : ابو المعانی وغیرہ کی اس معنی میں مخالفت کی گئی ہے، جب ہم فرض کرتے ہیں کہ ایک شخص نے خالص توبہ کی جس میں توبہ کی مکمل شرائط موجود تھیں تو ابو المعالی نے کہا : اس کی توبہ کی قبولیت کا ظن غالب ہوتا ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے متعلق خبر دی ہے۔ ابن عطیہ (رح) نے کہا : میرا والد اسی قول کی طرف میلان رکھتا تھا اور اس کو راجح قرار دیتا تھا اور میں بھی یہی کہتا ہوں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ اس کی رحمت سے یہ بعید ہے کہ اس توبہ کرنے والے کے بارے میں یہ معنی ختم کردے جو اس کے اس ارشاد میں ہے (آیت) ” وھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ وویعفوا عن السیات “۔ (شوری :
25
) اور ارشاد ہے (آیت) ” وانی لغفار “۔ (طہ :
82
) جب یہ ثابت ہوگیا تو تو جان لے کہ علی اللہ “ کے کلمات میں حذف ہے یہ اپنے ظاہر پر نہیں ہے، اس کا مطلب ہے علی فضل اللہ ورحمتہ بعبادہ “۔ یہ اس طرح ہے جیسے حضرت معاذ کو نبی مکرم ﷺ نے فرمایا ہے : اتدری ما حق العباد علی اللہ ؟ کیا تجھے معلوم ہے اللہ تعالیٰ پر بندوں کا حق کیا ہے ؟ حضرت معاذ ؓ نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ان یدخلھم الجنۃ کہ انہیں جنت میں داخل کرے، ان تمام آیات اور احادیث کا مطلب یہ ہے کہ اس کے فضل اور اس کی رحمت پر سچا ودعدہ ہے اور اس کا قول سچا ہے اس کی دلیل یہ ارشاد ہے۔ (آیت) ” کتب علی نفسہ الرحمۃ “۔ (الانعام :
12
) (واجب کرلیا ہے اس نے اپنے آپ رحمت فرمانا) یعنی اس نے رحمت کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہاں علی بمعنی عند ہے اور تقدیر عبارت عنداللہ ہے یعنی یہ اس کا وعدہ ہے اور اس کے وعدہ میں خلاف نہیں ہے وہ توبہ قبول فرماتا ہے جب وہ ایسی شرائط کے ساتھ ہو جو اسے درست کرنے والی ہیں، توبہ کی شرائط چار ہیں۔ دل سے شرمندہ ہونا فی الحال معصیت کو ترک کرنا، دوبارہ وہ برائی نہ کرنے کا عزم کرنا اور یہ اللہ تعالیٰ سے حیا کی وجہ سے دوسرے کی وجہ سے ہو، جب ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ وہ گی تو توبہ صحیح نہ ہوگی، بعض علماء نے فرمایا : اس کی شرائط میں سے یہ بھی ہے گناہ کا اعتراف کرنا، کثرت سے استفار کرنا، سورة آل عمران میں توبہ کے بہت سے معانی اور اس کے احکام گزر چکے ہیں۔ میری معلومات کے مطابق تو بہ حد کو ساقط نہی کرتی۔ اسی وجہ سے ہمارے علماء نے فرمایا : چور مرد، چور عورت اور تہمت لگانے والا جب یہ توبہ کریں جب کہ ان کے خلاف گواہی قائم ہوچکی ہو تو ان پر حدود قائم کی جائیں گی، بعض علماء نے فرمایا : یہاں علی بمعنی من ہے یعنی ” انما التوبۃ من اللہ للذین۔۔۔۔۔ الخ یہ ابوبکر بن عبدوس کا قول ہے واللہ اعلم۔ توبۃ النصوح کے بارے میں کلام اور وہ اشیاء جن کی وجہ سے توبہ کی جاتی ہے ان پر گفتگو انشاء اللہ سورة التحریم میں آئے گی۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” للذین یعملون السوء بجھالۃ “۔ اس آیت میں اور سورة انعام میں (آیت) ” انہ من عمل منکم سوء بجھالۃ “ میں سوء کا لفظ کفر اور گناہوں کو شامل ہے، جس نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور وہجاہل تھا حتی کہ وہ اپنے اس گناہ سے علیحدہ ہوجائے۔ حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا : نبی مکرم ﷺ کے صحابہ کا اجماع ہے کہ ہر معصیت جہالت کی وجہ سے ہوتی ہے خواہ وہ عمدا ہو یا بےسمجھی کی وجہ سے ہو۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ ، قتادہ، ضحاک مجاہد اور سدی رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا قول ہے۔ ضحاک ؓ اور مجاہد ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ یہاں جہالت سے مراد عمد (جان بوجھ کر) ہے، عکرمہ نے کہا : دنیا کے تمام امور جہالت ہیں ان کی مراد وہ دنیا کے اعمال ہیں جو اللہ کی اطاعت سے خارج ہیں۔ یہ قول اس ارشاد کے ساتھ جاری ہے (آیت) ” انما الحیوۃ الدنیا لعب ولھو “۔ (محمد :
36
) (دنیوی زندگی کھیل اور تماشا ہے) زجاج نے کہا : بجھالۃ کا مطلب ہے وہ فانی لذت کو باقی لذت پر ترجیح دیتے ہیں، بعض علماء نے فرمایا : بجھالۃ کا مطلب ہے وہ عقوبت کی عقوبت کی حقیقت کو نہیں جانتے، یہ ابن فورک نے ذکر کیا ہے۔ ابن عطیہ : نے کہا : ان کا یہ قول ضعیف قرار دیا گیا ہے اور رد کیا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ثم یتوبون من قریب “۔ حضرت ابن عباس ؓ اور سدی ؓ نے کہا : اس کا معنی ہے مرض اور موت سے پہلے (توبہ کرتے ہیں) ضحاک ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا : ہر وہ کام جو موت سے پہلے ہے وہ قریب ہے۔ ابو مجلز، ضحاک، عکرمہ اور ابن زید وغیرہ نے کہا : ملائکہ اور نزع کو دیکھنے سے پہلے اور انسان کے مغلوب ہونے سے پہلے وہ توبہ کرتے ہیں، محمود الوراق نے کتنا عمدہ کہا تھا : قدم لنفسک توبۃ مرجوۃ قبل الممات وقبل حبس الالسن : بادربھا غلق النفوس فانھا ذخر غنم للمنیب المحسن : موت سے پہلے اور زبان پر قفل لگنے سے پہلے اپنے لیے توبہ آگے بھیجو جس کی امید کی جاسکتی ہو اور توبہ کرنے میں جلدی کرو فرصت کے ضیاع سے پہلے، کیونکہ محسن، منیب شخص کے لیے ذخیرہ اور غنیمت ہے۔ ہمارے علماء نے فرمایا : انسان سے اس وقت بھی توبہ صحیح ہے، کیونکہ امید باقی ہے اس سے شرمندگی، فعل کے ترک پر عزم صحیح ہے، ترمذی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ قبول فرماتا ہے جب تک اس کی روح اس کے حلقوم تک نہیں پہنچ جاتی “ (
1
) ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے، حدیث کا یہ معنی ہر وی نے بیان کیا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا مطلب ہے بغیر اصرار کے قریب زمانہ میں گناہ سے توبہ کرتے ہیں، صحت میں جلدی توبہ کرنے والا افضل ہے اور زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس سے عمل صالح کی امید ہے اور بعد سے مراد موت ہے جیسا کہ شاعر نے کہا : این مکان البعد الا مکانیا : صالح مری نے حسن سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : جس نے اپنے بھائی کو کسی ایسے گناہ کی وجہ سے عار دلائی جس سے وہ توبہ کرچکا ہے تو اللہ اسے اس گناہ میں مبتلا کرے گا، حسن نے کہا : ابلیس جب زمین پر اترا تو اس نے کہا : مجھے تیری عزت کی قسم میں ابن آدم سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ روح اس کے جسم میں باقی ہوگی، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت کی قسم میں ابن آدم کو توبہ سے محروم نہیں کروں گا جب تک کہ اس کی روح گلے تک نہیں پہنچ جائے گی۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولیست التوبۃ “ ‘۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو تائبین کے حکم میں داخل ہونے سے نفی کی ہے جن پر موت کا وقت قریب آجائے اور وہ مایوسی کے عالم میں پہنچ جائیں جیسا کہ فرعون تھا جب وہ پانی میں غرق ہونے لگا تو اس نے ایمان لانے کا اظہار کیا تو اس اظہار ایمان نے اسے کچھ فائدہ نہ دیا، کیونکہ اس وقت میں توبہ نفع نہیں دیتی، کیونکہ وہ تکلیف کے زوال کی حالت ہے، حضرت ابن عباس ؓ ، حضرت ابن زید ؓ اور جمہور مفسرین کا قول ہے رہے کفار تو وہ اپنے کفر پر مرتے ہیں، پس آخرت میں ان کے لیے توبہ نہیں ہے۔ اس کی طرف اس ارشاد میں اشارہ ہے۔ (آیت) ” اولئک اعتدنالھم عذابا الیما “۔ اس عذاب میں ہمیشہ رہنا ہے، اگر اس ارشاد سے اشارہ تمام لوگوں کے طرف ہو تو نافرمانوں کی جہت سے وہ عذاب دائمی نہ ہوگا۔ یہ اس بنا پر ہے کہ وہ گناہ کفر سے کم ہوں یعنی توبہ ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو کفر سے کم درجہ کے گناہ کرتے ہیں، پھر موت کے وقت توبہ کرتے ہیں اور انہ ان کے لیے توبہ ہے جو کافر ہو کر مرتے ہیں پھر قیامت کے دن توبہ کریں گے، بعض علماء نے فرمایا : یہاں سیئات سے مراد کفر ہے تو معنی یہ ہوگا جو حالت کفر میں مرتے ہیں، ابو العالیہ نے کہا : پہلی آیت مومنین کے بارے میں نازل ہوئی۔ (آیت ” انما التوبۃ علی اللہ “۔ الخ اور دوسری آیت منافقین کے بارے میں نازل ہوئی (آیت) ” ولیست التوبۃ للذین یعملون السیات “۔ یعنی ان لوگوں کے لیے توبہ کی قبولیت نہیں ہے جو اپنے فعل پر اصرار کرتے ہیں (آیت) ” حتی اذا حضر احدھم الموت “۔ یعنی جب نزع کی حالت میں ہوجاتا ہے۔ اور حضرت عزرائیل (علیہ السلام) کو دیکھ لیتا ہے۔ (آیت) ” قال انی تبت الئن “۔ اس کے لیے توبہ نہیں ہے پھر کفار کی توبہ کا ذکر کیا فرمایا : (ا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا الذین یموتون وھم کفار اولئک اعتدنالھم عذابا الیما “۔ یعنی کفار کے لیے درد ناک دائمی عذاب ہے یہ مفہوم پہلے گزر چکا ہے۔
Top