Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 17
اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
التَّوْبَةُ
: توبہ قبول کرنا
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر (اللہ کے ذمے)
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
السُّوْٓءَ
: برائی
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
ثُمَّ
: پھر
يَتُوْبُوْنَ
: توبہ کرتے ہیں
مِنْ قَرِيْبٍ
: جلدی سے
فَاُولٰٓئِكَ
: پس یہی لوگ ہیں
يَتُوْبُ
: توبہ قبول کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْھِمْ
: ان کی
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
بیشک توبہ کی قبولیت اللہ کے ذمے ان لوگوں کے لیے ہے جو برائی نادانی کی وجہ سے کرتے ہیں۔ پھر توبہ کرلیتے ہیں جلدی ، یہی لوگ ہیں جن کے اوپر اللہ تعالیٰ (مہربانی) سے رجوع فرماتا ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت والا ہے
ربط آیات پہلے وراثت کے مسائل بیان ہوئے۔ اس کے بعد معاشرے کی درستگی اور اس کی پاکیزگی کے احکام کا تذکرہ ہوا۔ اور زنا اور لواطت جیسی قبیح بیماری کی مذمت کی گئی اور بدکار عورتوں کو تازیست محبوس رکھنے اور مردوں کو اذیت پہنچانے کا حکم دیا گیا۔ البتہ اگر ایسے لوگ توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلیں تو فرمایا کہ پھر انہیں ایذا نہ پہنچائو۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ کی صفات بیان ہوئیں کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔ اب یہاں درمیان میں جملہ معترضہ کے طور پر توبہ کی شرائط کا ذکر آگیا ہے اور اس بات کی وضاحت فرمادی گی ہے کہ زنا اور لواطت جیسے کبیرہ گناہ سے بھی توبہ کرلی جائے ، انسان سچے دل سے نادم ہوجائے تو اس کے لیے بھی قبولیت کا موقع موجود ہوتا ہے۔ معافی مل سکتی ہے مگر بعض شرائط کے ساتھ اس کے بعد پھر وہی معاشرتی احکام آرہے ہیں۔ نکاح اور عورتوں کے حقوق کا تذکرہ آئے گا۔ اور جیسا کہ یہ سلسلہ پیچھے سے چلا آرہا ہے بعض دیگر معاشرتی مسائل بھی بیان ہوں گے۔ گناہ بالجہالت ارشاد ہوتا ہے ان التوبۃ علی اللہ بیشک توبہ قبول کرنا اللہ تعالیٰ کے ذمے ان لوگوں کے لیے ہے للذین یعملون السوء بجھالۃ جو برائی جہالت اور نادانی کی وجہ سے کرتے ہیں۔ آیت کے ظاہری الفاظ سے محسوس ہوتا ہے کہ صرف اسی گناہ کی توبہ قابل قبول ہے جو بےسمجھی کی وجہ سے سرزد ہو ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو برائی جان بوجھ کر عمداً کی جائے اس کے لیے معافی کی کوئی گنجائش نہیں۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ ہر گناہ خواہ وہ عمداً سرزد ہو یا خطاً ہر حالت میں قابل معافی ہے۔ کیونکہ یہاں پر جہالت سے مراد حماقت اور بےوقوفی ہے اور گناہ جب بھی کیا جائے وہ حماقت ہی کا نتیجہ ہوتا ہے اور حماقت اس لیے کہ گناہ کرنے والے کی نظر گناہ کے انجام تک نہیں پہنچتی جس کی وجہ سے وہ گناہ کا اقدام کرتا ہے۔ اگر گناہ کا انجام اس کے سامنے ہو تو کبھی گناہ پر اقدام نہ کرے مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص برائی کا ارتکاب کرتا ہے اس پر غفلت کے پردے پڑے ہوتے ہیں ۔ بہرحال جہالت سے مراد یہ ہے کہ گناہ کرتے وقت انسان کے ذہن وفہم پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ گناہ عمداً ہو یا بھول کر انسان اس کے انجام سے غافل ہوتا ہے اسی لیے فرمایا کہ توبہ ان لوگوں کے لیے ہے جو جہالت کی وجہ سے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اقدام گناہ کے درجات امام غزالی (رح) اپنی کتاب احیاء العلوم میں تحریر فرماتے ہیں کہ گناہ پر اقدام کا پہلا درجہ معصومین کا ہے اور یہ گروہ وہ ملائکہ اور انبیاء (علیہم السلام) کا ہے۔ جو گناہ پر اقدام کرتے ہی نہیں۔ انبیاء بڑے اعلیٰ مرتبے کے لوگ ہوتے ہیں ان سے جو معمولی سے معمولی لغزش بھی ہوجاتی ہے وہ اگرچہ عام لوگوں کے لیے گناہ بھی شمار نہیں ہوتا مگر انبیاء کے لیے قابل مواخذہ ہوتی ہے درحقیقت گناہ کا اقدام نہ ملائکہ سے سرزد ہوتا ہے اور نہ انبیاء کرام سے۔ گناہ کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ کسی انسان سے گناہ سرزد ہوجائے تو اس کے بعد اس کے دل میں ندامت بھی پیدا نہ ہو بلکہ وہ اس پر اصرار کرتا رہے۔ یہ شیاطین کا درجہ ہے دنیا میں ایسے انسان موجود ہیں جو اس روش پر چل رہے ہیں۔ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں اور پھر کرتے چلے جاتے ہیں ان کے قلب وذہن میں کبھی ندامت پیدا نہیں ہوتی۔ گناہ کا تیسرا درجہ یہ ہے کہ بنی آدم گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں مگر جلدی ہی اس پر نادم ہوجاتے ہیں اور گناہ کو ترک کردیتے ہیں یہ انسانوں کا درجہ ہے ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا کہ وہ جہالت کی وجہ سے گناہ کرتے ہیں جب ان کی جہالت دور ہوتی ہے ، وہ نادم ہو کر گناہ ترک کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ سے معافی کے خواستگار ہوتے ہیں تو پھر ایسے لوگوں کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول بھی فرما لیتے ہیں۔ توبہ کا دروازہ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے التائب حبیب اللہ یعنی گناہ سے صحیح طور پر توبہ کرنے والا اللہ کا محبوب ہوتا ہے۔ آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا 1 ؎ ابن ماجہ 313 (فیاض) التائب من الذنب کمن لاذنب لہ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے گویا اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ اور توبہ کس وقت تک قبول ہوتی ہے فرمایا 1 ؎ ترمذی 005 (فیاض) مالم یغرغر جب تک انسان پر غرغرہ واقع نہ ہوجائے۔ جب اس پر حالت نزع طاری ہوجای ہے ، پردہ اٹھ جاتا ہے اور فرشتے نظر آنے لگتے ہیں اس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی۔ جب تک انسان کے ہوش و حواس قائم رہتے ہیں توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے۔ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ انسانوں کی توبہ قبول ہوتی رہے گی۔ حتی کہ قیامت آجائے یعنی پورے عالم پر حالت نزع طاری ہوجائے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ مغرب کی جانب ایک بڑا دروازہ ہے جب وہ دروازہ بند ہوگیا تو پھر کسی شخص کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ مسند احمد شریف کی روایت میں یوں آتا ہے کہ انسان کی توبہ اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے مالم یکنک حجاب جب تک کہ حجاب نہ واقع ہوجائے۔ اور حجاب کی تفسیر آپ نے یہ فرمائی کہ انسان کی جان اس حالت میں نکل جائے کہ وہ شرک میں مبتلا ہو۔ ایسے شخص پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حجاب پڑگیا۔ ایسی ہی حالت کے متعلق فرمایا انھم عن ربھم لمحجوبون ان پر ان کے اللہ کی طرف سے حجاب پڑچکا ہے۔ گناہ کے بعد توبہ کرکے انسان بلند مقام حاصل کرلیتا ہے۔ سورة توبہ میں اللہ تعالیٰ نے دوسرے لوگوں کے ساتھ ” التائبون “ یعنی توبہ کرنے والوں کو بھی خوشخبری سنائی ہے۔ سورة نور میں فرمایا ” وتوبو الی اللہ جمعیاً ایہ المومنون لعلکم تفلحون “ اے ایمان والو ! تم سارے کے سارے اللہ سے توبہ کرو تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔ غرضیکہ قرآن میں توبہ کی فضیلت کثرت سے آئی ہے۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انسان کا ہر گناہ نادانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس پر غفلت کا پردہ ہوتا ہے اور وہ گناہ کے انجام سے ناواقف ہوتا ہے۔ آگے فرمایا ثم یتوبون من قریب گناہ کے سرزد ہونے کے بعد جلدی ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ کتنی جلدی ؟ اس کی تفصیل بھی احادیث میں موجود ہے۔ بعض روایات میں موت سے ایک سال پہلے یا ایک مہینہ یا ایک ہفتہ ایک ایک دن یا ایک گھڑی بھر پہلے بھی انسان توبہ کرلے تو وہ قابل قبول ہوتی ہے یہاں تک کہ جب غرغرہ کی حالت طاری ہوجاتی تو توبہ کا درواہ بند ہوجاتا ہے چونکہ انسان کی زندگی بالکل قلیل مدت کے لیے ہے اس لیے مذکورہ تمام حالتوں پر قریب ہی کا اطلاق ہوتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ زندگی میں بقائمی ہوش و حواس تائب ہوجائے تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول فرمالیتا ہے۔ تائب اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کا معنی رجوع کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ پنے بندے پر مہربانی سے رجوع فرماتا ہے اور بندہ گناہ ترک کرکے خدا کی طرف انابت کے ساتھ رجوع کرتا ہے ” انیبوا الی ربکم واسلموالہ “ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے۔ اپنے رب کی طرف فرمانبرداری ، اطاعت اور انابت کے ساتھ رجوع کرو۔ ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا فائولک یتوب اللہ علیھم اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کے ساتھ رجوع فرماتا اور ان کی توبہ قبول کرلیتا ہے وکان اللہ علیماً حکیماً اور بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت والا ہے وہ ہر انسان کی ہر بات کو جانتا ہے اور اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں وہ اپنے بندوں کے حال سے خوب واقف ہے اور وہ انہیں معاف کردینا چاہتا ہے ضرورت صرف ا س بات کی ہے کہ انسان اس کی طرف رجوع کرے۔ توبہ کی عدم قبولیت آگے ان لوگوں کا ذکر فرمایا جن کی توبہ قبول نہیں۔ ارشاد ہوتا ہے ولیست التوبۃ اور ان لوگوں کے لیے توبہ نہیں ہے۔ للذین یعملون السیاتجو برائیاں کرتے رہتے ہیں۔ حتی اذا حضر احدھم الموت یہاں تک کہ جب ان پر موت حاضر ہوجاتی ہے۔ قال انی تبت الن تو کہتے ہیں کہ میں نے اب توبہ کی۔ مگر اس وقت توبہ کی قبولیت کا دروازہ بند ہوچکا ہوتا ہے۔ فرعون نے بھی غرق ہوتے وقت یہی کہا تھا ” قال امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بہ بنوا اسرائیل “ یعنی میں بھی اسی اللہ پر ایمان لایا جس پر بنی اسرائیل ایمان رکھتے ہیں وہاں یہ لفظ ہے الئن تو اب ایمان لاتا ہے مگر توبہ کا وقت گزرچکا تھا۔ اللہ نے فرمایا تو بڑا غنڈا تھا۔ مفسد تھا ، زمین میں فساد پھیلارکھا تھا۔ اب تو اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے۔ بہرحال نزع کی حالت سے پہلے پہلے توبہ قبول ہوسکتی ہے اس کے بعد اس کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ توبہ کی تین شرائط مفسرین نے توبہ کی تین شرائط کا ذکر فرمایا ہے۔ پہلی شرط یہ ہے۔ کہ گناہ میں آلودہ ہونے کے بعد انسان ندامت محسوس کرے کہ اس نے یہ برا کام کیا ہے ایک حدیث میں التوبۃ الندم کے الفاظ آتے ہیں یعنی توبہ ندامت ہی کو کہا جاتا ہے۔ جب انسان کسی برے فعل پر شرمندگی محسوس کرے تو توبہ کی پہلی شرط پوری ہوتی ہے اور دوسری شرط یہ ہے کہ جو غلط کام ایک دفعہ یا بارہا کیا جارہا ہے اس کو تک کردے۔ اگر توبہ بھی کرتا ہے اور گناہ پر اصرار بھی جاری رکھے تو ایسی توبہ کا کچھ اعتبار نہیں جیسا کہ غالب نے کہا ہے مے بھی پئے جاتے ہیں ، توبہ بھی کرتے جاتے ہیں یہ بھی جاری ، وہ بھی جاری ، ایسی توبہ کا کوئی فائدہ نہیں اور توبہ کی تیسری شرط ہے کہ جو غلط کام کیا ہے اس کی تلافی بھی کرے۔ کسی کا حق غصب کیا ہے اس کو ادا کرے یا اس سے معافی چاہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی حق ضائع کیا ہے ، نماز ، روزہ ، زکوۃ وغیرہ ہی کوتاہی ہوئی ہے اس کو پورا کرے۔ نمازوروزہ کی قضا دے۔ اگر معذور ہوگیا ہے تو اس کے بدلے فدیہ ادا کرے۔ قرآن پاک میں موجود ہے الا الذین تابوا واصلحوا یہاں پر اصلاح کا لفظ تلافی ہی کے معنی میں آیا ہے۔ بہرحال توبہ کی تین شرائط ہیں ۔ پہلی ندامت ، دوسری ترک گناہ اور تیسری تلافی جب ان شرائط کے ساتھ توبہ کی جائے گی تنو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے۔ کفار کی توبہ نہیں فرمایا ایک تو نزع کی حالت کے وقت توبہ قبول نہیں ہوتی اور دوسرے ولا الذین یموتون وھم کفار ایسے لوگوں کی توبہ بھی نامقبول ہے جو کفر کی حالت میں ہی مرجائیں۔ ان پر حجاب پڑگیا۔ کفر کی حالت میں ہی خاتمہ ہوگیا۔ وہ ابدی طور پر توبہ سے محروم ہوگئے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا اولئک اعتدنا لھم عذاباً الیماً ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔ وہ ہماری گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
Top