Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
دیکھ کیسی بٹھلاتے ہیں تجھ پر مثلیں سو بہک گئے اب پا نہیں سکتے راستہ۔
دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اگر یہ رسول ہوتے تو عام انسانوں کی طرح کھاتے پیتے نہیں بلکہ فرشتوں کی طرح کھانے پینے کی ضروریات سے مستغنی اور الگ ہوتے۔ اور اگر یہ بھی نہ ہوتا تو کم از کم ان کے پاس اللہ کی طرف سے اتنا خزانہ یا باغات ہوتے کہ ان کو اپنے معاش کی فکر نہ کرنا پڑتی، بازاروں میں چلنا پھرنا نہ پڑتا۔ اس کے علاوہ ان کا اللہ کی طرف سے رسول ہونا ہم کیسے مان لیں کہ اول تو یہ فرشتہ نہیں، دوسرے کوئی فرشتہ بھی ان کے ساتھ نہیں رہتا جو ان کے ساتھ ان کے کلام کی تصدیق کیا کرتا، اس لئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان پر کسی نے جادو کردیا ہے جس سے ان کا دماغ چل گیا اور یہ ایسی بےسرو پا باتیں کہتے ہیں۔ اس کا اجمالی جواب تو اس آیت میں یہ دیا گیا۔ اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا، یعنی دیکھو تو یہ لوگ آپ کی شان میں کیسی کیسی عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ سب گمراہ ہوگئے اور اب ان کو راہ ملنے کی کوئی صورت نہ رہی۔ تفصیلی جواب اگلی آیات میں آیا ہے۔
Top