Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 88
وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ وَصّٰىكُمُ اللّٰهُ بِهٰذَا١ۚ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور مِنَ : سے الْاِبِلِ : اونٹ اثْنَيْنِ : دو وَمِنَ : اور سے الْبَقَرِ : گائے اثْنَيْنِ : دو قُلْ : آپ پوچھیں ءٰٓ الذَّكَرَيْنِ : کیا دونوں نر حَرَّمَ : اس نے حرام کیے اَمِ : یا الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمَّا : یا جو اشْتَمَلَتْ : لپٹ رہا ہو عَلَيْهِ : اس پر اَرْحَامُ : رحم (جمع) الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمْ : کیا كُنْتُمْ : تم تھے شُهَدَآءَ : موجود اِذْ : جب وَصّٰىكُمُ : تمہیں حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِھٰذَا : اس فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : بہتان باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ لِّيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے النَّاسَ : لوگ بِغَيْرِ : بغیر عِلْمٍ : علم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
اور پیدا کئے اونٹ میں سے دو159 اور گائے میں سے دو پوچھ تو دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ کہ اس پر مشتمل ہیں بچہ دان دونوں مادہ کے کیا تم حاضر تھے160 جس وقت تم کو اللہ نے یہ حکم دیا تھا پھر اس سے زیادہ ظالم کون161 جو بہتان باندھے اللہ پر جھوٹا تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے بلا تحقیق بیشک اللہ ہدایت نہیں کرتا ظالم لوگوں کو  
ٖ 159 اسی طرح ابل کا اس نے جوڑا پیدا کیا۔ یعنی اونٹ اونٹنی اور بقر سے ایک جوڑا، بیل اور گائے بھینس اور بھینسا بھی اسی میں داخل ہیں۔ قُلْ ءٰ الذَّکَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ الخ اس کی تقریر وہی ہے جو حاشیہ (157) میں گذر چکی ہے۔ 160 اس سے دلیل وحی کی نفی مقصود ہے اور استفہام انکاری ہے یعنی کیا تم بقائمی ہوش و حواس سن رہے تھے جب اللہ نے تم کو اس تحریم کا حکم دیا تھا ؟ مطلب یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہوا حاصل یہ کہ ان تحریمات باطلہ کے لیے تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں نہ عقلی ونقلی اور دلیل وحی۔ 161 یہ زجر ہے اور فاء تفریعیہ ہے یعنی جب تمہارے پاس کسی قسم کی کوئی دلیل نہیں تو تم اپنی طرف سے تحری میں کرنے کی وجہ سے اللہ پر افتراء کر رہے ہو اور تم سب سے بڑے ظالم ہو۔ کیونکہ جو شخص لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اپنی طرف سے احکام وضع کر کے خداوند تعالیٰ پر افتراء کرتا ہے وہ سب سے بڑا ظالم اور گنہگار ہے اس سے بڑھ کر کوئی بد کردار نہیں ہوسکتا۔
Top