Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 37
عُرُبًا اَتْرَابًاۙ
عُرُبًا : خاوندوں کی پیاریاں اَتْرَابًا : ہم عمر
محبوبہ ہیں، ہم عمر ہیں
14۔ ابن جریر وابن المنذر والبیہقی نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے عشق و محبت کرنے والیاں ” اترابا “ یعنی ہم عمر۔ شوہروں سے محبت کرنے والی عورتیں۔ 15۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے اپنے شوہروں سے عشق و محبت رکھنے والیاں اور ان کے شوہر بھی ان سے عشق و محبت کرنے والے ہوں گے ” اترابا “ سے مراد ہے سب کی عمر ایک ہوگی یعنی تینتیس سال۔ 26۔ ابن جریر وابن ابی حاتم عکرمہ کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” العرب “ سے مراد ہے ملاقات کرنے والی اپنے شوہر سے۔ 17۔ ابن جریر نے العوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” العرب “ سے مراد ہے محبت ومودت رکھنے والیاں اپنے شوہروں سے۔ 18۔ ہناد نے الکلبی کے طریق سے ابوصالح سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” العرب “ سے مراد ہے ناز نخرے والی۔ اور اہل مدینہ کے قول میں اس کا معنی ہے ” الشکلہ “ یعنی ناز ونخری یا ہمشکل ہونا۔ 19۔ عبدالرزاق سعید بن مبصور عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے ناز نخرے والی۔ 20۔ سعید بن منصور نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے کہ وہ ناز نخرے کرنے والیاں۔ 21۔ سفیان وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے سعید بن جبیر کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد وہ اونٹنی ہے جو نر کی خواہش رکھتی ہو تو اس کو عربہ کہا جاتا ہے۔ 22۔ ابن جریر وابن المنذر نے بریدہ (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ مکہ کی لغت میں اس سے مراد ہے ناز ونخرے کرنے والیاں ہم یم شکل اور اہل مدینہ کی لغت میں ” المغنوجہ “ مراد ہے یعنی جس پر فخر وناز کیا جائے۔ 23۔ ابن جریر وابن المنذر نے عبداللہ بن عبید بن عمیر رحمہم اللہ سے روایت کیا کہ ” العربہ “ سے مراد وہ عورت ہے جو اپنے شوہر کی طرف میلان رکھتی ہو۔ 24۔ الطستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” عربا اترابا “ کے بارے میں بتائیے ؟ فرمایا اس سے مراد ہے کہ وہ عورتیں جو اپنے شوہروں سے عشق و محبت والی ہوں گی کہ جن کو زعفران سے پیدا کیا گیا اور ” اتراب “ سے مراد ہے ہم عمر پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے نابغہ بنی ذبیان کا مقولہ نہیں سنا وہ کہتا ہے عہدت بہا سعدی وسعدی عزیزۃ عروب تہادی فی جوار خرائد ترجمہ : سعدی نے اس کے ساتھ ملاقات کی اور سعدی انتہائی عزیز ہے اور وہ پڑوس میں شرمیلی دوشیزاؤں کو تحائف بھیجتی ہے۔ 25۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فجعلنہن ابکارا “ سے مراد ہے کنواری ” عربا “ سے مراد ہے اپنے شوہروں سے عشق کرنے والیں ” اترابا “ سے مراد ہے ہم عمر۔ 26۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ عربا سے مراد ہے جس پر ناز ونخرہ کیا جائے اور ” عربہ “ سے مراد ہے ناز ونخرہ۔ 27۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن عبید بن عمیر حمہ اللہ سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” عربا “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تو نے نہیں سنا کہ محرم سے کہا جاتا ہے تو اس سے ایسی بات نہ کر جو اسے لذیذ ہو اور اس سے مراد محرم عورت ہے۔ 28۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر نے تمیم بن جدلم رضی الہ عنہ سے روایت ہے کیا اور وہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے تھے کہ ” العربۃ “ سے مراد ہے خاوند کی اچھی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے والی عورت اور عرب کے لوگ اسی عورت کے بارے میں کہتے تھے جب وہ اچھی اطاعت کرتی تھی کہ انہا عربۃ بےیہ تو ” عربہ “ ہے۔ 29۔ ہناد بن السری وعبد بن حمید وابن جریر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے اپنے شوہروں کو چاہنے والیاں۔ 30۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا ” عربا “ سے مراد ہے دل وجان سے عشق و محبت کرنے والیاں۔ 31۔ ہناد بن السری وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے اپنے شوہروں سے عشق و محبت کرنے والیاں ” اترابا “ ہم عمر۔ 32۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے حسن (رح) سے ورایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے اپنے شوہروں سے عشق و محبت کرنے والیاں ” والاتراب “ سے مراد ہے ہم عمر عورتیں۔ 34۔ ہناد بن اسری وعبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے کہ اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں۔ اور ” الاتراب “ سے مراد ہے ہم عمر عورتیں۔ 35۔ سفیان بن عیینہ وعبدبن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ ‘ سے مراد ہے کہ وہ اپنے شوہروں سے بےحد محبت کرنے والیاں ہوں گے۔ ” اترابا “ سے مراد ہے کہ وہ ہم مثل یعنی ایک ہی طرح کی ہوں گی۔ 36۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ” العرب “ سے مراد ہے اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں 37۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ ” العربۃ “ سے مراد ہے اچھی کلام کرنے والیاں۔ 38۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ” عربا “ سے مراد ہے عشق و محبت کرنے والیاں اور ” اترابا “ سے مراد ہے ہم عمر۔ 39۔ وکیع فی الغرر اور ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں ہلال بن ابی بردہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے ساتھ بیٹھنے والوں سے کہا عورتوں میں سے عروب کون سی ہیں ؟ تو وہ پریشان ہوگئے۔ اسحاق بن عبداللہ بن الحرث النوفلی (رح) متوجہ ہوئے اور فرمایا تمہارے پاس وہ آچکا جو تم کو اس بارے میں خبر دے گا تو ان لوگوں نے اس سے سوال کیا تو اس نے کہا کہ اپنے شوہر کے لیے بہت شرم وحیا کرنے والی اور بچھنے والی اور یہ شعر پڑھا : یعر بن عند بعولہن اذا خلو واذا ہم خرجو فہن کفار۔ ترجمہ : وہ بچھ جاتی ہیں اپنے شوہروں کے لیے جب وہ خلوت میں ہوں اور جب وہ چلے جائیں تو وہ شرم وحیا کا پیکر ہوتی ہیں۔ 40۔ ابن عدی نے ضعیف سند کے ساتھ انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے بہترین عورتوں میں سے وہ عورت ہے جو پاکدامن ہو اور شہوت کے جذبات بھی رکھتی ہو۔ ابن عساکر نے معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی فاختہ بنت قرطہ کی طرف خواہش کا اظہار کیا تو وہ شہوت کے خراٹے لینے لگی پھر اس نے اپنے ہاتھ کو اپنے چہرے پر رکھ دیا تو انہوں نے کہا تجھ پر کوئی برائی نہیں۔ اللہ کی قسم ! خراٹے لینے والیاں اور ناک اور حلق سے آواز نکالنے والیاں ہی تم میں سے بہترین عورتیں ہیں۔ 42۔ ابن ابی حاتم نے جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عربا “ سے مراد ہے کہ ان کی کلام عربی ہوگی۔
Top