Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 33
وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ وَصّٰىكُمُ اللّٰهُ بِهٰذَا١ۚ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور مِنَ : سے الْاِبِلِ : اونٹ اثْنَيْنِ : دو وَمِنَ : اور سے الْبَقَرِ : گائے اثْنَيْنِ : دو قُلْ : آپ پوچھیں ءٰٓ الذَّكَرَيْنِ : کیا دونوں نر حَرَّمَ : اس نے حرام کیے اَمِ : یا الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمَّا : یا جو اشْتَمَلَتْ : لپٹ رہا ہو عَلَيْهِ : اس پر اَرْحَامُ : رحم (جمع) الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمْ : کیا كُنْتُمْ : تم تھے شُهَدَآءَ : موجود اِذْ : جب وَصّٰىكُمُ : تمہیں حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِھٰذَا : اس فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : بہتان باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ لِّيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے النَّاسَ : لوگ بِغَيْرِ : بغیر عِلْمٍ : علم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بہ فتوی شریعت) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا (کہ ظالم قاتل سے بدلا لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصور و فتحیاب ہے۔
(17:33) ولیہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس کا ولی ۔ اس کا وارث۔ جیسا کہ آیت شریف میں آیا ہے۔ ھب لی من لدنک ولیا (19:5) مجھے اپنے پاس سے وارث عطا فرما۔ قرآن مجید میں اور جگہ بمعنی مددگار۔ دوست ۔ رفیق بھی آیا ہے۔ سلطنا۔ برہان۔ دلیل۔ سند۔ اختیار۔ زور۔ قوت۔ حجت۔ حکومت۔ مادہ سلط۔ فقط جعلنا لولیہ سلطنا۔ تو ہم نے مقتول کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا) حق دے دیا ہے ۔ لا یسرف۔ فعل نہی واحد مذکر غائب۔ ضمیر فاعل ولی کی طرف راجع ہے۔ فلا یسرف فی القتل پس اسے چاہیے کہ قتل کے باب میں حد سے آگے نہ بڑھے۔ یعنی قتل کا بدلہ اگر قتل ہی لینا ہے تو قاتل کے سوا دوسرے کو قتل نہ کرے۔ اور نہ ہی ایک قتل کے بدلہ میں ایک سے زیادہ مخالفین کو قتل کرے : انہ کان منصورا۔ ضرور اس کی مدد کی جائے گی۔ ہٗ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع کون ہے اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں : (1) اس کا مرجع مقتول ہے کہ دنیا میں اس کے قتل کا قصاص یا دیت دلانے میں اللہ تعالیٰ نے اس کے حق میں حکم فرمایا اور آخرت میں وہ ثواب کا حق دار ہوگا۔ (2) اس کا مرجع ولی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مقتول کا قصاص لینے کا اختیار دیا اور دوسروں کو قصاص حاصل کرنے میں اس کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ (3) اس کا مرجع وہ مقتول ہے جسے ولی نے اسراف کا ارتکاب کرتے ہوئے قتل کردیا ہو۔ اس صورت میں مقتول ناحق کی امداد میں ولی مسرف پر قصاص یا دیت کی ادائیگی لازم آئے گی۔
Top