Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 160
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِكَ اَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَبَيَّنُوْا : اور واضح کیا فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ ہیں اَتُوْبُ : میں معاف کرتا ہوں عَلَيْهِمْ : انہیں وَاَنَا : اور میں التَّوَّابُ : معاف کرنے والا الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
بجز ان لوگوں کے جنہوں نے توبہ کرلی، (حق پوشی کے اس جرم میں) اور انہوں نے اصلاح کرلی (اپنے فساد و بگاڑ کی) اور انہوں نے بیان کردیا (چھپائے گئے حق کو) تو ایسوں کی توبہ میں (اپنے فضل و کرم سے) قبول کرلوں گا، اور میں بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا، انتہائی مہربان ہوں،6 
433 اللہ تعالیٰ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے : اور اتنا بڑا کہ سچی توبہ پر وہ زندگی بھر کے گناہوں کو یکسر معاف کردیتا ہے، خواہ وہ کتنے ہی بڑے اور کتنے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں، جیسا کہ صحیح حدیث قدسی میں فرمایا گیا کہ ابن آدم اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں کو بھی چھو رہے ہوں، اور تو سچے دل سے توبہ کرے تو میں وہ سب معاف کر دونگا، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوگی، ابن آدم ! اگر تو روئے زمین کے برابر بھی گناہ لے کر آئے تو میں (سچی توبہ پر) تجھے اسی کے برابر بخشش سے نواز دونگا، البتہ یہ شرط ضرور ہے کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو { اَلَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْئًا } سبحان اللہ ! کیا کہنے اس شان کرم وعطاء کے، اور کتنی عظیم ہے یہ توبہ کی دولت جس سے رب نے اپنے بندوں کو اپنے کرم بےپایاں سے نوازا ہے، ورنہ گناہوں کی اس تباہ کن میل کو کیسے اور کہاں سے صاف کرایا جاتا اور ہم جیسے گناہگار کہاں جاتے ؟
Top