Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 160
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِكَ اَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَبَيَّنُوْا : اور واضح کیا فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ ہیں اَتُوْبُ : میں معاف کرتا ہوں عَلَيْهِمْ : انہیں وَاَنَا : اور میں التَّوَّابُ : معاف کرنے والا الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
مگر وہ لوگ جنھوں نے توبہ کی اور اصلاح کرلی اور کھول کر بیان کردیا تو یہ لوگ ہیں جن کی میں توبہ قبول کرتا ہوں اور میں ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہوں۔
اس دائرۂ لعنت سے نکلنے کی صرف ایک صورت ہے کہ یہ لوگ اپنی سابقہ کوتاہیوں سے تائب ہوں اور ندہ لوگوں کے سامنے حق کو صاف طور پر بیان کریں (جیسا کہ عبداللہ بن سلام اور صہیب ؓ نے کیا تھا) ، ورنہ جو لوگ اس حالت کفر میں مرگئے وہ ہمیشہ کے لیے لعنت میں گرفتار رہیں گے۔ اس آیت کی رو سے علماء کا اتفاق ہے کہ کفار پر نام لیے بغیر عام لعنت جائز ہے۔ اسی طرح جن کا کفر پر مرنا ثابت ہو ان پر بھی لعنت جائز ہے، البتہ کسی زندہ مسلم یا کافر پر نام لے کر لعنت کرنا جائز نہیں، کیونکہ کیا خبر اللہ تعالیٰ موت سے پہلے اسے توبہ کی توفیق دے دے، جیسا کہ ابوسفیان اور عکرمہ بن ابی جہل وغیرہ کو ایمان لانے کی توفیق عطا ہوگئی تھی۔
Top