Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 67
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا١ؕ قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَ
: اور
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
مُوْسٰى
: موسیٰ نے
لِقَوْمِهٖٓ
: اپنی قوم سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ تعالیٰ
يَاْمُرُكُمْ
: حکم دیتا ہے تم کو
اَنْ
: یہ کہ
تَذْبَحُوْا
: تم ذبح کرو
بَقَرَةً
: ایک گائے
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَتَتَّخِذُنَا
: کیا تم کرتے ہو ہم سے
ھُزُوًا
: مذاق
قَالَ
: اس نے کہا ( موسیٰ )
اَعُوْذُ
: میں پناہ مانگتا ہوں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی (اس بات سے
اَنْ
: کہ
اَكُوْنَ
: میں ہوجاؤں
مِنَ
: سے
الْجٰهِلِيْنَ
: جاہلوں میں سے
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو وہ بولے کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو ؟ (موسیٰ نے) کہا کہ میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں
آیت نمبر 67 تا 71 ترجمہ : اور اس وقت کو یاد کرو، جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اور ان کا کوئی شخص مقتول ہوگیا تھا اور اس کے قاتل کا پتہ نہیں چل رہا تھا، اور ان لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے درخواست کی کہ آپ اللہ سے دعاء فرمائیں کہ وہ قاتل کو ظاہر کر دے، چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دعاء فرمائی (اور کہا) کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہم سے مذاق کرتے ہو، یعنی ہمارا مذاق بناتے ہو، جو اس قسم کا جواب دیتے ہو ؟ (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے) کہا کہ میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں (یعنی) استہزا کرنے والوں میں شمار ہوں، چناچہ جب وہ سمجھ گئے، کہ آپ حقیقت کہہ رہے ہیں، (مذاق نہیں کر رہے) تو کہنے لگے آپ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے دعا فرمائیں کہ وہ ہمیں اس (گائے) کے بارے میں کچھ (تفصیل) بتائے کہ اس کی کیا عمر ہو ؟ (موسیٰ (علیہ السلام) نے) فرمایا اللہ فرماتا ہے، وہ ایسی گائے ہو کہ جو نہ بوڑھی ہو اور نہ بچھیا (بلکہ) اوسط عمر کی ہو لہٰذا (ذبح کا) جو حکم تم کو دیا جا رہا ہے وہ کرو، پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ لو کہ اس کا رنگ کیسا ہو ؟ (موسیٰ (علیہ السلام) نے) فرمایا وہ فرماتا ہے کہ وہ نہایت شوخ رنگ کی زرد گائے ہو، دیکھنے والوں کو اس کی خوبی کی وجہ سے یعنی (ناظرین) کو تعجب میں ڈالدے، وہ پھر بولے کہ اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کہ کیسی (گائے) مطلوب ہے ؟ جنگل میں چرنے والی ہو یا پالتو (گھریلو) بلاشبہ مذکورہ صفات کی گائے کی تعیین میں ہمیں اشتباہ ہوگیا ہے اس صفت (جنس) کی گائے بکثرت ہونے کی وجہ سے جس کی وجہ سے مقصد تک ہماری رسائی نہیں ہوسکی، اللہ نے چاہا تو ہم اس کا پتہ پالیں گے، حدیث شریف میں ہے کہ اگر وہ انشا اللہ نہ کہتے تو کبھی بھی ان کو اس کا پتہ نہ لگ پاتا، (موسیٰ (علیہ السلام) نے) فرمایا وہ کہتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جس سے خدمت نہ لی گئی ہو، کام میں استعمال نہ کی گئی ہو نہ زمین جوتنے میں استعمال ہوئی ہو کہ زمین کو زراعت کے لئے الٹ پلٹ کرتی ہو (جوتتی ہو) اور جملہ (تثیر الارض، ذلولٌ) کی صفت ہے جو نفی کے تحت داخل ہے، اور نہ کھیتی کو سینچتی ہو، یعنی اس زمین کو جس کو کھیتی کے لئے تیار کیا ہو، عیوب اور کام کے نشانات سے صحیح سالم ہو اور اس میں اس کے (اصلی) رنگ کے علاوہ کوئی داغ نہ ہو، تو کہنے لگے اب آپ نے ٹھیک پتہ بتادیا یعنی پوری وضاحت کردی، چناچہ انہوں نے اس کی تلاش کی تو اس کو ایک نوجوان کے پاس پایا جو کہ اپنی والدہ کا فرمانبردار تھا، تو ان لوگوں نے اس گائے کو اس کا چمڑا بھر سونے کے عوض خرید لیا پھر انہوں نے اسے ذنح کیا ورنہ وہ اس کے بیش قیمت ہونے کی وجہ سے ایسا کرتے معلوم نہیں ہوتے تھے، حدیث شریف میں ہے اگر وہ کسی بھی گائے کو ذبح کردیتے تو ان کے لئے کافی ہوجاتی لیکن انہوں نے خود اپنے اوپر سختی کی تو اللہ نے بھی ان پر سختی کی۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : بَقَرَۃٔ، بَقَرَۃ، کا اطلاق اگرچہ نرومادہ دونوں پر ہوتا ہے، مگر یہاں مادہ مراد ہے، بَقَرَۃٌ، بَقَرٌ، سے مشتق ہے جس کے معنی پھاڑنے کے ہیں چونکہ یہ زمین کو جوتتی ہے، اسی لئے اس کو بقرۃ کہا جاتا ہے۔ قولہ : مَھْزَوًّا، ھُزُوًا، کی تفسیر مَھْزُوًّا، سے کرکے اشارہ کردیا کہ : ھُزُوًا، مصدر بمعنی اسم مفعول ہے قولہ : ماسِنُّھَا، ما ھِیَ کی تفسیر ماسِنُّھَا سے کرکے اشارہ کردیا کہ مَا، اگرچہ ماہیت سے سوال کرنے کے لئے آتا ہے مگر یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے بلکہ اکثر یہ ہے۔ قولہ : فَارِضٌ، بوڑھی۔ سوال : فارض، بقرۃ کی صفت ہے، لہٰذا فارِضۃ، ہونی چاہیے۔ جواب : مفسر علام نے فارض کی تفسیر مسنۃ سے کرکے اشارہ کردیا کہ یہ مسنۃ کا نام ہے نہ کہ بقرہ کی صفت فارض، فَرْضٌ، سے اسم فاعل ہے، اس کے معنی چیر نے پھاڑنے اور وسیع کرنے کے ہیں، یہاں فارض سے وہ گائے یا بیل مراد ہے کہ جو اپنی جوانی کاٹ کر بڑھاپے کو پہنچ گیا ہو یا جس کے سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے دانت اکھڑ گئے ہوں۔ قولہ : عَوَانٌ، متوسط، درمیانی عمر کا، جمع عُوْنٌ، تخفیفاً واؤ کے ضمہ کو حذف کردیا گیا ہے۔ قولہ : فَاقِعٌ، تیز زرد تاکید کے طور پر تیز زرد کے لئے لایا جاتا ہے اصفر فاقِعٌ اور تیز سیاہ کے لئے بولا جاتا ہے اَسْوَدُ حالِکٌ، اور تیز سفید کے لئے بطور تاکید لایا جاتا ہے، ابیض بھقٌ اور سرخ کے لئے بطور تاکید بولا جاتا ہے، احمر قانٍ اور سبز کے لئے اخضر ناضِرٌ۔ (لغات القرآن درویش) قولہ : لَاذَلولٌ، ای لَاتُذَلَّل لِلْحراثَۃِ ، یعنی جس کو کھیتی باڑی کے کام کاج میں استعمال نہ کیا گیا ہو۔ قولہ : غَیر مُذَلَّلَۃٍ ، بالعمل اس اضافہ سے مفسر علام کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : لَاذَلُوْلٌ، بَقَرَۃ، کی صفت ہے حالانکہ حرف نہ صفت واقع ہوسکتا ہے اور نہ صفت کا جز لہٰذا لَاذَلُولٌ، کا صفت واقع ہونا درست نہیں ہے۔ جواب : لا بمعنی غَیْرَ ، لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں ہے۔ (ترویح الارواح) قولہ : الجملۃ صفۃ ذلولٍ ، یعنی (تثیر الارضَ ) ذَلُولٌ کی صفت ہے اور لا کے تحت داخل ہے ای لاتثیر الارضَ ۔ قولہ : شیۃ، داغ دھبہ، نشان ایک رنگ کے جانور میں دوسرے رنگ کا دھبہ، شِیَۃ اصل میں وشیۃ تھا واؤ حذف ہوگیا جیسا کہ عِدَۃٌ اور زِنَۃٌ میں اور حذف شدہ واؤ کے عوض آخر میں ھا لاحق کردی گئی جمع شِیَاتٌ۔ قولہ : مَسْکھا، مسکٌ جلد، جمع مَسُوکٌ۔ تفسیر و تشریح ’ وَاِذْقَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ اِنَّ اللہ یَأْمُرُکُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقْرَۃً ‘۔ بنی اسرائیل میں ایک مالدار لاولد آدمی تھا، جس کا وارث صرف ایک بھتیجا تھا، ایک رات اس بھتیجے نے مال کی لالچ میں اپنے چچا کو قتل کرکے لاش کی آدمی کے دروازے پر ڈال دی، صبح کو قاتل کی تلاش شروع ہوئی، مگر قاتل کا کچھ پتہ نہ چلا، آخر کار آپس میں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے لگے، یہاں تک کہ ہتھیار نکل آئے، اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے لگے۔ قَدْ اَخْرَج عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیھقی فی سننہٖ عن عبیدۃ السلمانی قال : رجلٌ مِنْ بنی اسرائیل عقیمًا لا یولَدُلہٗ وکانَ لَہٗ مالٌ کثیرٌ وکان ابن اخیہ واَرثہ فقتلہٗ ثم احتملَہٗ لَیْلاً فوضَعَہٗ عَلیٰ باب رجلٍ منھم ثم اَصْبَحَ یدعیہ علیہم حتیٰ تسلحوا ورکب بعضھم الہ بعض : فقال ذوالرأی منھم : عَلَامَ یَقْتُلُ بعضکم بَعْضا وھذا رسول اللہ فیکم ؟ فَأتَوْا موسیٰ فذکَرُوا ذلک لہٗ فقال (اِنَّ اللہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَۃً ) ۔ (فتح القدیر شوکانی) مفتی محمد شفیع صاحب (رح) تعالیٰ نے معارف القرآن میں مرقات شرح مشکوٰۃ کے حوالہ سے قتل کا واقعہ اس طرح لکھا ہے کہ ایک شخص نے ایک شخص کی لڑکی سے شادی کی درخواست کی تھی، مگر اس نے انکار کردیا، جس کی وجہ سے درخواست کنندہ نے اس کو قت کردیا تھا، قاتل لاپتہ تھا، اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا، ایک دوسرے پر الزام تراشی ہو رہی تھی، قوم کے کچھ سمجھدار لوگوں نے کہا اس میں لڑنے جھگڑنے کی کوئی بات نہیں ہے اللہ کے نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) موجود ہیں ان سے معلوم کرلیا جائے، چناچہ یہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قتل کا پورا واقعہ بیان کیا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بحکم الہٰی ایک گائے ذبح کرنے اور اس کا ایک حصہ مردے سے لگانے کے لئے فرمایا، بہت امین میخ اور آنا کانی کرنے کے بعد گائے ذبح کردی اور اس کا ایک ٹکڑا مردے سے لگا دیا وہ مردہ باذن الہٰی کچھ دیر کے لئے زندہ ہوگیا اور اس نے اپنے قاتل کو نام جو کہ خود اس کا بھتیجا تھا، بتادیا اور پھر فوراً ہی اس کا انتقال ہوگیا، ادھر اس قاتل کو جس نے مال کی حرص میں اپنے چچا کو قتل کردیا تھا، وراثت سے محروم کردیا گیا۔ گائے ذبح کرنے کی مصلحت : جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے بحکم خداوندی گائے ذبح کرنے کے لئے فرمایا تو ان لوگوں کو اس کا یقین نہیں آیا، اول تو اس وجہ سے کہ قاتل کا پتہ لگانے اور گائے ذبح کرنے میں بظاہر کوئی تعلق معلوم نہیں ہوتا، دوسرے یہ کہ گائے ماتا ان کی دیوی تھی، جس کے ذبح کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اسی لئے ان لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا شاید آپ ہم سے مذاق کر رہے ہیں۔ گائے ذبح کرانے میں مصلحت یہ تھی کہ بنی اسرائیل کو صدیوں تک مصر میں گائے پرستوں کے درمیان رہنے کی وجہ سے گائے کی عظمت اور تقدیس کے مرض کو چھوت لگ گئی تھی، اس لئے ان کو حکم دیا گیا کہ گائے ذبح کریں، ان کے ایمان کا امتحان اسی طرح ہوسکتا تھا، کہ اگر وہ واقعی رب خدا کے سوا کوئی معبود نہیں سمجھتے تو جس بت کو اب تک پوجتے رہے ہیں، اسے اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں، چونکہ دلوں میں پوری طرح ایمان اترا ہوا نہیں تھا، اسلئے انہوں نے ٹالنے کی کوشش کی اور گائے کی تفصیلات معلوم کرنے لگے، اور جس قدر تفصیلات معلوم کرتے گئے، اسی قدر گھرتے چلے گئے، یہاں تک کہ آخر کار اسی خاص قسم کی سنہری گائے پر جسے اس زمانہ میں پرستش کے لئے مختص کیا جاتا تھا، گویا ابگلی رکھ کر بتادیا گیا کہ اسے ذبح کرو، بائیل میں بھی اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ تورات میں ذبح گائے کا حکم : بنی اسرائیل سے کہو کہ ایک لال گائے جو بےداغ اور بےعیب ہو اور جس پر کبھی جو انہ رکھا گیا ہو، تجھ پاس لائیں، تم اسے الیعزر کاہن کو دو کہ وہ اسے خیمے سے باہر لے جائے، اور وہ اس کے حضور ذبح کی جائے۔ (گنتی، 2: 19، ماجدی)
Top