Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور جب تک یتیم اپنی جوانی کو نہ پہنچے اس کے مال کے پاس بھی نہ جانا لیکن اس طریق سے کہ جو بہتر ہو اور عہد کو پورا کیا کرو کس لیے کہ عہد سے پرسش ہوگی
نواں حکم : مال یتیم سے بچنا ولاتقربوامال الیتیم مگر جائز طریقہ سے لینا درست ہے۔ مزدوری میں، تجارت میں، اجرت نگرانی میں اگر محتاج ہو۔ دسواں حکم : و اوفوا بالعہد ہے عہد جس سے کرو اس پر قائم رہو۔ وہ عہد ہی غلط ہیں جن کو شرع نے معتبر نہیں رکھا یعنی معصیت پر عہد کرنا۔ گیارہواں حکم : و اوفو الکیل کہ ناپ تول کرلیتے دیتے وقت کم زیادہ نہ کرو۔ معاملات میں دغابازی نہ کرو۔ بارہواں حکم : و لا تقف اس کے معنی میں مفسرین کے چند اقوال ہیں۔ (1) اس میں ان باطل خیالات کی پیروی سے ممانعت ہے جو عوام میں غلطی سے مشہور ہوجاتے ہیں۔ (2) محمد بن حنفیہ (رح) سے منقول ہے کہ اس کے معنی جھوٹی گواہی کے ہیں۔
Top