Dure-Mansoor - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّا كَتَبْنَا : ہم لکھ دیتے (حکم کرتے) عَلَيْهِمْ : ان پر اَنِ : کہ اقْتُلُوْٓا : قتل کرو تم اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ اَوِ اخْرُجُوْا : یا نکل جاؤ مِنْ : سے دِيَارِكُمْ : اپنے گھر مَّا فَعَلُوْهُ : وہ یہ نہ کرتے اِلَّا : سوائے قَلِيْلٌ : چند ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ فَعَلُوْا : کرتے مَا : جو يُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس کی لَكَانَ : البتہ ہوتا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے وَاَشَدَّ : اور زیادہ تَثْبِيْتًا : ثابت رکھنے والا
اور اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کو قتل کردیا یہ کہ اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو اس پر عمل نہ کرے مگر تھوڑے سے لوگ، اور اگر وہ لوگ ان کاموں کو کرتے جن کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا، اور یہ ان کے ایمان کو زیادہ پختہ کرنے والا عمل ہوتا
(1) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ سے مراد یہودی ہیں (جن کو آپس میں قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا) اگر عربوں کو بھی اس کے حکم دیا جاتا جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے اصحاب کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو خنجروں سے قتل کریں۔ (2) عبد بن حمید وابن المنذر نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ ثابت بن قیس بن شماس کے بارے میں نازل ہوئی اور اس کے بارے میں یہ بھی نازل ہوئی ” واتوا حقہ یوم حصادہ “ نازل ہوئی۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) وسلم اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ثابت بن قیس بن شماس اور ایک یہود آدمی نے آپس میں فخر کیا یہودی نے کہا اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے ہم پر لکھ دیا کہ اپنی جانوں کو قتل کریں تو ہم نے اپنی جانوں کو قتل کیا ثابت نے کہا اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ ہم پر لکھ دیں (یعنی فرض کریں) کہ اپنی جانوں کو قتل کرو تو ہم اپنی جانوں کو قتل کردیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ” ولو انہم فعلوا ما یوعظون بہ لکان خیرا لہم واشد تثبیتا “۔ (4) ابن جریر نے ابن اسحاق سبیعی (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ نازل ہوئی تو ایک آدمی نے کہا اگر ہم کو حکم ہوا تو ہم کر گزریں گے اور سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم کو عافیت دی یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا میری امت میں ایسے لوگ ہیں کہ ایمان ان کے دلوں میں مضبوط پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔ (5) ابن المنذر نے اسرائیل کے طریق سے زہد بن حسن (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ تو انصار میں سے کچھ لوگوں نے کہا اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ ہم پر لکھ دیتے تو ہم قبول کرلیتے ساری تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم کو عافیت دی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار کے ان لوگوں میں ایمان مضبوط پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔ (6) ابن ابی حاتم نے ہشام کے طریق سے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ نازل ہوئی تو صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا اگر ہمارے رب ایسا حکم فرما دیتے تو ہم پورا کرتے یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا ان لوگوں کے دلوں میں ایمان مضبوط پہاڑوں سے زیادہ مضبوط ہے۔ (7) ابن ابی حاتم نے عامر بن عبد اللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم “ جب نازل ہوئی تو ابوبکر صدیق نے فرمایا یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم اگر مجھ کو حکم ہوتا کہ اپنی جان کو قتل کرو تو ایسا کرلیتا آپ نے فرمایا اے ابوبکر تو نے سچ کہا۔ عبد اللہ بن رواحہ ؓ کی فضیلت (8) ابن ابی حاتم نے شریح بن عبید (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا انفسکم او اخرجوا من دیارکم ما فعلوہ الا قلیل منہم “ رسول اللہ ﷺ نے تلاوت فرمائی تو اپنے ہاتھ سے عبد اللہ بن رواحہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ اس کا حکم فرماتے تو یہ ان قلیل لوگوں میں سے ہوتے۔ (9) ابن ابی حاتم نے سفیان (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر یہ حکم نازل ہوتا ابن ام عبد اللہ علیہ ان میں سے ہوتے۔ (10) ابن المنذر نے مقاتل بن حبان (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ عبد اللہ بن مسعود ان تھوڑے لوگوں میں سے ہوتے جو اپنی جان کو قتل کردیتے۔ (11) ابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن مسعود اور عمار بن یاسر ان تھوڑے لوگوں میں سے ہوتے۔ (12) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کہ ” واشد تثبیتا “ سے مراد ہے تصدیق کرنے والا۔
Top