Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّا كَتَبْنَا : ہم لکھ دیتے (حکم کرتے) عَلَيْهِمْ : ان پر اَنِ : کہ اقْتُلُوْٓا : قتل کرو تم اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ اَوِ اخْرُجُوْا : یا نکل جاؤ مِنْ : سے دِيَارِكُمْ : اپنے گھر مَّا فَعَلُوْهُ : وہ یہ نہ کرتے اِلَّا : سوائے قَلِيْلٌ : چند ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ فَعَلُوْا : کرتے مَا : جو يُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس کی لَكَانَ : البتہ ہوتا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے وَاَشَدَّ : اور زیادہ تَثْبِيْتًا : ثابت رکھنے والا
اور اگر ہم انہیں حکم دیتے کہ اپنے آپ کو قتل کر ڈالوا یا اپنے گھر چھوڑ کر نکل جاؤ تو ان میں سے تھوڑے ہی ایسا کرتے اور اگر یہ اس نصیحت پر کار بند ہوتے جو ان کو کیجاتی ہے تو ان کے حق میں بہتر اور (دین میں) زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا
(تفسیر) 66۔ : (آیت)” ولو انا کتبنا “۔ یعنی تم پر فرض وواجب قرار دے دیا۔ (آیت)” علیھم ان اقتلوا انفسکم “ جیسا کہ نبی اسرائیل کو حکم دیا گیا (آیت)” اواخرجوا من دیارکم “۔ جیسا کہ بنی اسرائیل کو مصر سے نکلنے کا حکم دیا (آیت)” مافعلوہ “ اس کا معنی ہے کہ پر فرض نہیں کیا گیا مگر رسول کی طاعت اور اس کے حکم پر رضا مندی لیکن اگر ہم ان کے اوپر قتل اور شہر سے نکلنے کا حکم صادر کردیتے تو وہ کبھی اس حکم کی تعمیل نہ کرتے ۔ (آیت)” الا قلیل منھم “۔ یہ ثابت بن قیس کے بارے میں نازل ہوئی ، جن کا اللہ نے استثنی کیا ، وہ بہت ہی کم ہیں ۔ حسن (رح) اور مقاتل (رح) کا بیان ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت عمرو عمار بن یاسر ، ؓ عبداللہ بن مسعود ؓ اور آپ ﷺ کے اصحاب میں سے یہ بہت تھوڑے ہیں ۔ اگر اللہ ہمیں اس طرح حکم کردیتا تو ہم یہ کر گزرتے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں اس کی توفیق بخشی ، جب یہ بات آپ ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں بعض مرد ایسے ہیں ان کے دلوں میں ایمان ایسے ثابت کرچکا ہے ۔ جیسا کہ پہاڑوں کو زمین میں گاڑھا گیا ہے ۔ ابن عامر اور اہل شام نے اس کو ” الا قلیلا “ پڑھا ہے منصوب علی الاستثناء کے طور پر اور اسی طرح مصحف اہل شام کے نزدیک ہے اور بعض نے کہا کہ یہ اضماع قبل الذکر ہے ، تقدیری عبارت یوں ہوگی (آیت)” الا ان یکون قلیلا منھم “۔ اور دوسرے قراء نے رفع کے ساتھ پڑھا ہے ، اس صورت میں تقدیری عبارت یوں ہوگی ” الا نفر قلیل فعلوہ “۔۔۔۔۔۔۔ ولو انھم فعلوا ما عظون بہ “۔ ان کو اس بات کا حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کریں اور اس کے فیصلے پر راضی رہیں ۔ (آیت)” لکان خیرالھم واشد تثبیتا “۔ ان کے ایمان کی تحقیق یا تصدیق کی بناء پر ۔
Top