Fi-Zilal-al-Quran - Al-Waaqia : 81
اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَۙ
اَفَبِھٰذَا الْحَدِيْثِ : کیا بھلا اس بات کے بارے میں اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ : تم معمولی سمجھنے والے ہو۔ انکار کرنے والے ہو
پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بےاعتنائی برتتے ہو
افبھذا ................ صدقین (87) (6 5: 18 تا 78) ” پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بےاعتنائی برتتے ہو اور تم نے تکذیب کو اپنا رزق بنا لیا ہے۔ اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو اور اپنے اس خیال میں سچے ہو تو جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے اور تم آنکھوں دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مررہا ہے اس وقت اس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے ؟ اس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے۔ “ کیا تم اس کتاب کی باتوں میں شک کرتے ہو اور اس لئے کہ یہ تمہیں یہ کہتی ہے کہ تم دوبارہ اٹھائے جاؤ گے۔ تم قرآن اور اس کے بیان کردہ قصص آخرت کی تکذیب کرتے ہو اور قرآنی عقائد و تصورات کی تکذیب کرتے ہو۔
Top