Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ
: اور جو
اَنْفَقْتُمْ
: تم خرچ کرو گے
مِّنْ
: سے
نَّفَقَةٍ
: کوئی خیرات
اَوْ
: یا
نَذَرْتُمْ
: تم نذر مانو
مِّنْ نَّذْرٍ
: کوئی نذر
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَعْلَمُهٗ
: اسے جانتا ہے
وَمَا
: اور نہیں
لِلظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کے لیے
مِنْ اَنْصَارٍ
: کوئی مددگار
جو کچھ کسی قسم کا خرچ کرتے ہو یا کسی طرح کی نذر مانتے ہو سو بلا شبہ اللہ اس کو جانتا ہے اور ظلم کرنے والوں کے لیے کوئی بھی مددگار نہیں۔
(1) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” وما انفقتم من نفقۃ او نذرتم من نذر فان اللہ یعملہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یعلمہ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ اس کو شمار کرتا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ کثرت عطیہ کا واقعہ (2) عبد الرزاق اور بخاری نے ابن شہاب کے طریق سے عوف بن حرث بن طفیل (رح) سے روایت کیا جو حضرت عائشہ ؓ کے ماں شریک بھتیجے تھے کہ حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن زبیر ؓ نے اس عطیہ کے بارے میں فرمایا جو حضرت عائشہ ؓ نے عطا کیا تھا کہ اللہ قسم ! حضرت عائشہ (اس سخاوت سے) باز آجائیں یا میں ان پر پابندیاں لگادوں گا (یہ بات جب ان کو پہنچی) تو انہوں نے پوچھا کیا اس نے یہ بات کہی ہے ؟ لوگوں نے کہا ہاں ! تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا میں اللہ کے لیے نذر مانتی ہوں کہ ابن زبیر سے کبھی بھی بات نہیں کروں گی۔ ابن زبیر ؓ نے مہاجرین کے ذریعہ سفارش کرائی جب ان کا قطع تعلق لمبا ہوگیا اور فرمایا میں اس بات میں کبھی بھی کسی کی سفارش قبول نہیں کروں گی اور میں اپنی نذر کو نہیں توڑوں گی جو میں نے نذر کی قسم کھائی ہے۔ جب ابن زیبر ؓ پر وقت زیادہ گذر گیا تو انہوں نے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث سے بات کی وہ دونوں بنو زہرہ میں سے تھے ان سے فرمایا میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم دونوں مجھے حضرت عائشہ ؓ کے پاس داخل کر دو اس لیے کہ ان کے لیے مجھ سے قطع کلامی کی نذر ماننا حلال نہیں۔ مسور اور عبد الرحمن نے ان کو اپنی چادر میں چھپالیا اور حضرت عائشہ ؓ سے (اندر جانے کی اجازت مانگی) انہوں نے فرمایا داخل ہوجاؤ پھر انہوں نے پوچھا کیا ہم سب داخل ہوجائیں ؟ اے ام المؤمنین ! فرمایا ہاں سب داخل ہوجاؤ حضرت عائشہ ؓ نہیں جانتی تھیں کہ ان کے ساتھ ابن زبیر ؓ بھی ہیں جب دروازے کے اندر گئے تو ابن زبیر ؓ پردہ کے اندر داخل ہوگئے اور حضرت عائشہ ؓ سے لپٹ گئے اور ان کو قسم دینا اور رونا شروع کردیا مسور اور عبدالرحمن ؓ نے بھی حضرت عائشہ ؓ کو قسمیں دینا شروع کیں کہ عبداللہ بن زبیر ؓ سے بات کرلیں اور ان سے (معذرت) قبول کرلیں اور دونوں حضرات کہتے رہے کہ آپ جانتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قطع تعلق سے منع فرمایا ہے کہ کسی آدمی کے لیے یہ حلال نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑ دے (یعنی اس سے قطع تعلق کرلے) جب انہوں نے بہت اصرار کیا اور نصیحت کی حضرت عائشہ ؓ نے روتے ہوئے ان سے فرمایا کہ میں نے سخت نذر مانی ہوئی ہے وہ لوگ برابر ان کو نصیحت کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے ابن زبیر ؓ (اپنے بھانجے) سے بات کرلی اور اپنی نذر کے کفارہ کے طور پر چالیس غلاموں کو آزاد فرمایا ان غلاموں کے آزاد کرنے کے بعد بھی وہ اس (نذر) کو یاد کر کے اتنا روتی تھیں کہ ان کا دوپٹہ آنسوؤں سے تر ہوجاتا تھا۔ (3) ابن ابی حاتم نے عبد اللہ بن حجیرہ اکبر (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا میں نے اپنے بھائی سے نہ بولنے کی نذر مانی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ شیطان کا ایک بچہ پیدا ہوا تھا جس کا نام اس نے نذر رکھا تھا اور جس شخص نے ان تعلقات کو ختم کرنے کی نذر مانی جس کو اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم فرمایا ہے تو اس پر لعنت اترتی ہے۔ (4) مالک، ابن ابی شیبہ، بخاری، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اس بات کی نذر مان لی کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے گا تو اس کو چاہیے کہ اطاعت کرے اور جس شخص نے اس بات کی نذر مان لی کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے گا تو اس کو چاہیے نافرمانی نہ کرے۔ (5) ابو داوئد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی اس کو چاہیے کہ اس کی اطاعت کرے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مان لی اس کو چاہیے کہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔ (6) ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا گناہ کی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔ گناہ کی نذر پوری کرنا لازم نہیں (7) ابن ابی شیبہ، مسلم، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ انصار میں سے ایک عورت قید کرلی گئی اور غضباء اونٹنی بھی پکڑی گئی وہ عورت اس اونٹنی کی پشت پر بیٹھ گئی پھر اس عورت نے اس کو ڈانٹا تو وہ چل پڑی اور اس نے یہ نذر مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس اونٹنی پر نجات دے دی تو میں اس کو ذبح کر دوں وہ جب مدینہ منورہ آئی تو لوگوں نے دیکھا اور کہنے لگے کہ یہ تو رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی غضباء ہے وہ عورت کہنے لگی میں نے تو نذر مان لی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے ذریعہ نجات دی تو میں اس کو ذبح کروں گی۔ لوگ اس کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے اور یہ بات ان کو بتائی تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ ! اس نے کتنی جزادی ہے اس نے اللہ تعالیٰ کے لیے نذر مانی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اگر اس کے ذریعہ نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نذر کو پورا نہیں کیا جائے گا اور نہ اس چیز میں نذر کو پورا کیا جائے گا جس کا انسان مالک نہیں۔ (8) ابن ابی شیبہ، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نذر کا کفارہ جب وہ نام نہ لے (متعین نہ کرے) تو قسم والا کفارہ ہے۔ (9) بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے ثابت بن ضحاک ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کسی بندہ پر اس نذر کا پورا کرنا لازم نہیں ہے جس کا وہ مالک نہ ہو۔ (10) بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے نذر (ماننے) سے منع فرمایا کہ نذر خیر کو نہیں لاتی اور بلا شبہ اس کے ذریعے بخیل سے مال نکالا جاتا ہے۔ (11) مسلم، ترمذی، اور نسائی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نذر مت مانو کیونکہ نذر تقدیر کا ٹالنے کا فائدہ نہیں دیتی اور بلاشبہ ( اس کے ذریعے) بخیل سے مال نکالا جاتا ہے۔ (12) بخاری، مسلم، ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابن آدم کو نذر کوئی چیز نہیں پہنچاتی جو میں نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھی بلکہ نذر کبھی اس تقدیر سے موافقت کر جاتی ہے جو میں نے اس کے لیے لکھی ہوتی ہے اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ بخیل سے (مال) نکالتے ہیں پس وہ مال خرچ کرتا ہے جو اس سے پہلے وہ خرچ کرنے کے لیے تیار نہ تھا۔ (13) بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی اور نسائی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا جو اپنے بیٹوں کے درمیان (پیدل) چل رہا تھا آپ ﷺ نے پوچھا اس کو کیا ہوا (پیدل کیوں چل رہا ہے ؟ ) صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اس نے کعبہ تک پیدل چلنے جانے کی نذر مانی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ کسی جان کو عذاب دینے سے بےپرواہ ہیں اور اس کو سوار ہونے کا حکم فرمایا۔ بلا وجہ اپنے کو مشقت میں ڈالنا درست نہیں (14) مسلم اور ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک بوڑھے کو اپنے بیٹوں پر سہارا لیتے ہوئے پیدل چلتے ہوئے دیکھا۔ آپ نے پوچھا اس کو کیا ہوا ؟ اس کے بیٹوں نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے (پیدل چلنے) کی نذر مانی تھی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اے بوڑھے سوار ہوجا اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیری نذر سے بھی بےپرواہ ہے۔ (15) بخاری، مسلم، ابو داؤد، اور نسائی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میری بہن نے بیت اللہ کی طرف پیدل ننگے پاؤں جانے کی نذر مانی اس نے مجھ سے کہا کہ میں نے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اسے پیدل بھی چلنا چاہیے اور سوار ہو کر بھی۔ (16) ابوداؤد نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ عقبہ بن عامر ؓ کی بہن نے نذر مانی کہ وہ پیدل حج کرے گی حالانکہ وہ اس کی طاقت نہیں رکھتی تھی تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلا شبہ اللہ تعالیٰ تیری بہن کے پیدل چلنے سے بےپرواہ ہے اس کو چاہئے کہ سوار ہوجائے اور چاہئے کہ ایک اونٹ ہدیہ دے۔ (17) ابو داؤد اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا یا رسول اللہ ! میری بہن نے نذرمانی ہے کہ وہ پیدل حج کرے گی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ تیری بہن کو ذرا بھی مشقت میں نہیں ڈالنا چاہتے اس کو چاہئے کہ سوار ہو کر حج کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔ (18) ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ سے اپنی بہن کی نذر کے بارے میں پوچھا کہ وہ بغیر سر ڈھانکے اور ننگے پاؤں حج کرے گی آپ ﷺ نے فرمایا اس کو حکم کرو کہ وہ سر ڈھانکے اور سوار بھی ہوجائے اور تین دن کے روزے بھی رکھ لے۔ (19) بخاری، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا اس درمیان میں نبی اکرم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو ایک آدمی دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا یہ ابو اسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا، نہ بیٹھے گا، نہ سایہ میں جائے، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اس کو حکم کرو کہ وہ بات کرے، سایہ میں بیٹھے اور اپنے روزہ کو پورا کرے۔ (20) ابو داؤد اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ایسی نذر مانی کہ اس کو متعین نہیں کیا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جس شخص نے کسی گناہ کی نذر مانی اس کی وہ طاقت نہیں رکھتا تو اس کو کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایسی بات کی قسم کھائی کہ اس کو پورا کرنے کی طاقت رکھتا ہے تو اس کو چاہئے کہ نذر کو پورا کرے۔ (21) نسائی نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا نذر دو قسم ہے جو نذر اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں سے ہو تو وہ اللہ کے لیے ہے اور اس کو پورا کرنا (لازم) ہے اور جو نذر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں سے ہو تو وہ شیطان کے لیے ہے اس کو پورا کرنا نہیں ہے اس کا کفارہ دے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔ (22) ابن ابی شیبہ، نسائی اور حاکم نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو بھی خطبہ دیا اس میں آپ نے ہم کو صدقہ کا حکم فرمایا اور مثلہ (یعنی قتل کرنے کے بعد اعضاء کاٹ دینا) کرنے سے منع فرمایا اور اس کی ناک کو کاٹ دینا بھی مثلہ کرنے میں سے ہے اور پیدل حج کرنے کی نذر سے منع فرمایا پس جس شخص نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی تو اس کو چاہئے کہ ہدی کا جانور (کفارہ میں) ذبح کرے اور سوار ہوجائے۔ (24) سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے ایک آدمی ابن عباس ؓ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ قعیقعان پہاڑ پر رات تک ننگا کھڑا رہوں تو انہوں نے فرمایا شیطان نے یہ ارادہ کیا ہے کہ تیری شرمگاہ کو ننگا کر دے اور تجھ پر لوگوں کو ہنسائے اپنے کپڑے پہن لے اور حجر اسور کے پاس دو رکعت پڑھ۔ نذر کی چار قسمیں ہیں (25) عبد الرزاق اور ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نذر چار قسم پر ہیں جس شخص نے ایسی نذر مانی جس کو مسترد نہیں کیا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جس نے کسی گناہ کی قسم کھائی تو اس کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایسی بات کی قسم کھائی جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کو پورا کرنے کی طاقت رکھتا ہے تو اس کو چاہئے کہ اپنی نذر کو پورا کرے۔ لفظ آیت واما قولہ تعالیٰ ” وما للظلمین من انصار “۔ (26) ابن ابی حاتم نے شریح (رح) سے روایت کیا کہ ظالم سزا کا منتظر ہوتا ہے اور مظلوم مدد کا منتظر ہوتا ہے۔ (27) بخاری، مسلم اور ترمذی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔ (28) بخاری نے ادب میں، مسلم اور بیہقی نے شعب میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا اور کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا اور ان کو ناحق خون بہانے پر آمادہ کیا اور ان کو حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے پر آمادہ کیا۔ (29) بخاری نے ادب میں ابن حبان اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) بیہقی نے شعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔ اور بری باتون سے بچو کیونکہ اللہ تعالیٰ برائی کرنے والے اور بدکلامی کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے۔ اور کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ان کے ناحق خونوں کے بہانے پر آمادہ کیا اور حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھا اور قطع رحمی کی۔ (30) حاکم اور بیہقی نے شعب میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ظلم کرنے سے بچو کیونکہ قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا اور بدکاری اور بدکلامی کرنے بچو، اور کنجوسی سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ کنجوسی سے ہلاک ہوگئے اسی کنجوسی نے ان کو قطع رحمی کا حکم دیا تو انہوں نے قطع رحمی کرلی اور ان کو بخل کا حکم دیا تو انہوں نے بخل کیا اور ان کو نافرمانی کا حکم دیا تو وہ نافرمانی کرنے لگے۔ خیانت سے بچنے کی تاکید (31) الطبرانی نے ہرماس بن زیاد ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی اونٹنی پر خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا آپ نے فرمایا بچو تم خیانت سے کیونکہ وہ چھپی ہوئی بری خصلت ہے اور ظلم ہے اور ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا اور کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنے خونوں کو بہایا اور قطع رحمی کی۔ (32) اصبہانی نے عمر بن خطاب ؓ سے اسی کے مثل نقل کیا ہے۔ (33) الطبرانی نے حضرت ابن عمر ؓ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ظلم نہ کرو ورنہ تم دائیں کرو گے تو تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی، بارش طلب کرو گے تو بارش نہ ہوگی، مدد طلب کرو گے تو تمہاری مدد نہ کی جائے گی۔ (34) الطبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں دو قسم کے ایسے لوگ ہوں گے جن کو ہرگز میری شفاعت نہ پہنچے گی انتہائی ظالم (امام بہت ظلم کرنے والا اور بہت خیانت کرنے والا) (اور) دین سے نکل جانے والا۔ (35) حاکم نے (اور اس کو صحیح کہا) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مظلوم کی بد دعا سے ڈرو کیونکہ آسمان کی طرف اس طرح چڑھتی ہے گویا کہ وہ ایک شعلہ ہے۔ (36) الطبرانی نے عقبہ بن جہنی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمیوں کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں والد کی دعا (اولاد کے حق میں) مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا۔ (37) احمد نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مظلوم کی دعا قبول کی جاتی ہے اگرچہ وہ گناہ گار ہو کیونکہ اس کے گناہ کا وبال اس کی اپنی جان پر ہے۔ (38) الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو دعائیں ایسی ہیں کہ ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں مظلوم کی دعا اور کسی آدمی کی دعا اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے۔ (39) الطبرانی نے خزیمہ بن ثابت ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مظلوم کی بددعا سے ڈرو کیونکہ وہ بادلوں سے (اوپر) اٹھالی جاتی ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری عزت اور میرے جلال کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر کے بعد ہو۔ (40) احمد نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مظلوم کی بددعا سے ڈرو اگرچہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ کیونکہ اس کے سامنے حجاب نہیں۔ (41) حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا غصہ تیز ہوجاتا ہے اس شخص پر جو ایسے شخص پر ظلم کرتا ہے جو میرے علاوہ کسی دوسرے کو مدد کرنے والا نہیں پاتا۔ (42) ابو الشیخ ابن حبان نے کتاب التوبیخ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مجھے اپنی عزت اور اپنے جلال کی قسم ! میں ظالم سے ضرور بدلہ لوں گا جلدی میں یا دیر میں اور میں ضرور بدلہ لوں گا اس شخص سے بھی جو مظلوم کی مدد کرنے پر قدرت رکھتا تھا مگر پھر بھی مدد نہ کی۔ (43) الطبرانی نے عبد اللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو وہ سب اپنے سر اٹھائے اپنے قدموں پر برابر کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے ہمارے رب ! آپ کس کے ساتھ ہیں ؟ تو رب تعالیٰ نے فرمایا میں مظلوم کے ساتھ ہوں تک کہ (ظالم) اس کی طرف اس کا حق ادا کردے۔ (44) ابن مردویہ اور الطبرانی نے ترغیب میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ اپنے ملک میں لوگوں سے چھپ کر پھرنے لگا یہاں تک کہ وہ ایک آدمی کے پاس آیا جس کی ایک گائے تھی شام کے وقت وہ گائے آئی تو اس کو دوھا گیا اچانک اس کا دودھ تیس گایوں کے برابر تھا (یعنی بہت زیادہ دودھ تھا) بادشاہ کے دل میں یہ بات پیدا ہوئی کہ یہ گائے اس آدمی سے لے لوں گا جب صبح ہوئی تو وہ گائے اپنی چراگاہ کی طرف چلی گئی پھر شام کو آئی تو اس کو دوھا گیا تو اس کا دودھ آدھا نکلا یعنی پندرہ گایوں کے برابر۔ بادشاہ نے مالک کو بلایا اور کہا مجھے اپنی گائے کے بارے میں بتاؤ کیا آج یہ گائے کل والی چراگاہ کے علاوہ کسی دوسری چراگاہ پر گئی تھی آج اس نے کسی دوسرے گھاٹ سے پانی پیا ہے ؟ مالک نے کہا اس گائے نے کل والی چراگاہ سے کسی دوسری چراگاہ پر نہیں چرا اور نہ ہی اس نے کسی دوسرے گھاٹ سے پانی پیا ہے ؟ تو بادشاہ نے کہا پھر اس کا دودھ کیوں آدھا ہوگیا مالک نے کہا بادشاہ نے ارادہ کیا ہے کہ اس گائے کو لے لے۔ اس لیے اس کا دودھ کم ہوگیا کیونکہ جب بادشاہ ظلم کرے یا ظلم کا ارادہ کرے تو برکت چلی جاتی ہے بادشاہ نے کہا بادشاہ تجھے کیسے جان لے گا ؟ مالک نے کہا بات اسی طرح ہے جو میں نے تجھ سے کہی ہے ( اس بات پر بادشاہ نے دل میں اپنے رب سے یہ وعدہ کیا کہ وہ (کبھی) ظلم نہیں کرے گا اور نہ اس گائے کو لے گا اور نہ اس کا کبھی مالک ہے وہ گائے صبح کو چرنے چلی گئی (جب) شام کو آئی تو اس کو پھر دوھا گیا تو اس کا دودھ (پہلے کی طرح) تیس گایوں کی مقدار پر ہوا۔ بادشاہ نے اپنے دل میں کہا اور عبرت حاصل کی کہ بادشاہ جب ظلم کرے یا ظلم کا ارادہ کرے تو برکت چلی جاتی ہے یقیناً میں ضرور عدل کروں گا اور ضرور بہتر عدل کرنے والوں میں سے ہوں گا۔ (45) الاصبہانی نے سعید بن عبدالعزیز (رح) سے روایت کیا ہے جس نے نیک کام کیا اس کو چاہئے کہ ثواب کی امید رکھے جس نے براکام کیا پھر وہ سزا کو ناپسند نہ کرے جس نے بغیر حق کے عزت حاصل کی اللہ تعالیٰ اس کو حق کے ساتھ ذلت کا وارث بنائیں گے اور جس نے ظلم کے ساتھ مال جمع کیا اللہ تعالیٰ اس کو بغیر ظلم کے فقیر (یعنی محتاج یا تنگ دستی) کا وارث بنائیں گے۔ (46) احمد نے زہد میں وھب بن منبہ سے روایت کیا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا جس شخص نے فقراء کے مال کے ساتھ مالداروں کو طلب کیا میں اس کو فقیر بنا دوں گا اور ہر وہ گھر جو ضعیف لوگوں کی قوت سے بنے گا اس کا انجام خراب کر دوں گا۔
Top