Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 18
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ مَا كَانَ یَنْۢبَغِیْ لَنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنْ مَّتَّعْتَهُمْ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى نَسُوا الذِّكْرَ١ۚ وَ كَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا
قَالُوْا : وہ کہیں گے سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے مَا كَانَ : نہ تھا يَنْۢبَغِيْ : سزاوار۔ لائق لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگار وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّتَّعْتَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں وَاٰبَآءَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں حَتّٰي : یہانتک کہ نَسُوا : وہ بھول گئے الذِّكْرَ : یاد وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونے والے لوگ
وہ (معبودین) عرض کریں گے معاذ اللہ ہماری کیا مجال تھی کہ ہم آپ کے سوا اور کارسازوں کو تجویز کریں (لیکن) آپ نے (تو) ان کو اور ان کے بڑوں کو (خوب) آسودگی دی (ف 5) یہاں تک کہ وہ (آپ کی) یاد کو بھلا بیٹھے اور یہ لوگ خود ہی برباد ہوئے۔ (ف 6)
5۔ جس کا مقتضی تو یہ تھا کہ منعم کی معرفت اور اس کا شکر و اطاعت کرتے۔ 6۔ مطلب جواب کا ظاہر ہے کہ دونوں شقوں میں ضلوا السبیل کی شق کو اختیار کیا، اور ضلالت کی شناعت و فظاعت کو ذکر تمتیع سے موکد کیا، جس سے خوب ناراضی ان عابدین سے ظاہر ہوجاوے۔
Top