Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 123
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ اَكٰبِرَ مُجْرِمِیْهَا لِیَمْكُرُوْا فِیْهَا١ؕ وَ مَا یَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِهِمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے فِيْ : میں كُلِّ : ہر قَرْيَةٍ : بستی اَكٰبِرَ : بڑے مُجْرِمِيْهَا : اس کے مجرم لِيَمْكُرُوْا : تاکہ وہ حیلے کریں فِيْهَا : اس میں وَمَا : اور نہیں يَمْكُرُوْنَ : وہ حیلے کرتے اِلَّا : مگر بِاَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَمَا : اور نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کیے کہ ان میں مکاّریاں کرتے رہیں۔ اور جو مکاّریاں یہ کرتے ہیں ان کا نقصان انہی کو ہے اور (اس سے) بیخبر ہیں۔
123 ابو جہل کا آپ ﷺ پر اوجھڑی ڈالنا اور حضرت حمزہ کا اس سے بدلہ لینا تفسیر :- اس کا پس منظر یہ ہے کہ ابو جہل نے رسول اللہ ﷺ پر گوبر سے بھری اوجھڑی ڈالی۔ حضرت حمزہ ؓ شکار سے لوٹ رہے تھے آپ ؓ کے ہاتھ میں کمان تھی، آپ کو اس وقت یہ خبر ملی آپ اس وقت ایمان نہ لائے یہ خبر سنتے ہی غصہ میں ابوجہل کے پاس گئے اور اپنی کمان ابوجہل کو ماری تو وہ گڑگڑانے لگا کہ اے ابویعلی آپ کو پتہ نہیں محمد (ﷺ ) کیا دین لائے ہیں ؟ ہمیں بیوقوف کہتے ہیں ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتے ہیں، ہمارے آباء و اجداد کی مخالفت کرتے ہیں تو حمزہ ؓ نے کہا کہ تم سے زیادہ بیوقوف کون ہے ؟ اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی عبدت کرتے ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ 123 (وکذلک جعلنا فی کل قریۃ اکبر مجرمبھا) جیسا کہ مکہ کے فساق مکہ کے سردار ہیں اسی طرح ہم ہر بستی کے گنہگار اس کے سردار بناتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ رہا ہے کہ رسولوں کے پیروکار ہر بستی کے کمزور لوگ ہوا کرتے ہیں جیسا کہ نوح (علیہ السلام) کے واقعہ میں فرمایا ہے ” انومن لک واتبعک الارذلون “ اور ان کے فاسق لوگوں کو ان کے بڑے اور سردار لوگ بنایا۔ (لیمکروافیھا) ان لوگوں نے مکہ کے ہر راستے پر چار آدمی بٹھائے ہوئے جو لوگوں کو محمد ﷺ پر ایمان لانے سے روکتے تھے اور کہتے تھے اس شخص سے بچنا کیونکہ یہ نجومی، جادوگر، جھوٹا ہے۔ ” نعوذ باللہ من ذلک “ (وما یمکرون الا بانفسھم) کہ ان کے مکر کا وبال ان پر آئے گا۔
Top