Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 106
وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكْثٍ وَّ نَزَّلْنٰهُ تَنْزِیْلًا
وَقُرْاٰنًا : اور قرآن فَرَقْنٰهُ : ہم نے جدا جدا کیا لِتَقْرَاَهٗ : تاکہ تم اسے پڑھو عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ عَلٰي مُكْثٍ : ٹھہر ٹھہر کر وَّنَزَّلْنٰهُ : اور ہم نے اسے نازل کیا تَنْزِيْلًا : آہستہ آہستہ
اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کر کے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سناؤ اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا ہے۔
106۔” قرآنا فرقناہ “ ہم نے اس کو تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا ، یکدم نہیں اتارا ۔ حضرت ابن عباس ؓ کی قرأت میں ۔ ” وقرآنا فرقناہ “ تشدید کے ساتھ پڑھا ہے۔ دوسرے عام قراء نے اس کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی ہم نے اس کو کھول کھول کر بیان کیا ۔ حسن کا بیان ہے کہ اس سے مراد حق باطل کے درمیان فرق کرنے والا ۔ ” لتقراء ہ علی الناس عل مکث “ اس کو ہم نے تئیس سالوں میں آپ پر نازل کیا ۔” ونزلناہ تنزیلا “۔
Top