Ashraf-ul-Hawashi - Al-Furqaan : 18
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ مَا كَانَ یَنْۢبَغِیْ لَنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنْ مَّتَّعْتَهُمْ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى نَسُوا الذِّكْرَ١ۚ وَ كَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا
قَالُوْا : وہ کہیں گے سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے مَا كَانَ : نہ تھا يَنْۢبَغِيْ : سزاوار۔ لائق لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگار وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّتَّعْتَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں وَاٰبَآءَهُمْ : تونے آسودگی دی انہیں حَتّٰي : یہانتک کہ نَسُوا : وہ بھول گئے الذِّكْرَ : یاد وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونے والے لوگ
وہ عرض کریں گے سبحان اللہ بھلا ہم سے یہ ہوسکتا تھا کہ ہم سوا تیرے اور کسی کو (اپنا) مالک بناتے ہو یہ کہ تو نے ان لوگوں کو اور ان کے باب دادوں کو (دنیا میں) آسودہ رکھا (عیش میں پڑگئے) یہاں تک کہ تیرا فرمان5 (جو تو نے پیغمبروں پر اتارا تھا یا تیری یاد بھول گئے اور یہ تو (تیرے علم اور تقدیر میں) کھپنے والے6 لوگ تھے ہی
4 ۔ تاکہ ان کی عبادت کرتے اور اسی طرح جب ہم خود توحید پر قائم تھے تو تیرے بندوں سے اپنی عبادت کیسے کرا سکتے تھے ؟ (ابن کثیر) 5 ۔ یعنی یہ کمینے لوگ تھے بجائے اس کے کہ شکر گزار ہوتے، تیری نعمتیں پا کر عیش میں پڑگئے۔ (نیز دیکھئے انبیاء آیت :44) 6 ۔ ” سو یہ ٔ تو مرکھپ کر (تباہ ہو کر) رہے۔ مطلب یہ ہے کہ جن انبیاء و اولیاء کی یہ پوجا کرتے رہے ہیں ان کی نذریں مانتے رہے ہیں اور اٹھتے بیٹھتے ان کا نام لیتے ہیں۔ قیامت کے دن وہ یہ جواب دینگے یعنی سبحانک اللہ (فتح البیان)
Top