Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 96
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح کیجیے بِاسْمِ : نام کی رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے
تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرتے رہو
(56:96) فسبح :ترتیب کا ہے سبح فعل امر واحد مذکر حاضر تسبیح (تفعیل) مصدر۔ تو تسبیح بیان کر۔ تو پاکی بیان کر۔ تسبیح اصل میں ہر اس چیز سے جو اس کے کمال و جلال کے شایان شان نہیں پاکی ہے۔ باسم میں ب کو اسم پر جو کہ مفعول ہے داخل کیا گیا۔ حالانکہ فعل فسبح بذات خود فعل متعدی ہے۔ اور اس کے بغیر عبارت فسبح اسم ربک العظیم کے بھی وہی معنی ہیں جو فسبح باسم ربک العظیم کے ہیں۔ اس کی وضاحت قرآن مجید کی اس آیت سے ہوتی ہے سبح اسم ربک الاعلی (87:1) اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرو۔ لیکن مفعول پر ب تعدیہ کا داخل کرنا قرآن مجید میں اکثر آیا ہے۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے وھزی الیک بحذح النخلۃ (19:25) اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ ۔ اس کے بھی وہی معنی ہیں جو وھزی الیک جذع النخلۃ کے ہیں۔
Top