Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 96
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح کیجیے بِاسْمِ : نام کی رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے
پس تم تسبیح کرو اپنے رب کے نام (پاک) کی جو کہ بڑا ہی عظمت والا ہے1
[ 82] اپنے رب کے نام کی تسبیح کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پس آپ تسبیح کرو اپنے رب کے نام کی جو کہ بڑا ہی عظیم ہے کہ وہ پاک ہے ہر نقص و عیب سے اور ہر شک اور شرک کے شائبے سے، نیز وہ پاک ہے اس سے کہ اس نے اس کائنات کو یونہی بےمقصد پیدا کر لیاہو فسبحان اللّٰہ وبحمدہ و سبحان اللّٰہ العظیم، سو رب کے نام پاک کی تسبیح ایک تو اس کے حق بندگی کا تقاضا ہے اور دوسری طرف یہ راہ حق میں صبر و استقامت سے سرفرازی کا ذریعہ وسیلہ بھی ہے، پس منکرین و مکذبین اگر نہیں مانتے تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو اور اپنے سے لو لگائے رکھو، اور اسی کی تسبیح و تمہید میں مشغول رہا کرو کہ سب کچھ اسی وحدہٗ لاشریک کے قبضہ وقدرت و اختیار میں ہے۔ لا الہ الا ھو فاتخذہ وکیلا۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر قائم رکھے۔ آمین ثم آمین [ 83] اللہ بڑا ہی عظمت والا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تسبیح کرو تم اپنے رب کے نام کی جو بڑا ہی عظمت والا ہے سبحانہ وتعالیٰ اور اتنی عظمت والا ہے کہ اس کی عظمت کا کوئی کنارہ نہیں، روایات میں ہے کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اس کو اپنے رکوع میں رکھ دو اور جب سبح اسم ربک الاعلیٰ نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کو اپنے سجدہ میں پڑھا کرو اسی لیے رکوع و سجدہ میں یہ دونوں تسبیحات پڑھی جاتی ہیں [ اخرجہ، احمد، و ابو داؤد، ابن ماجہ، عن عقبہ بن عامر الجہنی ؓ وارضا، ابن کثیر، مراغی، روح، قرطبی، وغیرہ ] فسبحان اللّٰہ وبحمدہٖ و سبحان اللّٰہ العظیم عدد ما یحب ویرضاہ سبحانہٗ وتعالیٰ ، والی ان یرت اللہ الارض ومن علیہا جل جلالہ وعم نوالہ۔
Top