Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 96
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح کیجیے بِاسْمِ : نام کی رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے
سو اپنے عظیم الشان پروردگار کے نام کی تسبیح کیجئے۔
یہ آیت سورة الواقعہ کی آخری آیت ہے اس سے پہلا رکوع بھی انہیں الفاظ پر ختم ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں دنیاوی واخروی بیان کرنے اور کافروں کو تذکیر و تنبیہ فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا کہ آپ اپنے رب کی تسبیح بیان کیجئے جو عظیم ہے ہر عیب اور ہر نقص سے پاک ہے اس کی طرف سے جو اخبار اور تبشیر ہے سب صحیح ہے یوں تو ہمیشہ ہی اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کی جائے اور اس کی حمدوثناء میں لگے رہیں۔ لیکن جن مواقع میں خصوصیت کے ساتھ تسبیح اور تحمید کا خصوصی اہتمام کرنے کو فرمایا ہے ان مواقع میں خاص طور سے اسکا خیال رکھنا چاہئے۔ حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ جب ﴿ فَسَبِّحْ باسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ (رح) 0096﴾ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ( اجعلوھا فی رکو عكم) کہ اسے اپنے رکوع میں مقرر کرلو (یعنی رکوع میں (سبحان ربی العظیم) کہا کرو پھر جب ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَىۙ001﴾ نازل ہوئی تو فرمایا کہ اسے اپنے سجدے میں پڑھنے کے لیے مقرر کرلو (یعنی سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہا کرو)ـ (مشکوۃ المصابیح : ص 82) فائدہ : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر رات کو سورة واقعہ پڑھ لے اسے کبھی بھی فاقہ نہ ہوگا یعنی تنگدستی لاحق نہ ہوگی۔ حضرت ابن مسعود ؓ اپنی لڑکیوں کو حکم دیتے تھے کہ روزانہ ہر رات کو اس سورة کو پڑھا کریں۔ (راجع شعب الایمان ص 492: ج 2) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے مرض وفات میں حضرت عثمان غنی ؓ عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ حضرت عثمان ؓ نے پوچھا : فما تشتھی (یعنی آپ کیا چاہتے ہیں) فرمایا رحمۃ ربی (یعنی اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں) پھر حضرت عثمان ؓ نے فرمایا میں آپ کے لیے کسی طبیب (معالج) کو بلالوں ؟ فرمایا : (الطبیب امرضنی) مجھے طبیب ہی نے بیمار کیا ہے یعنی طبیب حقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے اسی نے مجھے بیماری دی ہے اس کے سوا کس طبیب کو بلاؤ گے پھر حضرت عثمان ؓ نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے کوئی عطیہ بھیج دوں، فرمایا مجھے کوئی حاجت نہیں، حضرت عثمان نے فرمایا قبول کرلو اپنے گھر والوں کے لیے چھوڑ جانا، فرمایا میں نے انہیں ایک چیز سکھا دی ہے اسے پڑھتے رہیں گے تو کبھی محتاج نہ ہوں گے رسول اللہ ﷺ سے میں نے سنا ہے کہ (من قراء الواقعة كل لیلة لم یفتقر) (جو شخص ہر رات سورة واقعہ پڑھ لے گا کبھی محتاج نہ ہوگا) ۔ (البیہقی فی شعب الایمان صفحہ 491: ج 4) علموا نسائكم سورة الواقعة فانھا سورة الغنی۔ (کہ اپنی عورتوں کو سورة واقعہ سکھاؤ، کیونکہ وہ غنی (یعنی مالداری) لانے والی سورت ہے) ۔ (کنزالعمال صفحہ 592: ج 1) ولقد تم تفسیر سورة الواقعة بفضل اللہ تعالیٰ فالحمدلہ اولاوآخرًا و باطنا وظاھرًا
Top