Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 81
اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَۙ
اَفَبِھٰذَا الْحَدِيْثِ : کیا بھلا اس بات کے بارے میں اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ : تم معمولی سمجھنے والے ہو۔ انکار کرنے والے ہو
کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو ؟
(56:81) افبھذا الحدیث :عاطفہ ہمزہ استفہامیہ ہے۔ ھذا الحدیث سے مراد قرآن کریم ہے۔ پھر کیا اس کلام (یعنی قرآن) کے ساتھ تم بےاعتنائی برتتے ہو۔ اس کے ساتھ لاپرواہی برتتے ہو۔ اس کو نظر انداز کرتے ہو۔ انتم خطاب اہل مکہ سے ہے۔ مدھنون : اسم فاعل جمع مذکر۔ ادھان (افعال) مصدر۔ مادہ دھن سے مشتق ہے۔ الدھن بمعنی تیل ، چکناہٹ۔ جمع ادھان۔ بعض نے کہا ہے کہ دھان کے معنی تلچھٹ کے ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں ہے :۔ فکانت وردۃ کالدھان (55:37) تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا۔ ادھان کے اصل معنی ہیں چکنا کرنا۔ تیل لگانا۔ مجازا اس کا اطلاق فریب کاری چکنی چپڑی مگر اصول اور عقیدہ سے گری ہوئی باتیں کرنے پر ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے :۔ ودوالو تدھن فیدھنون (68:9) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہوجائیں گے۔ یعنی اگر آپ ان کی خاطر اپنے بعض اصول و عقائد کو جو انہیں ناپسند ہیں چھوڑ کر ان کے ساتھ نرمی اور رواداری کا سلوک کریں تو یہ بھی اپنی مخالفت میں نرمی اختیار کرلیں گے۔ مدھنون کی تشریح کرتے ہوئے علامہ پانی پتی (رح) تحریر فرماتے ہیں :۔ مدھبون۔ ادھان کا لغوی معنی ہے نرم کرنے کے لئے تیل کا استعمال۔ مجازا اخلاق اور معاملات کو بظاہر نرم کرنا۔ پھر اس لفظ کا استعمال بمعنی نفاق ہونے لگا۔ تو آیت ھذا ودوالو تدھن فیدھنون میں یہی نفاق والا معنی مراد ہے۔ قاموس میں ہے :۔ دھن نفاق کیا۔ مداہنت اور ادھان (باب فاعلۃ و افعال) جو بات دل میں ہے اس کے خلاف ظاہر کرنا۔ پھر تکذیب کرنے والے اور جھٹلانے والے کو مدھن کہا جانے لگا۔ خواہ وہ منافقت نہ کرے۔ اور تکذیب و کفر کو نہ چھپائے۔ بغوی نے اس کی صراحت کی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے مدھنون کا ترجمہ کیا ہے جھٹلانے والے۔ اور مقاتل بن حیان نے کہا کہ مدھنون انکار کرنے والے۔
Top