Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 47
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا وَّ النَّوْمَ سُبَاتًا وَّ جَعَلَ النَّهَارَ نُشُوْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِبَاسًا : پردہ وَّالنَّوْمَ : اور نیند سُبَاتًا : راحت وَّجَعَلَ : اور بنایا النَّهَارَ : دن نُشُوْرًا : اٹھنے کا وقت
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا
(25:47) لباسا۔ مفعول ، منصوب۔ لباس کی طرح۔ یعنی رات لباس کی طرح ہے دونوں عیب پوش بھی ہیں اور سکون بخش بھی۔ سباتا : سبت یسبت ویسبت (نصر۔ ضرب) ہفتہ کے دن میں داخل ہونا۔ سبت منانا۔ آرام لینا۔ سباتا آرام لینے کے لئے۔ السبت کے معنی کاٹنے (قطع کرنے) کے بھی ہیں۔ جیسے کہتے ہیں کہ سبت شعرہ اس نے اپنے بال مونڈے یا سبت انفہ اس نے اس کی ناک کاٹ ڈالی۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوا کہ حرکت و عمل سے قطع تعلق کرکے آرام کرنا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے ھو الذی جعل لکم الیل لتسکنوا فیہ (10:67) وہ وہی (اللہ ) تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ تم اس میں چیز پاؤ۔ نشورا : ای ذانشور، پھیلنے والا۔ نشر ینشر (نصر) نشور۔ نشر الثوب کپڑا پھیلانا۔ نشر الخبر۔ خبر کو نشر کرنا۔ مشہور کرنا۔ پھیلانا۔ (اسی معنی میں یہاں استعمال ہوا ہے) ۔ ای ینشر فیہ الناس لطلب المعاش۔ لوگ اس (دن) کے دوران (زمین میں) پھیل جاتے ہیں رزق کی تلاش میں۔ اسی سے ہے انتشار (باب افتعال) پھیلنا، متفرق ہونا۔ بکھرجانا۔ نشر ینشر (نصر) اللہ کا (مردوں کو) زندہ کرکے اٹھانا۔ یا مردے کا زندہ ہو کر اٹھ کھڑا ہونا۔ اور اگر یہاں اس آیت میں اس معنی میں لیا جائے تو جعل النھار نشور کا ترجمہ ہوگا اور ان کو (نیند سے جو موت کی مانند ہے) اٹھ کھڑا ہونا بنایا۔
Top