Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 48
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً طَهُوْرًاۙ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَرْسَلَ الرِّيٰحَ : بھیجیں ہوائیں اس نے بُشْرًۢا : خوشخبری بَيْنَ يَدَيْ : آگے رَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً طَهُوْرًا : پانی پاک
اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت کے (مینہ کے) آگے ہواؤں کو خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے اور ہم آسمان سے پاک (اور نتھرا ہوا) پانی برساتے ہیں
(25:48) بشرا۔ خوشخبری دینے والیاں۔ بروزن فعل بشیرۃ کی جمع ہے۔ بین : البین کے معنی دو چیزوں کا درمیان اور وسط کے ہیں۔ جیسا قرآن مجید میں آیا ہے :۔۔ وجعلنا بینھما زرعا (18:32) اور ان دونوں کے درمیان ہم نے کھیتی پیدا کردی تھی۔ اور کبھی جدائی کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے عرب والے بولتے ہیں بان کذا۔ یعنی وہ چیز جدا ہوگئی۔ کبھی وصل و ملاپ کے معنوں میں جیسے لقد تقطع بینکم (6:94) اور تمہارا آپس میں تعلق ٹوٹ گیا۔ سو بین بمعنی درمیان۔ بیچ۔ جدائی ، ملاپ۔ استعمال ہوتا ہے۔ لیکن جب بین کی اضافت ایدی (ہاتھوں کی جمع) کی طرف ہو تو اس کے معنی سامنے اور قریب کے ہوتے ہیں۔ مثلاً ثم لاتینھم من بین ایدیہم (7:17) پھر میں ان کے سامنے سے آؤں گا۔ اور وجعلنا من بین ایدیہم سدا ومن خلفھم سدا (36:9) اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنادی اور ان کے پیچھے بھی۔ (نیز ملاحظہ ہو 27:63) ۔ بشرا۔ بشرا سے مخفف ہے۔ اس کی جمع بشور بمعنی مبشر خوشخبری دینے والا۔ یا یہ بشر (بروزن فعل) ۔ بشیرۃ کی جمع ہے بمعنی خوشخبری دینے والیاں ۔ وھو الذی ارسل الریاح بشرا بین یدی رحمتہ : اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (یعنی بارش) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری دینے والیاں بنا کر بھیجا ہے (یعنی پہلے ہوا چلتی ہے پھر بادل آتے ہیں اور پھر بارش ہوتی ہے) ۔ انزلنا ماضی جمع متکلم یہ التفات ضمائر صیغیہ واحد غائب سے صیغہ جمع متکلم کی طرف اس کی کمال عنایت کے اظہار کے لئے ہے۔ ماء طھورا۔ موصوف صفت۔ پاکیزہ پانی۔ انزلنا کا مفعول ہے۔
Top