Fi-Zilal-al-Quran - Al-Furqaan : 47
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا وَّ النَّوْمَ سُبَاتًا وَّ جَعَلَ النَّهَارَ نُشُوْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِبَاسًا : پردہ وَّالنَّوْمَ : اور نیند سُبَاتًا : راحت وَّجَعَلَ : اور بنایا النَّهَارَ : دن نُشُوْرًا : اٹھنے کا وقت
ور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے لباس ، اور نیند کو سکون موت اور دن کو جی اٹھنے کا وقت بنایا
وھو الذی ……نشوراً (47) رات تمام چیزوں اور تمام زندہ مخلوق کو ڈھانپ لیتی ہے۔ یوں نظر آتا ہے کہ ہر چیز نے رات کا لبادہ اوڑھ لیا ہے۔ لوگ رات کے پردے میں چھپ جاتے ہیں۔ یوں رات اس کے لئے لباس ہوجاتی ہے۔ رات میں مکمل سکون ہوتا ہے۔ ہر چیز کی حرکت رک جاتی ہے۔ انسان حیوانات اور پرندے تک سو جاتے ہیں۔ پھر مزید یہ کہ سونے کے بعد اس دنیا کے ساتھ انسان کا وہ احساس قائم نہیں رہتا جو جاگتے میں ہوتا ہے۔ اس لئے یہ اسے سبات یعنی موت جیسے سکون سے تعبیر کیا۔ اس کے بعد صبح نمودار ہوتی ہے اور زمین کے اوپر پھر حرکت شروع ہوتی ہے۔ اس طرح گویا مرنے کے بعد ہر چیز دوبارہ جی اٹھتی ہے۔ اس لئے اسے نشور اسے تعبیر کیا گیا۔ گویا چوبیس گھنٹے کے اس زمینی دورے میں انسان موت وحیات کا ایکم ختصر نمونہ پیش کرتا ہے اور جب سے اللہ نے زمین ، آسمان کو پیدا کیا ہے ، زمین کا یہ دور اپنے محور کے گرد جاری ہے۔ اس میں ایک سیکنڈ کا فرق بھی نہیں آیا۔ یہ زمین انسانوں کو لے کر چلتی ہی رہتی ہے ، لیکن انسان ہیں کہ غافل ہیں اور وہ زمین کی اس حرکت کے بارے میں سوچنے ہی نہیں جبکہ اللہ کی جو شان اس زمین کو چلاتی ہے وہ ایک لحظہ کے لئے غافل نہیں ہو سکتی اور نہ اللہ کو نیند آتی ہے۔ اب ذرا دوسرا منظر یہ ہوائیں جو بارش کی خوشخبری لے کر آتی ہیں۔
Top