Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 81
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ١٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ١ۚ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں طَاعَةٌ : (ہم نے) حکم مانا فَاِذَا : پھر جب بَرَزُوْا : باہر جاتے ہیں مِنْ : سے عِنْدِكَ : آپ کے پاس بَيَّتَ : رات کو مشورہ کرتا ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْھُمْ : ان سے غَيْرَ الَّذِيْ : اس کے خلاف جو تَقُوْلُ : کہتے ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَكْتُبُ : لکھ لیتا ہے مَا يُبَيِّتُوْنَ : جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں فَاَعْرِضْ : منہ پھیر لیں عَنْھُمْ : ان سے وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا کام بات ماننا ہے پھر جب آپ کے پاس سے باہر جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ لوگ اس بات کے خلاف کہتے ہیں جو وہ کہہ چکے تھے۔ اور اللہ لکھتا ہے جو کچھ وہ راتوں کو مشورے کرتے ہیں سو آپ ان کی طرف سے اعراض کریں اور اللہ پر بھروسہ کریں اور اللہ کافی ہے کار ساز۔
منافقین کی ایک عادت بد کا تذکرہ اس آیت میں منافقین کی ایک عادت بد کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ جب آپ کی خدمت میں موجود ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم آپ کے حکم سے کیسے باہر ہوسکتے ہیں ہمارا کام تو بات ماننا اور فرمانبرداری کرنا ہے (ای امرنا و شاننا طاعۃ) علی انہ خبر مبتداء محذوف پھر جب آپ کی مجلس سے باہر نکل جاتے ہیں ان میں سے ایک جماعت (یعنی ان کے رؤسا) راتوں کو اس بات کے علاوہ مشورے کرتے ہیں جو انہوں نے آپ کی مجلس میں کہا تھا یعنی آپ کے ارشاد کے خلاف چلتے ہیں اور آپ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور خلاف ورزی کے منصوبے بناتے ہیں۔ (وَ اللّٰہُ یَکْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ ) (اور اللہ لکھتا ہے جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں) وہ دنیا اور آخرت میں ان کے عمل کا بدلہ دے دے گا۔ (فَاَعْرِضْ عَنْھُمْ ) (ان سے اعراض کیجیے) اور ان سے بدلہ لینے کا فکر نہ کیجیے۔ (وَ تَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ ) (اور اللہ پر بھروسہ کیجیے) تمام امور اللہ کے سپرد کیجیے (وَ کَفٰی بِا للّٰہِ وَکِیْلاً ) (اور اللہ کافی ہے کام بنانے والا) وہی آپ کے سب کام بنائے گا، ان کے شر اور ضرر سے بھی محفوظ فرمائے گا۔ (روح المعانی صفحہ 52: ج 5)
Top