Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 90
اِلَّا الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ اَوْ جَآءُوْكُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُهُمْ اَنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ اَوْ یُقَاتِلُوْا قَوْمَهُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَیْكُمْ فَلَقٰتَلُوْكُمْ١ۚ فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوْكُمْ وَ اَلْقَوْا اِلَیْكُمُ السَّلَمَ١ۙ فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ عَلَیْهِمْ سَبِیْلًا
اِلَّا
: مگر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَصِلُوْنَ
: مل گئے ہیں (تعلق رکھتے ہیں
اِلٰى
: طرف (سے)
قَوْمٍ
: قوم
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ)
اَوْ
: یا
جَآءُوْكُمْ
: وہ تمہارے پاس آئیں
حَصِرَتْ
: تنگ ہوگئے
صُدُوْرُھُمْ
: ان کے سینے (ان کے دل)
اَنْ
: کہ
يُّقَاتِلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
اَوْ
: یا
يُقَاتِلُوْا
: لڑیں
قَوْمَھُمْ
: اپنی قوم سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
لَسَلَّطَھُمْ
: انہیں مسلط کردیتا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَلَقٰتَلُوْكُمْ
: تو یہ تم سے ضرور لڑتے
فَاِنِ
: پھر اگر
اعْتَزَلُوْكُمْ
: تم سے کنارہ کش ہوں
فَلَمْ
: پھر نہ
يُقَاتِلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
وَ
: اور
اَلْقَوْا
: ڈالیں
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلَمَ
: صلح
فَمَا جَعَل
: تو نہیں دی
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
سَبِيْلًا
: کوئی راہ
مگر جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہوں جن میں اور تم میں (صلح کا) عہد ہو یا اس حال میں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے رک گئے ہوں تمہارے پاس آجائیں (تو احتراز ضرور نہیں) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کردیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے پھر اگر وہ تم سے (جنگ کرنے سے) کنارہ کشی کریں اور لڑیں نہیں اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو خدا نے تمہارے لئے ان پر (زبردستی کرنے کی) کوئی سبیل مقرر نہیں کی
قول باری ہے (الاالذین یصلون الی قوم بینکم وبینھم میثاق ، البتہ وہ منافق اس حکم سے مستثنی ہیں جو کسی ایسی قوم سے جاملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے) ۔ ابوعبید کا قول ہے کہ (یصلون ) کے معنی ہیں ، ینتسبون الیھم، ان کی طرف نسبت بیان کرتے ہوں) جیسا کہ اعشی کا شعر ہے۔ اذاتصلت قالت ابوبکر بن وائل، وبکر سب تھا والانوف روغم۔ جب اپنی نسبت بیان کرتی ہے توبکر بن وائل قبیلے کا نام لیتی ہے ، حالانکہ اسی قبیلے نے اسے گرفتار کیا تھا، اور اس کے لوگوں کو ذلت سے دوچار ہوناپڑا۔ زید انجیل کا شعر ہے ۔ اذاتصلت تنادی یال قیس، وخصت بالدعاء بنی کلاب۔ جب اپنی نسبت بیان کرتی ہے توآل قیس کی دہائی دیتی ہے اور بنوکلاب کو خصوصیت کے ساتھ پکارتی ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں انتساب کبھی رشتہ داری کی بنا پر اور کبھی معاہدہ اور رولاء کی بنا پر، اس انتساب میں ایسے شخص کا داخل ہونا بھی درست ہے جو معاہدے میں شریک ہوگیا ہو۔ جیسا کہ حضور اور قریش کے درمیان صلح کے معاہدے کے اندر ہواتھا کہ بنوخزاعہ حضور کے ساتھ اور بنوکنانہ قریش کے ساتھ معاہدے میں داخ (رح) ہوگئے تھے ایک قول ہے کہ یہ آیت منسوخ ہے۔ ہمیں جعفر بن محمد واسطی نے روایت بیان کی ، انہیں جعفر بن محمد الیمان ، نے انہیں ابوعبید نے ، انہیں حجاج نے ابن جریج اور عثمان بن عطاء خراسانی سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس سے کہ قول باری (الاالذین یصلون الی قوم بینکم وبینھم میثاق) تاقول باری (فماجعل اللہ لکم علیھم سبیلا، لو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے) ۔ نیز قول باری (لاینھاکم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروھم وتقسطوا الیھم، اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا، جو تم سے دین کے بارے میں نہیں لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا) پھر ان آیات کو قول باری (براء ۃ من اللہ ورسولہ الی الذین عاھدتم من المشرکین، اعلان برات ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین کو جن سے تم نے معاہدے کیے تھے) تاقول باری (ونفصل الایات لقوم یعلمون ۔ اور ہم جاننے والوں کے لیے اپنے احکام واضح کیے دیتے ہیں) ۔ سدی کا قول ہے (الالذین یصلون الی قوم بینکم وبینھم میثاق) کا مفہوم ہے مگر وہ لوگ جو ایسی قوم میں جاکرداخل ہوجاتے ہیں کہ ان کے اور تمہارے درمیان امان کا معاہدہ ہوتا ہے اس صورت میں ان لوگوں کو بھی امان حاصل ہوجائے گی۔ حسن کا قول ہے یہ بنومدلج کے لوگ تھے ان کے اور قریش کے درمیان معاہدہ تھا، ادھر حضور اور قریش کے درمیان جب معاہدہ ہوگیا تو اللہ نے مسلمانوں کو بنومدلج کے سلسلے میں ان تمام باتوں سے روک دیا، جو قریش کے سلسلے میں منوع تھیں۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جب اما المسلمین کسی کافر قوم کے ساتھ کوئی معاہدہ کرے گا تولامحالہ اس معاہدے میں وہ تمام لوگ از خود داخل ہوجائیں گے جو اس قوم کے علاقے میں ہوں گے اور اس کے ساتھ رشتہ داری یا معاہدہ یاولاء کی بناپر ان کی نسبت ہوگی اور ان کی طرف سے اسے مدد بھی دی جاتی ہوگی۔ لیکن جن لوگوں کا تعلق کسی دوسری قوم سے ہوگا تو وہ اس معاملے میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گے جب تک معاہدے میں اس کی شرط نہیں رکھی جائے گی، اگر معاہدے میں کسی اور قبیلے یا قوم کے داخلے کی شرط رکھی جائے تومعاہدہ طے پاجانے کے بعد وہ قبیلہ بھی اسی میں داخل شمار کیا جائے گا۔ جس طرح قریش کے معاہدے میں بنوکنانہ داخل ہوگئے تھے۔ جولوگ اس حکم کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں ان کی مراد یہ ہے کہ مشرکین سے معاہدہ اور صلح کی بات اب منسوخ ہوچکی ہے کیونکہ قول باری ہے (فاقتلوالمشرکین حیث وجدتموھم ، مشرکین کو جہاں کہیں پاؤ قتل کردو) اور بات بھی اس طرح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام اور اہل اسلام کو غلبہ عطا کردیا تھ اس لیے انہیں یہ حکم دیا گیا کہ مشرکین عرب سے اسلام یا تلوار کے سوا اور کوئی چیز قبول نہ کریں۔ قول باری ہے (قاتلوالذین لایومنون باللہ والیوم الاخر، ان لوگوں کے ساتھ قتل کروجو اللہ اور یوم آخر پر ایمان نہیں رکھتے) تاقول باری (حتی یعطوالجزیۃ عن یدوھم صاغرون یہاں تک وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں ) اور چھوٹے بن کررہیں) اس لیے امام کو یہ جائز نہیں ہوگا، کہ وہ دوسرے ادیان کے پیروکاروں کو جزیہ لیے بغیر کفر پر برقرار رہنے دے۔ جہاں تک مشرکین عرب کا تعلق ہے تو وہ صحابہ کرام کے کے زمانے تک مسلمان ہوچکے تھے اور جو مرتد ہوگئے تھے ان میں سے مسلمانوں کے ہاتھوں کچھ قتل ہوگئے تھے اور باقی ماندہ لوگ اسلام کی طرف لوٹ آئے تھے اہل کفر سے جزیہ کی شرط کے بغیر نیز مسلمانوں کی ذمہ داری کے تحت اس شرط کے ساتھ آئے بغیر کہ ان پر ہمارے احکامات کانفاذ ہوگا معاہدہ کرنے کے حکم کی منسوخی کے متعلق یہی درست توجیہ ہے۔ یہ حکم اس صورت حال کے بعد بھی باقی رہے گا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غلبہ عطا کردیا تھا اور اہل اسلام کے ہاتھوں تمام مشرکین کو مغلوب کردیا تھا جس کی بنا پر مسلمانوں کو اب معاہدہ کرنے اور صلح کے لیے اقدام اٹھانے کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی۔ البتہ اگر کوئی ایسا وقت آپڑے کہ مسلمان کافروں کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہوجائیں یا کافروں کی طرف سے انہیں اپنی یا اپنے اہل وعیال کی جانوں کا خطرہ لاحق ہوجائے تو اس میں ان کے ساتھ صلح کرنے اور جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرنے کا اقدام جائز ہوگا بشرطیکہ انہیں اس سلسلے میں کافروں کو جزیہ وغیرہ کی صورت میں کچھ دینا نہ پڑے کیونکہ صلح اور معاہدہ کرنے کی ممانعت اس وجہ سے تھی کہ دشمن کے مقابلہ میں ان کا پلہ بھاری تھا اور انہیں غلبہ حاصل تھا۔ امن کا معاہدہ کرنے کی اباحت اسلام کے ابتدائی دور میں موجود تھی، اور درج بالا سبب کی بنا پر اس کی ممانعت ہوگئی تھی اس لیے جب یہ سبب باقی نہیں رہے گا اور دشمن سے ان کی جان ومال کو خطرہ لاحق ہوجائے گا تو اس صورت میں کافروں سے امن کا معاہدہ کرنے کے جواز کا حکم لوٹ آئے گا۔ اس حکم کی مثال ذوی الارحام کی بنا پر دوستی کے معاہدہ کے تحت تورات کے منسوخ ہوجائے کے حکم جیسی ہے جس کا ہم پہلے ذکر آئے ہیں کہ مرنے ولااگر کوئی پیچھے نہ چھوڑے تودوستی کے معاہدے کی بنا پر توارث کا حکم لوٹ آئے گا۔ قول باری ہے (او جاء وکم حصرت صدورھم ان یقاتلوا او یقاتلوا قومھم، اسی طرح وہ لوگ بھی مستثنی ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں نہ تم سے لڑناچاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے ) ۔ حسن اور سدی نے کہا : ان کا سینہ تمہارے خلاف جنگ کرنے سے تنگ ہوگیا تھا، حصر کے معنی تنگی کے ہیں اسی سے ، الحصر فی القراۃ (تلاوت کرتے کرتے رک جانا) ماخوذ ہے اس لیے کہ اس کے لیے تلاوت کے راستے تنگ ہوجاتے ہیں یعنی اسے معلوم نہیں ہوتا کہ آگے کیسے چلوں اور کہاں سے چلو۔ المحصور فی حبس، (قید خانے وغیرہ میں بند پڑا ہواشخص) بھی اسی سے بنا ہے۔ ابن ابی نجیح نے مجاہد سے روایت کی ہے ہلال بن عویمر اسلمی وہ شخص تھا جو لڑائی سے دلی برداشتہ ہوگیا تھا نہ مسلمانوں سے لڑناچاہتا تھا نہ اپنی قوم سے ، اس نے حضور سے معاہدہ کررکھا تھا۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ ظاہر آیت اس پر دلالت کرتا ہے کہ جو لوگ لڑائی سے دل برداشتہ ہوگئے تھے وہ حضور سے دوستی کا معاہدہ کرنے والے مشرکین تھے ، وہ اپنی قوم کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے سے دل برداشتہ تھے کیونکہ حضور کے ساتھ ان کا معاہدہ تھا۔ دوسری طرف وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر اپنے عزیزوں اور ہم قبیلہ لوگوں کے خلاف تلوار اٹھانا بھی نہیں چاہتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ای سے لوگوں سے اپنے ہاتھ روک لینے کا حکم دیا جب یہ مشرکین سے الگ تھلگ رہیں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شریک نہ ہوں خواہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر مشرکین کے خلاف جنگ نہ بھی کریں۔ بعض لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ مسلمان لوگ تھے جو مشرکین کے خلاف ان کے ساتھ رشتہ داری کی بنا پر جنگ میں شریک ہونا پسند نہیں کرتے تھے لیکن ظاہر آیت اور اس کی تفسیر میں مروی اقوال اس تاویل کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ حضور کے زمانے میں مسلمانوں نے کبھی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں حصہ نہیں لیا تھا، اور نہ ہی انہیں کبھی اپنے ہم عقیدہ لوگوں کے خلاف جنگ کرنے کا حکم ہی دیا گیا تھا البتہ یہ ہوا تھ ا کہ بعض دفعہ مسلمان مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگی کاروائیوں میں حصہ نہیں لے سکے تھے اور پیچھے رہ گئے تھے۔ قول باری ہے (ولو شاء اللہ لسلطھم علیکم فلقاتلوکم ، اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کردیتا اور وہ بھی تم لڑتے) یعنی اگر تم ان کے خلاف جنگ کرتے اور تمہاری طرف سے ان پر ظلم ہوتا۔ یہ چیز اس پر دلالت کرتی ہے کہ یہ لوگ مسلمان نہیں تھے۔ قول باری ہے (فان اعتزلوکم فلم یقاتلوکم والقوا الیکم السلم فماجعل اللہ علیھم سبیلا۔ لہذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہوجائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح وآشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر درست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے) ۔ یہ آیت اس بات کی مقتضی ہے کہ یہ لوگ مشرک تھے کیونکہ اہل اسلام کی یہ باتیں نہیں ہوسکتیں ، اس لیے یہ اس پر دلات کرتی ہے یہ لوگ مشترک تھے، ان کا حضور سے معاہدہ تھا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو یہ حکم دیا کہ اگر یہ لوگ مسلمانوں اور مشرکین کے خلاف جنگ کرنے سے کنارہ کش رہیں تو ان پر ہاتھ نہ اٹھایا جائے نیز انہیں اپنی مشرک قوم کے خلاف جنگ کرنے پر مجبور بھی نہ کیا جائے۔ آیت میں تسلیط یعنی مسلط کردینے کا جو ذکر آیا ہے ، اس کی دوتوج ہیں ہیں ایک تو یہ کہ ان کے دلوں کو تقویت دی جاتی تاکہ وہ تم سے قتال کرتے ، دوسری یہ کہ اپنی مدافعت میں ان کے لیے قتال کی اباحت کردی جاتی۔
Top