Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 90
اِلَّا الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ اَوْ جَآءُوْكُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُهُمْ اَنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ اَوْ یُقَاتِلُوْا قَوْمَهُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَیْكُمْ فَلَقٰتَلُوْكُمْ١ۚ فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوْكُمْ وَ اَلْقَوْا اِلَیْكُمُ السَّلَمَ١ۙ فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ عَلَیْهِمْ سَبِیْلًا
اِلَّا
: مگر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَصِلُوْنَ
: مل گئے ہیں (تعلق رکھتے ہیں
اِلٰى
: طرف (سے)
قَوْمٍ
: قوم
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ)
اَوْ
: یا
جَآءُوْكُمْ
: وہ تمہارے پاس آئیں
حَصِرَتْ
: تنگ ہوگئے
صُدُوْرُھُمْ
: ان کے سینے (ان کے دل)
اَنْ
: کہ
يُّقَاتِلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
اَوْ
: یا
يُقَاتِلُوْا
: لڑیں
قَوْمَھُمْ
: اپنی قوم سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
لَسَلَّطَھُمْ
: انہیں مسلط کردیتا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَلَقٰتَلُوْكُمْ
: تو یہ تم سے ضرور لڑتے
فَاِنِ
: پھر اگر
اعْتَزَلُوْكُمْ
: تم سے کنارہ کش ہوں
فَلَمْ
: پھر نہ
يُقَاتِلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
وَ
: اور
اَلْقَوْا
: ڈالیں
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلَمَ
: صلح
فَمَا جَعَل
: تو نہیں دی
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
سَبِيْلًا
: کوئی راہ
مگر وہ لوگ جو ملتے ہیں ان لوگوں سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان عہدو پیمان ہے یا وہ لوگ جو تمہارے پاس اس حال میں آتے ہیں کہ ان کے دل تنگ ہیں تمہارے ساتھ لڑنے سے یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے اور اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کردیتا ، پس وہ تم سے لڑتے ، پس اگر وہ الگ رہیں تم سے اور تم سے نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح کی پیشکش ڈالیں تو پس نہیں بنایا اللہ نے تمہارے لیے ان پر کوئی راستہ
ربط آیات گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو متنبہ کیا ، کہ وہ منافقین کے بارے میں دو رائیں نہ رکھیں بلکہ ان کے خلاف واحد مشترکہ پالیسی اختیار کریں۔ اعتقادی منافقین کو یہ رعایت حاصل ہے کہ انہیں قتل نہ کیا جائے بلکہ زبانی طور پر ان سے سختی برتنی چاہیے ، البتہ انہیں قتل کرنے کا حکم نہیں ہے ان کا اعتماد صرف اسی صورت میں بحال ہو سکتا ہے کہ وہ جماعت المسلمین میں پورے خلوص کے ساتھ داخل ہوجائیں اور پھر ان کے ساتھ جہاد میں بھی شریک ہوں۔ محض زبانی کلمہ پڑھ لینے سے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ، گزشتہ درس میں جن منافقین کا ذکر تھا ، وہ دراصل کافر ہیں ، جو مسلمانوں سے مل کر محبت کا اظہار کرتے ہیں اور چاپلوسی بھی کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی طرف سے کسی ممکنہ تکلیف سے بچ جائیں ادھر جب اپنی کفار کی جماعت میں جات ہیں۔ تو ان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں ایسے منافقین کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کے متعلق دورائیں نہ رکھو ، یہ خدا اور اس کے دین کے دشمن ہیں۔ ان کا حکم خالص کافروں جیسا ہے انہیں جہاں بھی پاؤ ان کے ساتھ لڑائی کرو۔ انہیں اپنا دوست اور مددگار نہ سمجھو ، یہ خطرناک لوگ ہیں۔ رعایت بوجہ معاہدہ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ صرف دو صورتیں ایسی ہیں جن میں مذکورہ کفار منافقین کو رعایت دی جاسکتی ہے اور یہ مسلمانوں کے عتاب سے بچ ستے ہیں۔ فرمایا الا الذین یصلون الی قوم وہ لوگ مستثنا ہیں جو ایسے لوگوں سے ملتے ہیں بینکم وبینہم میثاقٌ کہ تمہارے اور اس قوم کے درمیان عہدو پیمان ہوچکا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس گروہ کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوچکا ہے ، اس کے ساتھ لڑنے کی اجازت نہیں۔ اور اگر یہ منافق قسم کے کافر تمہارے ساتھ معاہدہ میں شریک لوگوں سے جا ملتے ہیں۔ تو پھر اس معاہدہ کی رُو سے ان کو بھی امان حاصل ہوگی اور ان کے ساتھ جنگ نہیں کی جائے گی۔ اس کی مثال معاہدہ صلح حدیبیہ ہے اس معاہدہ کی رو سے بعض قبائل مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوگئے تھے اور بعض نے قریش مکہ کے ساتھ شریک ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ چناچہ بنو خزاعہ مسلمانوں کے حلیف تھے اور بنو کنانہ قریش مکہ کے تو فرمایا کہ اس قسم کے عہدو پیمان میں شامل لوگوں کے ساتھ لڑائی کی اجازت نہیں۔ لہٰذا اگر یہ کفار منافقین کسی ایسے فریق کے ساتھ اتحاد کرلیتے ہیں جس کے ساتھ تمہارا بعض شرائط پر معاہدہ ہوچکا ہے تو پھر ان کے ساتھ بھی لڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ استثنیٰ کی پہلی صورت ہے۔ رعایت بوجہ عجز فرمایا ایسے لوگوں کے ساتھ رعایت برتنے کی دوسری صورت یہ ہے اوجاء وکم حصرت صدورہم ان یقاتلوکم او یقاتلوقومہم کہ وہ تمہارے پاس اس حالت میں آجائیں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ لڑنے یا کفار کے ساتھ لڑنے سے تنگ آ چکے ہیں وہ اس قدر عاجز آ چکے ہیں اور اپنے آپ کو اتنا بےبس پاتے ہیں کہ نہ تم سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں اور نہ تمہارے ساتھ مل کر اپنی قوم کے خلاف لڑ سکتے ہیں۔ تو فرمایا ایسے لوگوں کو بھی رعایت حاصل ہے کہ مسلمان ان کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائیں۔ حضور ﷺ کے زمانہ مبارک میں اس قسم کے بعض واقعات ملتے ہیں مثلاً سراقہ بن مالک ؓ مدلجی حضور کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ اس وقت تک اسلام نہیں لایا تھا اور عرض کیا کہ حضور ! معلوم ہوا ہے کہ آپ ہمارے قبیلہ مدلج کی طرف حضرت خالد بن ولید ؓ کو سرکوبی کے لیے بھیج رہے ہیں ، مگر ہماری پالیسی اس وقت یہ ہے کہ ہم آپ کے خلاف بھی نہیں لڑتے ، نہ دوسروں کا ساتھ دیتے ہیں۔ ہم تو قریش کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے ، تو ہم بھی کرلیں گے۔ اگر وہ نہیں مانتے ، تو پھر ہم از خود سوچیں گے کیا کرنا ہے۔ بہرحال ہم مسلمانوں کے خلاف ہرگز نہیں۔ تو فرمایا جو لوگ اس قسم کی عاجزی کا اظہار کریں کہ وہ نہ از خود مسلمانوں کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہوں اور نہ اسلام کے خلاف دوسروں کی مدد کریں تو ان کے ساتھ بھی لڑائی کی اجازت نہیں ہے ، وہ بھی مستثنیٰ ہیں۔ اللہ کی خاص مہربانی فرمایا ولو شاء اللہ لسلطہم علیکم اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا فلقتلوکم اور تم سے لڑائی کرتے۔ مگر یہ اس مالک الملک کی خاص مہربانی ہے کہ انہیں تم پر غالب نہیں ہونے دیا۔ فان اعتزلوکم پس اگر یہ تم سے الگ رہیں فلم یقاتلوکم اور تمہارے ساتھ لڑائی کرنے سے باز رہیں والقوا الیکم السلم اور تمہاری طرف صلح کی پیش کش ڈالیں۔ فما جعل اللہ لکم علیہم سبیلاً ۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے خلاف تمہارے لیے کوئی راستہ نہیں بنایا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ تم سے آمادہ جنگ نہیں ہوتے بلکہ صلح کا ہاتھ بڑھاتے ہیں تو پھر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔ یہ صلح و جنگ کے قوانین ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائے ہیں۔ اسلام کسی دشمن کے خلاف بھی اس وقت تک کارروائی کی اجازت نہیں دیتا جب تک اس کا شر و فساد واضح نہ ہوجائے لہٰذا ایسے کفار کے ساتھ بھی جنگ نہ کرو ، جو تمہارے ساتھ جنگ کرنے کی بجائے صلح پر آمادہ ہیں۔ یہ بھی ایک قسم کا معاہدہ ہے اور مسلمان معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ فرمایا اس قسم کی پیش کش کو قبول کرلو۔ قوانین صلح و جنگ صلح و جنگ کے بعض قوانین اللہ تعالیٰ نے اس سورة میں بیان کیے اور بعض دیگر قوانین سورة انفال ، سورة توبہ اور سورة فتح میں بھی آتے ہیں۔ یہ ایک پورا نظام صلح و جنگ ہے۔ مگر چونکہ ہم اپنے اجتماعی نظام سے منسلک نہیں ہیں ، اس لیے ہمیں علم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس ضمن میں کیا قوانین نازل فرمائے ہیں۔ صلح و جنگ کے یہ بنیادی اصول اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں اور ان کی شرح احادیث میں موجود ہے۔ پہلی صدیوں میں ان پر ضخیم کتابیں لکھی گئی ہیں اور انہیں عمل درآمد کے لیے بالکل واضح کردیا ہے دنیا کے کسی مذہب اور لٹریچر میں یہ قوانین اس قدر وضاحت کے ساتھ موجود نہیں جس قدر اسلام نے پیش کیے ہیں۔ مگر آج کی دنیا میں ہم اغیار کے رحم و کرم پر ہیں۔ سیاست بھی اسی کی چلتی ہے جس کا غلبہ ہو غالب قومیں اپنی مرضی کے قوانین نافذ کرتی ہیں۔ جو سرا سرناانصافی پر مبنی ہوتے ہیں۔ آج اسلام کے قانون کو کون پوچھتا ہے۔ حالانکہ یہ منزل من اللہ ہے اور اعلیٰ وارفع ہے۔ یہ قانون حضور ﷺ نے عملی طور پر نافذ کر کے دکھائے آپ کے دس سالہ مدنی دور میں چھوٹی بڑی پچاس جنگیں ہوئیں۔ آٹھ جنگوں میں تو باقاعدہ آمنے سامنے لڑائی ہوئی اور بعض میں لڑائی کی نوبت نہیں آئی اگرچہ اسلامی لشکر میدان جنگ میں پہنچ گیا۔ آپ نے اپنی زندگی میں اسی محاذ پر بڑی فوج بھیجی اور کسی پر چھوٹے دستے۔ کہیں مجاہدین کی تعداد ہزاروں میں تھی اور کہیں سینکڑوں میں۔ مگر آپ نے قوانین صلح و جنگ کو نافذ کر کے ان پر عمل کر کے دکھادیا۔ بہرحال فرمایا کہ یہ منافق نما کافر صرف دوصورتوں میں مسلمانوں کے عتاب سے بچ سکتے ہیں یا تو یہ ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کرلیں جن کے ساتھ مسلمانوں کا عہدو پیمان ہوچکا ہے اور یا وہ اتنے عاجز آ چکے ہوں کہ نہ تمہارے ساتھ لڑنے کی اہمیت پاتے ہوں اور نہ ہی اپنی قوم کے خلاف آواز اٹھانے کے قابل ہوں۔ لہٰذا اگر وہ صلح کا ہاتھ بڑھائیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔ فتنہ پرور لوگ اس کے بعد فرمایا ستجدون اخرین تم بعض ایسے لوگوں کو بھی پاؤ گے۔ یریدون ان یامنوکم جو چاہتے ہیں کہ تمہاری طرف سے بھی امن میں رہیں ویامنوقومہم اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں۔ فرمایا یہ فتنہ پرور لوگ ہیں۔ ان کی خصلت یہ ہے کہ کلما ردوا الی الفتنۃ جب انہیں فتنہ کی طرف پلٹایا جاتا ہے۔ ارکسوا فیھا تو فوراً اس کی طرف پلٹا دیے جاتے ہیں۔ امام ابوبکر حصاص (رح) فرماتے ہیں کہ یہاں فتنہ سے مراد کفر اور شرک ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ہوشیاری اور چالاکی سے مسلمانوں اور کفار دونوں طرف سے مامون و محفوظ رہنا چاہتے ہیں۔ مگر جونہی انہیں موقع ملتا ہے یہ فوراً کفر و شرک کی طرف لوٹ جاتے ہیں گویا ان کے دلوں میں اسلام کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ لوگ مسلمانوں کی طرف سے کی جانے والی کسی کارروائی سے بچنے کی خاطر ان کے ساتھ چاپلوسی کا اظہار کرتے ہیں ، حقیقت میں ان کا رجحان کفر و شرک کی طرف ہی ہے مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے زمانہ مبارک میں بنی اسد اور بنی عظفان کے قبائل کا یہی حال تھا۔ وہ کفار اور مسلمانوں دونوں طرف سے مامون رہنا چاہتے اور دونوں طرف اپنی ہمدردی کا یقین دلاتے تھے۔ مگر جونہی موقع ملتا ، وہ کفر و شرک میں مبتلا لوگوں کے ساتھ مل جاتے اور اس طرح اسلام کی عملی طور پر مخالفت کرتے۔ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا فان لم یعتزلوکم اگر یہ تم سے الگ نہ رہیں ویلقوا الیکم السلم اور صلح کی پیش کش نہ کریں ویکفوا ایدیہم اور اپنے ہاتھوں کو تمہارے خلاف لڑنے سے نہ روکیں۔ مقصد یہ کہ اس قسم کے فتنہ پرداز لوگ اہل ایمان کے ساتھ تعاون نہ کریں بلکہ موقع ملنے پر انہیں نقصان پہنچانے کے درپے ہوں فخذوہم پھر ان کو پکڑ لو ، واقتلوہم ان کے ساتھ لڑائی کرو حیث ثقفتموہم جہاں بھی انہیں پاؤ ۔ اب ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں۔ و ہ جہاں بھی ملیں ان سے لڑو۔ یہ عرب کے مشرکین تھے اور بظاہر مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے تھے مگر دل سے کفار کے ساتھ ہی تھے۔ جزیرۃ العرب کی پاکیزگی امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ مشرکین عرب کے متعلق اللہ تعالیٰ کا آخری فیصلہ یہی ہے کہ انہیں جہاں بھی پاؤ ، مارو۔ فتح مکہ کے بعد مشرکین کی اکثریت نے اسلام قبول کرلیا ، کچھ لوگ مرتد ہوگئے ، جن خاتمہ کردیا گیا اور باقی وہاں سے بھاگ گئے۔ مقصد یہ تھا کہ جزیرۃ العرب کو مشرکین کی نجاست سے بالکل پاک کردیا جائے کیونکہ اس خطہ زمین کو مرکز اسلام کی حیثیت دلانا مقصود تھا۔ حضور ﷺ کا اپنا بھی ارشاد موجود ہے کہ جزیرہ نما عرب میں دو دین نہیں چل سکتے ، یہاں ایک ہی دین ہوگا اور وہ دین اسلام ہے جب وہاں پر حق آ گیا تو باطل کو جانا ہی تھا۔ وہاں پر ایک قبلہ ہوگا ، دوسرا نہیں۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اس سرزمین میں جزیہ کے عوض بھی کسی کو امان دینا روا نہیں کیونکہ وہاں دو دین نہیں چل سکتے۔ دوسرے مقامات پر تو غیر مسلم جزیہ ادا کر کے مامون ہو سکتے ہیں لیکن اس پاک سرزمین پر ایسا کرنے کی گنجائش بھی نہیں۔ وہاں کا اٹل فیصلہ یہی ہے کہ اسلام قبول کرلو ، یا وہاں سے چلے جاؤ ورنہ قتل کردیے جاؤ گے۔ اباحت خون فرمایا اگر یہ لوگ مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائیں ، صلح کی پیش کش نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو پھر یہ جہاں ملیں انہیں قتل کرو۔ یہ مباح الدم لوگ ہیں۔ ان لوگوں کا خون تمہارے لیے مباح ہے۔ معاہدہ یا صلح کی صورت میں تو خون گراناحرام ہوتا ہے۔ مگر اس قسم کے سازشی لوگوں کے لیے کوئی رعایت نہیں ان کا معاملہ ویسا ہی ہے جیسا کھلے کافروں کا واولیکم جعلنا لکم علیہم سلطاناً مبیناً یہی لوگ ہیں کہ ہم نے تمہارے لیے ان پر غلبہ یا کھلی سند بنائی ہے۔ یعنی ان فتنہ پرور لوگوں کا خون تم پر مباح کردیا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی سرکوبی کی اجازت دے دی ہے لہٰذا مذکورہ صورتوں کے خلاف یہ جہان بھی چاہے جائیں ، انہیں قتل کر دو ۔
Top