Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 70
وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق كَرَّمْنَا : ہم نے عزت بخشی بَنِيْٓ اٰدَمَ : اولاد آدم وَحَمَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں سواری دی فِي الْبَرِّ : خشی میں وَالْبَحْرِ : اور دریا وَرَزَقْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَفَضَّلْنٰهُمْ : اور ہم نے اہنیں فضیلت دی عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : بہت سی مِّمَّنْ خَلَقْنَا : اس سے جو ہم نے پیدا کیا (اپنی مخلوق) تَفْضِيْلًا : بڑائی دیکر
اور البتہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور خشکی اور تری دونوں کی قوّتیں اس کے تابع کردیں کہ اسے اٹھائے پھرتی ہیں اور اچھی چیزیں اس کی روزی کے لیے مہیا کردیں نیز جو مخلوقات ہم نے پیدا کی ہیں ان میں سے اکثر پر اسے برتری دے دی !
انسان کو بزرگی بخشنے والا اور خشکی اور تری میں رزق بہم پہنچانے والاوہی ہے : 87۔ انسان جو مجسمہ خیر وشر ہے اس کا اکرام اور اس کی عزت افزائی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جو کچھ وہ کرتا ہے اگر وہ شرک ہے تو اس طاقت اور قوت کے ذمہ ڈالا جاتا ہے جس کو ابلیس کہا گیا ہے اور فی نفسہ اس کا نام نہیں لیا جاتا کیونکہ اس وقت اس کی خیر کی قوت دب چکی ہوتی ہے اور یہ بھی انسان ہی کی عزت افزائی ہے کہ اس دنیا کی ہرچیز اس کے لئے مطیع وفرمانبردار کردی گئی ہے اور جس چیز کو وہ تسخیر کرنا چاہے کرسکتا ہے ‘ دریاؤں کے سینے چیرے یا کوہستان کی چوٹیوں کو سر کرنا چاہے تو اس کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں ، اس کے قالب خاکی میں اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کی صلاحیت ودیعت کردی ہے اور اس کا مقام تحت الثری سے لے کر ثریا تک کی ہرچیز سے اونچا ہے اس لئے جس چیز کی طرف بھی وہ ہاتھ بڑھائے وہ مسخر ہو کر رہ جاتی ہے ، ہم نے بحر وبر کی سواریوں پر سفر کرنے کی صلاحیت اس میں رکھ دی ہے اور وہ ہماری اس صلاحیت سے کام لے کر ستاروں پر کمندیں ڈال سکتا ہے اور ہم نے اس کی روزی کو ہر طرف پھیلا رکھا ہے اور صاف ستھری چیزیں اس کو بہم پہنچانے کی ذمہ داری لے رکھی ہے جس کو باقاعدگی کے ساتھ ہم پورا کر رہے ہیں ۔ ہم نے زمین کو اس طرح بچھا دیا ہے اور اس میں یہ صلاحیت رکھ دی ہے کہ وہ انسان کی ساری گندگی اور بےکار چیزوں کو ہڑپ کر جاتی ہے اور اس کے عوض میں اس کو صاف اور ستھری چیزیں واپس لوٹاتی ہے یہ ساری کاریگری کس کی ہے ؟ اس اللہ ہی کی تو ہے جس نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا اور اس میں جو صلاحتیں ودیعت کیں وہ کسی دوسری مخلوق میں نہیں کیں خواہ وہ نوری مخلوق فرشتے ہیں کیوں نہ ہو اور پھر انسان کے اندر بھی اس نے مختلف مدارج ٹھہرا دیئے ہیں اور بعض کو بعض پر فضیلت دے دی ہے اور بعض مخلوق کو بعض پر فضیلت کا اعلان عام ہے ۔
Top