Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 70
وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق كَرَّمْنَا : ہم نے عزت بخشی بَنِيْٓ اٰدَمَ : اولاد آدم وَحَمَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں سواری دی فِي الْبَرِّ : خشی میں وَالْبَحْرِ : اور دریا وَرَزَقْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَفَضَّلْنٰهُمْ : اور ہم نے اہنیں فضیلت دی عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : بہت سی مِّمَّنْ خَلَقْنَا : اس سے جو ہم نے پیدا کیا (اپنی مخلوق) تَفْضِيْلًا : بڑائی دیکر
اور ہم نے بڑی عزت بخشی ہے اولاد آدم کو اور ہم اٹھائے پھرتے ہیں انہیں خشکی اور سمندر میں اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور انہیں فضیلت دی اپنی بہت سی مخلوق پر بہت بڑی فضیلت
آیت 70 وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ یہ آیت بہت واضح انداز میں اس حقیقت کا اظہار کر رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی معراج climax انسان ہے۔ اس فلسفے کی وضاحت سورة النحل کی آیت 40 کی تشریح کے ضمن میں ہوچکی ہے۔ وہاں میں نے بہت تفصیل سے کائنات اور انسان کی تخلیق کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اس تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کا نقطہ آغاز اللہ تعالیٰ کا امر کن ہے۔ حرف کن سے خنک نور کا ظہور ہوا اس نور سے ملائکہ اور انسانی ارواح کی تخلیق ہوئی پھر Big Bang کے نتیجے میں حرارت کا گولا وجود میں آیا جس کے متحرک ذرات سے کہکشائیں ستارے اور سیارے بنے۔ اسی دور میں اس حرارت سے جنات کی تخلیق ہوئی۔ دوسرے بیشمار ستاروں اور سیاروں کی طرح ہماری زمین بھی ابتدا میں بہت گرم تھی۔ یہ آہستہ آہستہ ٹھنڈی ہوئی۔ پھر اس پر ہزاروں برس مسلسل بارش برستی رہی جس سے زمین پر ہر طرف پانی پھیل گیا۔ اس کے بعد زمین پر نباتاتی اور حیوانی حیات کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد پھر تمام مخلوق کے بادشاہ ”انسان“ کی تخلیق عمل میں آئی۔ اس پورے فلسفے کو مرزا بیدل نے اپنے اس شعر میں بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے : ہر دو عالم خاک شد تا بست نقش آدمی اے بہار نیستی از قدر خود ہشیار باش ! اس خوبصورت شعر کا مفہوم و مطلب بھی سورة النحل کی مذکورہ آیت کی تشریح کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ یہاں ”ہم“ سے اللہ تعالیٰ کا نظام قدرت مراد ہے جس کے تحت بحر و بر میں انسانوں کی مختلف نوعیت کی سرگرمیاں ممکن بنا دی گئیں ہیں اور یوں لگتا ہے جیسے یہ معاون اور دوستانہ ماحول انسان کو اپنی گود میں اٹھائے ہوئے ہے۔
Top