Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 62
قَالَ اَرَءَیْتَكَ هٰذَا الَّذِیْ كَرَّمْتَ عَلَیَّ١٘ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّیَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَكَ : بھلا تو دیکھ هٰذَا : یہ الَّذِيْ : وہ جسے كَرَّمْتَ : تونے عزت دی عَلَيَّ : مجھ پر لَئِنْ : البتہ اگر اَخَّرْتَنِ : تو مجھے ڈھیل دے اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَاَحْتَنِكَنَّ : جڑ سے اکھاڑ دوں گا ضرور ذُرِّيَّتَهٗٓ : اس کی اولاد اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند ایک
نیز اس نے یہ بھی کہا کیا تیرا یہی فیصلہ ہوا کہ تو نے اس ہستی کو مجھ پر بڑائی دی ؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے تو میں ضرور اس کی نسل کی بیخ و بنیاد اکھاڑ کے رہوں ، تھوڑے آدمی ہی ہلاکت سے بچیں
ابلیس یعنی ان سرکش قوتوں کی کہانی ان کی زبانی جو انسان میں ودیعت کی گئیں ۔ 79۔ شر کی طاقتوں کا داعیہ اور اپنی فطرت کا کھلا اعلان تاکہ انسان سمجھ جائے کہ یہ وہی طاقتیں ہیں جو میری فطرت ہیں رکھی گئی ہیں تاکہ وہ اپنی خیر کی طاقتوں سے کام لے کر ان شر کی قوتوں سے جنگ کرے اور اس وقت تک ان کا پیچھا کرے جب تک وہ رام نہ ہوجائیں ۔ لیکن وہ کیا کرتا ہے ؟ اکثر حالات میں وہ شر کی طاقتوں کا ساتھ دے کر خیر کی طاقتوں کو دباتا ہے اور پھر دباتا ہی چلا جاتا ہے اس وجہ سے وہ قابل سزا ہوتا ہے ، شر کی طاقتوں کا نام کیا ہے ؟ ابلیس ‘ بس ابلیس اس طرح گویا ہوتا ہے کہ ” دیکھو تو سہی کہ وہ اس قابل تھا کہ تو نے اس کو مجھ پر فضیلت دی ؟ اگر تو مجھ کو قیامت تک مہلت دے تو میں اس کی نسل کی بیخ کنی کرکے رکھ دوں پر کم ہی لوگ ہوں جن کی قوت خیر سے مار کھا جاؤں ۔ “ اس طرح انسان کو سمجھا دیا کہ بلاشبہ آٹے میں نمک اور زہر دونوں ہم وزن ہی ڈالی گئی ہوں لیکن نمک کا عمل اپنا ہے اور زہر کا اپنا تو خود سمجھ لے کہ نقصان کس سے زیادہ ہوگا اور اس کی نوعیت کیا ہوگی ؟ (احتناک) کے معنی جڑ سے اکھاڑ کر رکھ دینے ہیں تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ، غور کرو کہ آج بھی شر کی قوتیں خیر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے درپے ہیں یا نہیں ؟
Top