Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 19
قَالَ اَرَءَیْتَكَ هٰذَا الَّذِیْ كَرَّمْتَ عَلَیَّ١٘ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّیَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَكَ : بھلا تو دیکھ هٰذَا : یہ الَّذِيْ : وہ جسے كَرَّمْتَ : تونے عزت دی عَلَيَّ : مجھ پر لَئِنْ : البتہ اگر اَخَّرْتَنِ : تو مجھے ڈھیل دے اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَاَحْتَنِكَنَّ : جڑ سے اکھاڑ دوں گا ضرور ذُرِّيَّتَهٗٓ : اس کی اولاد اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند ایک
اور پرہیزگاروں پر نہیں ہے جھگڑنے والوں کے حساب میں سے کوئی چیز لیکن ان کے ذمہ نصیحت کرنی ہو تاکہ وہ ڈریں
جب آیت مذکورہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ اگر ان کی مجلس میں جانے کی مطلقاً ممانعت رہی تو ہم مسجد حرام میں نماز اور طواف سے بھی محروم ہوجائیں گے، کیونکہ وہ لوگ تو ہمیشہ وہاں بیٹھے رہتے ہیں، (یہ واقعہ ہجرت اور فتح مکہ سے پہلے کا ہے) اور ان کا مشغلہ ہی عیب جوئی اور بدگوئی ہے، اس پر دوسری آیت اس کے بعد والی نازلی ہوئیوَمَا عَلَي الَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ ، یعنی جو لوگ احتیاط رکھنے والے ہیں وہ اگر اپنے کام سے مسجد حرام میں جائیں تو ان شریر لوگوں کے اعمال بد کی ان پر کوئی ذمہ داری نہیں، ہاں اتنی بات ان کے ذمہ ہے کہ حق بات ان کو پہنچا دیں کہ شاید وہ اس سے نصیحت حاصل کر کے صحیح راستہ پر آجائیں۔
Top