Tafseer-al-Kitaab - Al-Furqaan : 14
لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّ ادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا
لَا تَدْعُوا : تم نہ پکارو الْيَوْمَ : آج ثُبُوْرًا : موت کو وَّاحِدًا : ایک وَّادْعُوْا : بلکہ پکارو ثُبُوْرًا : موتیں كَثِيْرًا : بہت سی
(ان سے کہا جائے گا کہ) ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو۔
[5] جب آدمی سخت تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو موت کی آرزو کرتا ہے کہ موت بھی ایک طرح کی راحت ہے۔ قرآن میں ایک جگہ مذکور ہے کہ دوزخیوں کی کھالیں جل جل کر اور گل گل کر گرپڑیں گی اور پھر نئی کھال پیدا ہوگی۔ یہ بھی ایک طرح کی موت ہے۔ تو مطلب آیت کا یہ ہے کہ ایک موت کو کیا پکارتے ہو۔ اس سے تمہاری مصیبت کا خاتمہ نہیں ہوتا کیونکہ تم کو کئی دفعہ مرنا اور جینا اور عذاب بھگتنا ہے، پکارتے ہو تو بہت سی موتوں کو پکارو۔
Top