Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 14
لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّ ادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا
لَا تَدْعُوا : تم نہ پکارو الْيَوْمَ : آج ثُبُوْرًا : موت کو وَّاحِدًا : ایک وَّادْعُوْا : بلکہ پکارو ثُبُوْرًا : موتیں كَثِيْرًا : بہت سی
کہا جائیگا کہ تم آج ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو
(14) موت کے پارنے پر کہاجائے گا کہ تم آج ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارتے اور بلاتے رہو یعنی جب ان کے ہاتھ پائوں زنجیروں سے باندھ کر ان کو کسی تنگ جگہ میں ڈال دیاجائے گا تو وہاں موت کو پکاریں گے جیسا کہ مصیبت کے وقت ہر انسان موت کو پکارتا ہے اور چونکہ وہاں کی مصیبت لا متناہی ہے اس لئے کہاجائیگا کہ آج ایک بار موت کو نہ پکارو بلکہ بار بار موت ہی کو پکارتے رہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ایک بارمریں توچھوٹ جاویں دن میں ہزار بار مرنے سے بدتر حال ہوتا ہے 12 اب آگے اہل حق کے ساتھ جو سلوک ہوگا اس کا بیان ہے اور مقابلے میں ان سے دریافت کیا گیا ہے کہ حق کو قبول کرنے کی بات بہتر ہے یا حق کو جھٹلانے کا انجام بہتر ہے۔
Top