Ruh-ul-Quran - Al-Furqaan : 14
لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّ ادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا
لَا تَدْعُوا : تم نہ پکارو الْيَوْمَ : آج ثُبُوْرًا : موت کو وَّاحِدًا : ایک وَّادْعُوْا : بلکہ پکارو ثُبُوْرًا : موتیں كَثِيْرًا : بہت سی
آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو
لاَ تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُـبُوْرًا وَّ احِدًا وَّادْعُوْا ثُـبُوْرًا کَثِیْرًا۔ (الفرقان : 14) (آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو۔ ) تم یہ سمجھتے ہو کہ موت تمہاری تکلیف کا خاتمہ کر دے گی، لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہے کہ ابھی تو تمہیں ایک مصیبت میں مبتلا کیا گیا ہے مزید بیشمار مصیبتیں تم پر حملہ آور ہونے کے لیے تیار ہیں۔ تم کس کس مصیبت پر موت مانگو گے۔ آہ، اس شخص کے بارے میں کیا کہا جائے جو اپنی مصیبت میں تخفیف کے لیے بھی کوئی راستہ نہ پائے۔ اس کے پاس ایک ہی خواہش باقی رہ جاتی ہے کہ وہ موت کی تمنا کرے جبکہ وہ ہمیشہ موت سے بھاگتا رہا۔ لیکن جب یہ تمنا بھی اس کے کام نہ آئے تو اس کی بےبسی، محرومی اور ناامیدی کا کون اندازہ کرسکتا ہے۔ ٹھیک کہا غالب نے : منحصر مرنے پہ ہو جس کی امید ناامیدی اس کی دیکھا چاہیے قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جب جہنم کی آگ کافروں کے جسموں کو جلائے گی تو وہ اس انتظار میں ہوں گے کہ کھال جلنے کے بعد شاید جلن کی شدت میں کچھ کمی آجائے اور یا موت واقع ہوجائے، لیکن اللہ تعالیٰ ان کی کھالوں کو جلنے کے بعد جسم سے اتار دے گا اور ہر شخص کو نئی کھال پہنائی جائے گی تاکہ وہ نئے سے نئے عذاب کا مزہ چکھیں۔ تکلیف اور عذاب دینے کی یہ قدرت اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی میں نہیں۔ قیامت کے دن یہ قوت پوری طرح بروئے کار آچکی ہوگی۔
Top