Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 146
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ١ۚ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ١ؕ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ١ۖ٘ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
وَعَلَي
: اور پر
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
هَادُوْا
: یہودی ہوئے
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردیا
كُلَّ
: ہر ایک
ذِيْ ظُفُرٍ
: ناخن والا جانور
وَمِنَ الْبَقَرِ
: اور گائے سے
وَالْغَنَمِ
: اور بکری
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
شُحُوْمَهُمَآ
: ان کی چربیاں
اِلَّا
: سوائے
مَا حَمَلَتْ
: جو اٹھاتی ہو (لگی ہو)
ظُهُوْرُهُمَآ
: ان کی پیٹھ (جمع)
اَوِ الْحَوَايَآ
: یا انتڑیاں
اَوْ
: یا
مَا اخْتَلَطَ
: جو ملی ہو
بِعَظْمٍ
: ہڈی سے
ذٰلِكَ
: یہ
جَزَيْنٰهُمْ
: ہم نے ان کو بدلہ دیا
بِبَغْيِهِمْ
: ان کی سرکشی کا
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَصٰدِقُوْنَ
: سچے ہیں
اور جو یہودی ہوئے ان پر ہم نے سارے ناخن والے جانور حرام کئے اور گائے اور بکری کی چربی حرام کی بجز اس کے جو ان کی پیٹھ یا انتڑیوں سے وابستہ یا کسی ہڈی سے لگی ہوئی ہو یہ ہم نے ان کو ان کی سرکشی کی سزا دی اور ہم بالکل سچے ہیں
ارشاد ہوتا ہے : وَعَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ ج وَمِن الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُوْمَھُمَا اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُھُوْرُھُمَآ اَوْ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ط ذٰلِکَ جَزَیْنٰھُمْ بِبَغْیِھِمْ زصلے وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ ۔ (الانعام : 146) (اور جو یہودی ہوئے ان پر ہم نے سارے ناخن والے جانور حرام کیے اور گائے اور بکری کی چربی حرام کی بجز اس کے جو ان کی پیٹھ یا انتڑیوں سے وابستہ یا کسی ہڈی سے لگی ہوئی ہو یہ ہم نے ان کو ان کی سرکشی کی سزا دی اور ہم بالکل سچے ہیں) یہود پر ان کی سرکشی کی وجہ سے بعض جانور حرام کر دئیے گئے تورات کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہود کی قوم تاریخ کے مختلف ادوار اور مختلف انبیاء و رسل کی بعثت کے زمانے میں مختلف حالات سے گزری ہے اور اس نے زمانے کے تلخ اور شیریں گھونٹ برابر پیئے ہیں اور ان کی تاریخ عروج وزوال کی ایک عبرت خیز اور دلچسپ داستان ہے۔ لیکن ایک بات جو برابر ان کی زندگی کے حالات سے سامنے آتی ہے وہ اللہ کے احکام کے سلسلے میں ان کی سرکشی ہے۔ وہ اللہ کے نبیوں پر ایمان بھی لاتے رہے لیکن جب بھی انکو موقع ملا بار بار ان سے سرکشی کا اظہار ہوا اس لیے قدرت کی طرف سے وہ متعدد دفعہ جزوی عذابوں کا شکار ہوئے۔ کئی دفع اللہ کا عتاب ان پر برسا اور انکو راہ راست پر چلانے کے لیے بعض دفعہ انھیں سخت احکام بھی دیئے گئے۔ انہی احکام کے سلسلے میں اس آیت میں ان محرمات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو بطور خاص یہود پر حرام تھے۔ لیکن آیت کے آخری حصے میں صاف بتلا دیا گیا ہے کہ یہ احکام ان کی اصل شریعت کا حصہ نہیں تھے بلکہ ان کی اصل شریعت تو شریعت محمدی ہی کا عکس تھی۔ البتہ ! یہ جو سخت احکام ان میں آئے یہ ان کی سرکشی کو کنٹرول کرنے کے لیے تھے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ جو چیزیں ان پر حرام کی گئیں۔ وہ اس وجہ سے نہیں تھیں کہ فی نفسہ ان چیزوں کے اندر حرمت کی کوئی علت موجود تھی بلکہ ان کی حرمت میں اصل دخل بنی اسرائیل کے فسادِمزاج کو تھا جس طرح ایک طبیب بسا اوقات کسی مریض کو ایک جائز و طیب چیز کے استعمال سے بھی روک دیتا ہے کہ اس سے اس کی صحت جسمانی کو ضرر کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے اخلاقی فساد کے سبب سے سزا کے طور پر بہت سی جائز چیزیں بھی ان پر حرام ٹھہرا دی تھیں۔ اس اخلاقی فساد کو قرآن کریم نے اس آیت میں بغی کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے جس کے معنی سرکشی کے ہیں بنی اسرائیل کی اس سرکشی کا ذکر تورات اور انبیاء کے صحیفوں میں اس کثرت سے آیا ہے کہ آدمی پڑھتے پڑھتے اکتا جاتا ہے۔ شریعت کا کوئی حکم ایسا نہیں ہے جسکو انھوں نے بخوشی قبول کیا ہو جو حکم بھی انکو دیا گیا اول تو انھوں نے اپنے سوال در سوال کی کثرت ہی سے اس کو نہایت بوجھل بنادیا جس کی ایک مثال سورة البقرہ میں گائے کی قصے میں گزر چکی ہے۔ پھر اس کو مانا بھی تو اس سے گریز و فرار کی اتنی راہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کے نکال لیں کہ عملاً وہ حکم ان کے لیے بالکل بےاثر ہو کر رہ گیا۔ ان کے اس فرار پسندانہ اور باغیانہ مزاج کا اثرقدرتی طور پر ان کی شریعت پر بھی پڑا جس طرح کسی سرکش جانور کا مالک اس کو سخت بندھنوں کے اندر رکھنے پر مجبور ہوتا ہے یا سرکش رعایا کا حکمران سخت قوانین نافذ کرتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ان سرکشوں کو نہایت سخت قوانین میں باندھا۔ جن کو قرآن میں اصر و اغلال یعنی بندھن اور طوق سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ تورات میں اسرائیلی شریعت کے احکام پڑھیئے تو کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ دوسری چیزوں سے قطع نظر صرف طہارت ہی کے احکام پڑھیئے اور دیکھیے کہ حیض ‘ نفاس ‘ جنابت اور بعض بیماریاں مثلاً جریان اور برص وغیرہ لاحق ہوجانے کی صورت میں ان کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے۔ تو آدمی کا رواں رواں اس رب کا شکر گزار ہوتا ہے جس نے ہمیں ملت اسلام کی ہدایت بخشی جو ان تمام غیر فطری بندشوں اور پابندیوں سے پاک ہے۔ کھانے پینے کے باب میں بھی صرف وہی بندشیں نہیں تھیں جو بیان ہوئیں یہ بندشیں تو صرف چوپایوں کی حلت و حرمت کے متعلق بیان ہوئی ہیں اس سے زیادہ پابندی ان پر دریائی جانوروں کے معاملے میں تھی۔ احبار ‘ باب 11 سے معلوم ہوتا ہے کہ دریائی جانوروں میں سے جن کے پر اور چھلکے ہیں وہ ان کے ہاں جائز تھے باقی سب حرام تھے۔ اسی طرح پرندوں میں سے صرف شکاری پرندے ہی حرام نہیں تھے بلکہ قازیں ‘ بط اور بگلے وغیرہ بھی حرام تھے۔ اس آیت کریمہ میں چند ان محرمات کا ذکر کیا گیا ہے جو یہود پر بطور خاص حرام کی گئی تھیں۔ ان میں سے ایک تو ایسے جانور ہیں جو ناخن رکھتے ہیں اور دوسری چیز جانوروں کی چربی۔ جہاں تک تعلق ہے ناخن والے جانوروں کا اس کا مفہوم سمجھنے کے لیے تورات کی تصریحات کو دیکھنا ضروری ہے۔ انھیں سامنے رکھیں تو اس کا مفہوم متعین کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔ تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود کے ہاں چوپایوں میں سے صرف وہ چوپائے حلال تھے جن کے پائوں چرے ہوئے ہوں اور وہ جگالی بھی کرتے ہوں۔ اس روشنی میں ذِیْ ظُفُرٍ یعنی ناخن والے جانور کا مفہوم متعین کیا جائے تو اس سے مراد وہ جانور ہوں گے جن کے پائوں چرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ سُم کی شکل میں بالکل بند البتہ ان کے سامنے کے حصے پر ناخن ہیں۔ یہود پر اس طرح کے تمام جانور جیسا کہ کُل کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے علی الاطلاق حرام تھے۔ اس وجہ سے ان پر بعض وہ جانور بھی حرام ہوگئے جو ملت ابراہیمی میں جائز تھے مثلاً اونٹ اور خرگوش وغیرہ۔ دوسری چیز جو ان پر حرام کی گئی وہ ناخن والے جانوروں کی چربی تھی تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے ہر قسم کی چربی مراد ہے لیکن تھوڑا سا بھی غور کیا جائے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ جو چربی گوشت کے جز کی حیثیت رکھتی ہو۔ کمر ‘ آنتوں یا ہڈیوں میں اس طرح شامل ہو کہ اس کو باآسانی الگ نہ کیا جاسکے اس کا کھانے والوں پر حرام کرنا یقینا ایک ایسی سختی ہے جس کا انسانوں کے لیے تحمل بہت مشکل ہے اور عقل سے بھی بعید ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے احکام نہیں دیئے ہوں گے یہ تشدد یہود کے کاہنوں اور فقیہوں نے اپنی طرف سے بڑھایا ہوگا اور یہ اس تشدد پر ایک مزید اضافہ ہے ‘ جو ان کی شریعت میں پہلے بھی کچھ کم نہ تھا۔ اس لیے قرآن کریم نے اس کی اصلاح کرتے ہوئے اور اصل حکم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان پر ہم نے جو چربی حرام کی تھی وہ ‘ وہ نہیں تھی جو کمر ‘ آنتوں یا ہڈیوں میں اس طرح لگی ہوئی ہو کہ باآسانی ان کو الگ نہ کیا جاسکے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” ہم بالکل سچے ہیں “ آخر میں فرمایا کہ ہم نے اس سلسلے میں جو کچھ کہا ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ اس لیے کہ ہم نہایت راست باز اور سچے ہیں۔ یہ اپنے آپ کو سچے کہنا اور اس پر زور دینا بظاہر عجیب سا معلوم ہوتا ہے لیکن جب اس کے پس منظر کو دیکھا جائے تو پھر اس کی بلاغت اور حقیقت سمجھ میں آتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حلت و حرمت کے باب میں مشرکین عرب نے جو زیادتیاں کیں اور جس طرح اللہ تعالیٰ کی اس خاص صفت میں اپنے شرکاء کو انھوں نے شریک کیا اور ان کے مذہبی رہنما جس طرح بار بار اس حرم کی تقدیس کو پامال کرتے رہے وہ تاریخ مذہب کا نہایت اندوہناک باب ہے پھر انہی کی طرح اہل کتاب نے تاریخ کے مختلف ادوار میں جس طرح اللہ کی نازل کردہ کتابوں میں تحریف اور ترمیم کی اور جس طرح حرام کو حلال اور حلال کو حرام میں تبدیل کیا اور جس طرح بعض ایسی چیزیں محرمات میں شامل کردی گئیں جو اللہ کی جانب سے نازل نہیں ہوئیں ان تمام باتوں کی تردید اور اس کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ اصلاح کرنے والا پوری طرح اپنی حیثیت کا اظہار کرے تاکہ حدود سے تجاوز کے نتیجے میں غلط بیانی اور دروغ گوئی کی جو خاک اڑائی گئی ہے اور جس طرح حقیقت کا چہرہ بگاڑ دیا گیا ہے اس کی اصلاح ممکن ہو سکے اور کہنے والا چیلنج کے انداز میں نہایت تحکم سے یہ بات کہے کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ میرا پروردگار کہہ رہا ہے اور میرے پروردگار کی کہی ہوئی باتوں اور اس کے احکام میں کبھی جھوٹ یا شک کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اس لیے قرآن کریم میں اور بھی کئی جگہ پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ اللہ سے بڑھ کر سچا کون ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ دنیا میں بسنے والے انسانوں میں مفادات کے زیر اثر یا دبائو کے تحت سچ کی پوری پاسداری کرنا بعض دفعہ بہت مشکل ہوجاتا ہے ‘ لیکن اللہ تعالیٰ کو ایسی کوئی مشکل یا ایسی کوئی مصلحت درپیش نہیں ‘ اس لیے وہاں سے جو بھی بات آتی اور جو حکم نازل ہوتا ہے اس کی صداقت اور قطعیت میں کوئی کلام نہیں ہوتا۔ اس لیے اب اس حلت و حرمت کے حوالے سے بھی جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اس میں سچ کے سوا کسی اور بات کو ہرگز دخل نہیں کیونکہ ہم سب سے بڑھ کر سچے ہیں۔ اب ذرا پلٹ کر ایک نگاہ ان چند آیات پر پھر ڈال لیجئے کہ جس میں سب سے پہلے حلت و حرمت کے حوالے سے مشرکین عرب اور ضمنی طور پر اہل کتاب کی گمراہیوں اور حدود سے تجاوزات کا ذکر کیا گیا ہے اور اس کے بعد عقلی اور فطری دلائل دیتے ہوئے ان کی غلطی کو واضح کیا اور یہ بات سمجھائی کہ کسی چیز کو حلال یا حرام کہنا جائز یاناجائز قرار دینا اس ذات کی صفت ہے جو خالق ‘ مالک اور حاکم حقیقی ہے۔ اس کی مخلوقات میں سے کسی کو ہرگز یہ حق نہیں دیا جاسکتا۔ اس بنیاد پر دلیل کی عمارت اٹھاتے ہوئے اللہ کی پیدا کردہ مختلف نعمتوں کا ذکر فرمایا اور بطور خاص وہ نعمتیں ذکر فرمائی گئیں جن پر انسانی زندگی کی گزربسر کا دارومدار ہے اور پھر ان جانوروں کا ذکر کیا گیا ہے جن کے لیے انسان شدید قسم کی احتیاج رکھتا ہے۔ چونکہ حلت و حرمت کی گمراہی کا زیاد تر تعلق جانوروں سے رہا ہے اس لیے ایک ایک جانور کا نام لے لے کر جو عرب میں معروف بھی تھے اور ان کی ضرورتوں میں مستعمل بھی۔ سوال کیا گیا کہ بتائو آخر ان جانوروں میں سے مذکر اور مونث سمیت کون سا حلال ہے اور کون سا حرام اور اگر یہ مذکر اور مونث حلال ہیں تو پھر ان کا پھل یعنی ان کی اولاد یقینا وہ بھی حلال ہوگی۔ یہی عقل اور فطرت کا فتویٰ ہے ‘ لیکن اگر تم اس سے مختلف رائے رکھتے ہوئے حلت و حرمت کا کوئی الگ فیصلہ کرتے ہو ” بتائو اس کی سند کیا ہے ؟ کسی صحیفہ آسمانی کی گواہی پیش کرو یا اور کوئی دلیل لائو جس کو اہل علم اور اہل عقل قبول کرسکیں ؟ اس کے بعد نہایت تحقیقی انداز اور ہمدردی کے لب و لہجہ میں فرمایا کہ تم حلال و حرام کردہ جانوروں کے بارے میں ہمیشہ ملت ابراہیمی کا حوالہ دیتے ہو ہم تمہیں بتاتے ہیں کہ ملت ابراہیمی میں کون سے جانور حرام تھے۔ اس کے بعد ایک ضمنی سوال جو ممکن ہے مشرکین کی طرف سے اٹھایا گیا ہو اس کا جواب دیا۔ سوال یہ تھا کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ملت ابراہیمی میں جو جانور حلال کیے تھے وہ صرف یہی چار ہیں ‘ جبکہ یہود پر تو اور چیزیں بھی حرام کی گئیں چناچہ اس بات کی حقیقت واضح کی گئی اور بتلایا کہ ان پر جو بعض چیزیں حرام ہوئیں یا تو ان کی اپنی حرام کردہ چیزیں تھیں اور یا ان کی سرکشی کے باعث یہ سخت احکام ان پر نازل ہوئے ان تمام باتوں کی وضاحت ہوجانے کے بعد بحث کا کوئی گوشہ تشنہ باقی نہیں رہتا جو آدمی کفر کی محبت یا عصبیت جاہلی میں بالکل اندھا نہ ہوگیا ہو اس کے لیے یہ ممکن نہیں کہ اس قدر وضاحت کے بعد بھی وہ بات کو نہ سمجھے۔ اس لیے اگلی آیت کریمہ میں ان سے صاف صاف وہ بات فرمائی جا رہی ہے جو ایسی صورت حال میں کہی جانی چاہیے۔
Top