Dure-Mansoor - Al-An'aam : 146
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ١ۚ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ١ؕ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ١ۖ٘ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
وَعَلَي : اور پر الَّذِيْنَ : وہ جو کہ هَادُوْا : یہودی ہوئے حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا كُلَّ : ہر ایک ذِيْ ظُفُرٍ : ناخن والا جانور وَمِنَ الْبَقَرِ : اور گائے سے وَالْغَنَمِ : اور بکری حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردی عَلَيْهِمْ : ان پر شُحُوْمَهُمَآ : ان کی چربیاں اِلَّا : سوائے مَا حَمَلَتْ : جو اٹھاتی ہو (لگی ہو) ظُهُوْرُهُمَآ : ان کی پیٹھ (جمع) اَوِ الْحَوَايَآ : یا انتڑیاں اَوْ : یا مَا اخْتَلَطَ : جو ملی ہو بِعَظْمٍ : ہڈی سے ذٰلِكَ : یہ جَزَيْنٰهُمْ : ہم نے ان کو بدلہ دیا بِبَغْيِهِمْ : ان کی سرکشی کا وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : سچے ہیں
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کردیں۔ سوائے اس کے جو ان کی پشت پر یا ان کی آنتوں پر لگی ہوئی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ مل جائے یہ ہم نے ان کی بغاوت کی وجہ سے ان کو جزا دی۔ اور بیشک ہم سچے ہیں۔
یہود پر چربی کھانا حرام تھا (1) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ جانور ہے جو کھلی ہوئی انگلیوں والا نہ ہو۔ یعنی اس کی انگلیاں جدا جدا نہ ہوں۔ جیسے اونٹ اور شتر مرغ وغیرہ۔ (2) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر یعنی اونٹ اور شتر مرغ وغیرہ مراد ہیں۔ (3) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت حرمنا کل ذی ظفر کے بارے میں فرمایا کہ کہا جاتا تھا کہ وہ اونٹ اور شتر مرغ، پرندے اور مچھلیوں میں سے کچھ چیزیں ہیں۔ (4) امام ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت حرمنا کل ذی ظفر کے بارے میں فرمایا ہر وہ جانور چوپاؤں میں سے جس کے پنجے کھلے نہیں ہم نے اسے حرام کردیا اور جس کے پنجے کھلے ہوئے ہیں یہودی اسے کھاتے ہیں فرمایا مرغی اور چڑیا کی انگلیاں کھلی ہیں یہودی اس کو کھاتے ہیں۔ اونٹ کے پاؤں نے اس پنجے کو نہیں کھولا اور نہ شتر مرغ کے پاؤں کے پنجے کھلے ہیں۔ اور نہ گرگٹ کے پاؤں نے کھولا۔ اور یہودی نہیں کھاتے اونٹ کو شتر مرغ کو اور نہ گرگٹ کو اور ہر وہ جانور نہیں کھاتے کہ جس کے پاؤں کھلے ہوئے نہ ہوں۔ اسی طرح وہ وحشی گدھے کو بھی نہیں کھاتے۔ (5) امام ابو الشیک نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر میں سے مرغ بھی ہے۔ (6) امام ابو الشیخ نے ابن جریج سے روایت کیا کہ لفظ آیت حرمنا کل ذی ظفر سے مراد ہے کہ ہم نے چوپاؤں میں سے ہو وہ جانور حرام کردیا جس کے پاؤں کھلے ہوں اور جن کے پاؤں کھلے نہ ہوں انہیں وہ کھائیں اور اونٹ کو نہ کھاتے تھے۔ اور نہ شتر مرغ کو اور نہ بطخ کو اور نہ مرغابی کو اور نہ وحشی گدھے کو۔ (7) امام بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور ابن مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ یہودیوں کو قتل کردے جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کردیا تو وہ اس کو پگھلا لیتے۔ پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھا جاتے۔ یہود کی چربی کھانے کا ناجائز حیلہ (8) امام ابن مردویہ نے اسامہ بن زید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے اور ان پر چربی کو حرام کیا گیا۔ تو انہوں نے اس کو بیچ ڈالا اور اس کی قیمت کھا گئے۔ (9) امام بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجہ اور ابن مردویہ نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے ان پر چربی حرام کی گئی تو وہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھا گئے۔ (10) امام ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں کو قتل کرتے اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کردیا تو وہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے۔ (11) امام ابو داؤد، ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر تین بار لعنت کی کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر تین مرتبہ چربی کو حرام قرار دیا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام قرار دیا انہوں نے اس کو بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے اور اللہ تعالیٰ نے کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام فرمایا تو اس کی قیمت بھی ان پر حرام کردی۔ (12) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ومن البقر والغنم حرمنا علیھم شحومھما الا ما حملت ظھورھما کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مرادجو اس کی پیٹھ پر ہو۔ ” اوحوایا “ سے مراد آئیں۔ (13) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ومن البقر والغنم حرمنا علیھم شحومھما کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر آنتیں اور گردوں کی چربی حرام کردی۔ (14) امام ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ان پر آنتیں، اوجھڑی اور گردہ کی چربی بھی اور ہر وہ چربی جس میں ہڈی نہ ہو حرام کردی۔ (15) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت الا ما حملت ظھورھما کے بارے میں فرمایا کہ اس سے دنبہ کی چکی مراد ہے لفظ آیت اوالحوایا یعنی مینگنی نکلنے کی جگہ (آنتیں) لفظ آیت اوما اختلط بعظم یعنی جو چربی ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ (16) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت اوالحوایا سے مراد ہے آنتیں یعنی مینگنی نکلنے کی جگہ۔ (17) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت اوالحوایا سے مراد ہے کہ آنتیں اور پیٹ میں آنتیں جمع ہونے کی جگہ لفظ آیت اوما اختلط بعظم یعنی وہ چربی جو ہڈی سے چمٹی ہوئی ہے۔ (18) امام ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت حوایا سے مراد ہے وہ جگہ جس میں آنتیں ہوتی ہیں اور ان کے درمیان میں دودھ کی رگیں ہوتی ہیں اس مقام کو کلام عرب میں مرابض پکارا جاتا ہے۔ دنبہ کی چکلی حلال ہے (19) امام ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اوما اختلط بعظم کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد دنبہ کی چکلی ہے اور چکلی کی چربی ملی ہوتی ہے دم کی ہڈی کے ساتھ اور وہ حلال ہے۔ اور ہر چربی ٹانگوں کی، پہلوں کی، سر کی، آنکھ کی، کان کی (وہ حلال ہے) کیونکہ وہ چربی ہڈی کے ساتھ ملی ہوتی ہے وہ ان کے لئے حلال ہے اور حرام کی گئی ہے ان پر آنتوں اور گردوں کی چربی اور یہ وہ چیز جو اس طرح ہو وہ ہڈی میں نہیں ہے (یعنی ہر وہ چربی جو ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی نہ ہو ان پر حرام ہے) ۔ (20) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ذلک جزینھم ببعضیھم کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ان پر سزا کے طور پر ان کی سرکشی کی وجہ سے تو ان پر سے شدید حکم نازل فرمایا۔ حالانکہ یہ چربی فی الحقیقہ نجس اور ناپاک نہ تھی۔
Top