Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 92
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ١ۚ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ١ؕ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ١ۖ٘ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
وَعَلَي
: اور پر
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
هَادُوْا
: یہودی ہوئے
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردیا
كُلَّ
: ہر ایک
ذِيْ ظُفُرٍ
: ناخن والا جانور
وَمِنَ الْبَقَرِ
: اور گائے سے
وَالْغَنَمِ
: اور بکری
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
شُحُوْمَهُمَآ
: ان کی چربیاں
اِلَّا
: سوائے
مَا حَمَلَتْ
: جو اٹھاتی ہو (لگی ہو)
ظُهُوْرُهُمَآ
: ان کی پیٹھ (جمع)
اَوِ الْحَوَايَآ
: یا انتڑیاں
اَوْ
: یا
مَا اخْتَلَطَ
: جو ملی ہو
بِعَظْمٍ
: ہڈی سے
ذٰلِكَ
: یہ
جَزَيْنٰهُمْ
: ہم نے ان کو بدلہ دیا
بِبَغْيِهِمْ
: ان کی سرکشی کا
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَصٰدِقُوْنَ
: سچے ہیں
اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے حرام کردیا ہم نے ناخن والا جانور اور گائے اور پھیڑ بکریوں میں سے حرام قرار دیں ہم نے ان پر ان کی چربی مگر وہ جو لگی ہو ان کی پشتوں کے ساتھ یا آنتوں کے ساتھ یا جو ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہو۔ یہ ہم نے سزا دی ان کو انکی سرکشی کی وجہ سے ۔ اور بیشک ہم سچ کہتے ہیں
ربط آیات : غیر اللہ کی نیاز اور فعلی شرک کی تردید کے بعد اللہ تعالیٰ نے گذشتہ درس میں چار بنیادی حرام چیزوں کا تذکرہ کیا۔ یہ چار چیزیں ہر دور میں انسانوں کے لیے حرام رہی ہیں اور وہ ہیں مردار ، بہتا ہوا خون ، خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے نام پر نامزد کی جانے والی چیز جس سے اس کا تقریب اور خوشنودی مطلوب ہو۔ جو لوگ ایسی چیزوں کو استعمال کریں گے وہ جسمانی یا روحانی خرابیوں میں مبتلا ہوں ۔ گے چناچہ مردار کھانے سے انسان کی جسمانی نشوو نما خراب ہوتی ہے۔ بہتا ہوا خون زہریلے مادوں سے مرکب ہوتا ہے۔ اور جسمانی صحت کے لیے مضر ہے۔ اسی طرح خنزیر ایک نجس العین جانور ہے ، نجاست خور اور بےغیرت ہے لہٰذا اس کو کھانے والے بھی انہی صفات سے متصف ہوں گے۔ اسی کے علاوہ خنزیر ایک ملعون جانور ہے۔ بعض قومتوں کو سزا کے طور پر ان کی شکل میں تبدیل کردیا گیا جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ حدیث میں چوہوں کا ذکر بھی آتا ہے کہ بعض قوموں کو چوہوں کی شکل میں تبدیل کردیا گیا۔ اگرچہ مسخ شدہ شکلوں والی قوم کو زندہ ہنیں رکھا گیا ، تاہم مغضوب علیہ قوم اور جن جانوروں کی شکلوں میں وہ تبدیل ہوئی ، لعنت سے خالی نہیں۔ اس لحاظ سے خنزیر ایک ملعون جانور ہے اور اسے کھانے والا لعنت میں اس کا حصے دار بنے گا۔ غیر اللہ کے نام پر دی گئی نیاز میں بھی معنوی طور پر نجاست پیدا ہوجاتی ہے۔ اور جیسا کہ آپ کل سن چکے ہیں ، یہ نجاست خنزیر اور مردار سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ لہٰذا ایسی چیزوں کے استعمال سے اللہ کریم نے منع فرمایا ہے۔ البتہ اللہ تعالییٰ نے اپنی خاص مہربانی سے مجبوری کی حالت میں جان بچانے کی خاطر ان چیزوں کے استعمال کو مباح قرار دیا ہے بشرطیکہ واقعی حالت مجبوری ہو اور ضرورت سے زیادہ استعمال نہ ہو۔ بعض چیزیں دائمی طور پر حرام نہیں ہوتیں بلکہ انہیں خاص وجہ سے بعض اقوام پر وقتی طور پر حرام کردیا جاتا ہے۔ چناچہ آج کے اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسی ہی حرمت کا ذکر کیا ہے۔ یہ تذکرہ بعض دوسری سورتوں میں بھی موجود ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے وعلی الزین ھادوا اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے۔ یعنی جو اپنے آپ کو حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے امتی اور ان کے پیروکار ہونے کے دعویدار ہیں۔ یہ لوگ اگرچہ ابتدائی دور میں صحیح ایمان رکھنے والے تھے مگر بعد میں یہودی اور عیسائی دونوں گروہ اپنے اپنے مشن سے ہٹ گئے انہوں نے اللہ کی کتابوں میں جابجا تحریف کی اور موسیٰ علیہ اسلام اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کے احکام کو تبدیل کیا اور انہوں نے دین کو بگاڑ کر رکھ دیا ۔ پھر یہودی مغضوب علیہ ہوئے اور عیسائی گمراہ ٹھرے۔ بہر حال فرمایا کہ جو لوگ یہودی ہوئے ان پر حرمنا کل ذی ظفر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام قرار دے دیا ۔ اس سے مراد وہ جانور ہیں جن کے پائوں پنجے کی شکل میں ہوں اور ودرمیان سے پھٹے ہوئے نہ ہوں۔ ان میں اونٹ شتر مرغ ، بطخ اور مرغابی وغیرہ شامل ہیں ۔ اگرچہ یہ جانور بنیادی طور پر حلال ہیں مگر جیسات کہ آگے آرہا ہے اللہ نے یہودیوں کی سر کشی کی وجہ سے ان پر یہ جانور وقت طور پر حرام قراد دے دیا۔ اور اس طرح سزاء کے طور پر یہودیوں کو ایک نعمت سے محروم کردیا۔ فرمایا ناخن والے جانوروں کے علاوہ ومن البقر واغنم گائے بیل اور بھیڑ بکریوں میں سے حرمنا علیھم شحومھما ہم نے ان پر ان جانوروں کی چربی حرام کردی ۔ یعنی یہودی لوگ گائے اور بھیڑ بکریوں کا گوشت تو استعمال کرسکتے تھے مگر چربی استعمال نہیں کرسکتے تھے۔ الا ماحملت ظھورھما سوائے اس چربی کے جو ان جانوروں کی پشتوں کے ساتھ لگی ہوئی ہو اوالحوایا یا جو آنتوں کے ساتھ ملی ہوئی ہو اوما اختلط بعظم یا جو ہڈیوں کے ساتھ لگی ہو۔ اللہ نے اس تین قسم کی چربی کے علاوہ باقی ساری چربی یہودیوں کے لیے ممنوع قرار دے دی ہے وہ نہ اسے کھا سکتے تھے اور نہ کسی دیگر کام میں استعمال کرسکتے تھے۔ یہودیوں کے لیے یہ بڑاسخت حکم تھا ، ایک حلال جانور کا گوشت تو کھا سکتے تھے مگر چربی نہیں کھا سکتے تھے جسے گوشت سے علیحدہ کرنے کے لیے انہیں بڑی مشقت اٹھانا پڑتی تھی۔ کیونکہ وہ حرام تھی۔ اس قسم کے سخت اور دشوار حکم کی مثال سورة بقرہ میں بھی ملتی ہے جب ایک شخص قتل ہوگیا تو اللہ نے حکم دیا کہ گائے ذبح کر کے اس کا ایک ٹکرا اس مردہ پر مارو تو وہ زندہ ہو کر تمہیں قاتل کا پتہ دے دیگا۔ یہودیوں نے حکم کی تعمیل کی بجائے طرح طرح کے سوال کرنے شروع کردیئے کہ وہ گائے کیسی ہو۔ اس کا رنگ کیسا ہو۔ عمر کتنی ہو وغیرہ وغیرہ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ایسی سخت پابندیاں عائد کیں کہ انہیں بڑی مہنگائی گائے حاصل کر کے ذبح کرنا پڑی اور تب جا کر ان پر حقیقت حال منکشف ہوئی۔ یہ ان کی حکم عدولی ، نافرمانی اور شرارت کی وجہ سے تھا۔ یہاں پر بھی اللہ تعالیٰ نے بعض جانور اور بعض کی چربی ان پر انکی اپنی کارستانیوں کی بناء پر حرام فرمائی۔ فرمایا ذلک جزینھم ببغیفھم یہودیوں کو یہ سزا ہم نے ان کی بغاوت کی وجہ سے دی ہے۔ ان سے بعض حلال جانوروں کی حلت موقف کردی تاکہ انہیں تکلیف ہو اور اگر وہ اس سزا میں پورا نہ اتریں اور حرام کردہ اشیاء کو بھی استعمال کریں تو ان پر مزید و بال لایا جاسکے۔ انسانوں پر ظلم و زیادتی ، انسانی حقوق کی تلفی ، شرارت اور خدا تعالیٰ کے سامنے عدم اخبات کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ انہیں اس قسم کی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا ان العبد لیحرم من الرزق بالذنب انسانوں کو اپنے گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے۔ ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ انسان کے گناہوں کی وجہ سے خود اس پر ، جانوروں اور کیڑے مکوڑوں پر بُرے اثرات پڑتے ہیں۔ اسی لیے جب کوئی شریر آدمی مرجاتا ہے تو اس علاقے کے جانور اور درخت خدا تعالیٰ شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس موذی سے جان چھوٹی۔ وہ جاتنے ہیں کہ اس بد کار آدمی کی وجہ سے وہ بھی پریشانی میں مبتلا تھے۔ البتہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سزا اپنی حکمت کے مطابق دیتا ہے۔ کبھی فوری گرفت کر لیاتا ہے اور کبھی مہلت دے دیتا ہے۔ اللہ نے فرمایا ” املیی لھم “ میں ان کو ڈھیل دیتا ہوں ” ان کیدی متین “ میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔ بعض آدمیوں کو اللہ تعالیٰ دنیا میں بالکل سزا نہیں دیتا ۔ اس میں بھی اس کی خاص مصلحت ہوتی ہے جو نہی انسان موت کی طرف بڑھتا ہے۔ اس کی سزا فوراً شروع ہوجاتی ہے۔ بعض کو انکی کوتاہیوں کی وجہ سے دنیا میں ہی سزا دے دیتا ہے۔ یہ سب اس کی حکمت پر موقف ہے۔ حضور علیہ اسلام کا یہ بھی فرمان ہے کہ انسان بڑا مجرم ہے ، جس نے کرید کی اور سوال کیا تو اس کے سوال کی وجہ سے ایک حلال چیز مسلمانوں پر حرام ہوگئی۔ اگر وہ سوال نہ کرتا تو حرمت نہ آتی ، اس نے خواہ مخوہ مخلوق خدا کو ایک نعمت سے محروم کردیا ۔ قرآن میں اکثر مقامات پر آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجرموں اور نافرمانوں کو چھوڑتا نہیں۔ دنیا پر جو پریشانیاں ، تکالیف ، حوارث ، بیماریاں اور نوازلات آتے ہیں ، یہ اکثر انسانوں کے ہاتھ کی کمائی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اللہ نے فرمایا ” بما کسبت اید یکم “ ان تکالیف میں تمہارے ہاتھوں کا دخل ہوتا ہے جس کی وجہ سے گرفت آتی ہے ” ویعفوا عن کثیر “ اور بہت سی چیزوں کو نظر انداز بھی کردیا جاتا ہے۔ فوری طور پر پکڑ نہیں ہوتی مگر آگے میدان حشر میں ذرے ذرے کا حساب ہوگا اور اعمال کے مطابق جزا اور سزا کا فیصلہ ہوگا۔ بہر حال فرمایا کہ ان کے گناہوں کی وجہ سے نے ان پر بعض پابندیاں عائد کردیں وانا لصد قون اور ہم اپنی بات میں بالکل سچے ہیں۔ ہمارا فیصلہ حق پر مبنی ہوتا ہے اور اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ بنی اسرائیل کے چند لوگ بغاوت کے مرتکب ہوئے تو ساری قوم ایک حلال چیز سے محروم ہوگئی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے۔ کہ شرارت ایک آدمی یا گروہ کرتا ہے مگر ساری قوم محکوم ہوجاتی ہے۔ ایک محدود طبقے کی شرارت کی وجہ سے 1791 ئ میں پاکستان کا ایک بازو کٹ گیا اور مسلمانوں کیا کثریت تباہ ہو کر رہ گئی ، مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ مشرقی اور مغربی پاکستان ایک دوسرے کے دکھ درد میں برابر کے شریک تھے۔ اب ایک حصے کو تکلیف پہنچے تو دوسرا اس کی مدد کو نہیں آسکتا ۔ بڑی طاقتوں کی ہمیشہ سیے یہی پالیسی رہی ہے مسلمان ممالک کو وہ خاص طور پر تقسیم در تقسیم کے اصول کے تحت کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کی سیادت قائم رہے۔ اس وقت دنیا میں پچاس مسلمان ممالک میں مگر سب جدا جدا ہیں۔ کوئی کسی کا پرسان حال نہیں۔ اگر کہیں ملتے بھی ہیں تو منافقت کے ساتھ۔ سپر پاورز ہرگز نہیں چاہتیں کہ مسلمان اکٹھے ہو کر ان کے لیے خطرہ بن جائیں۔ ان کے سامنے ایسی تجاویز پیش کرتے ہیں جسکی وجہ سے یہ قانون کی پابندہ نہ کرسکیں اور ہمیشہ دست نگر رہیں۔ تعلیم کا میدان ہو یا ثقافت کا ، کھیل تماشہ ہو یا تہذیب و تمدن کی بات ، ان کی ہمیشہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ مسلمان نہ تو اکھٹے ہو سکیں اور نہ اپنے دین پر عمل کرسکیں ان کا اسی میں فائدہ ہے۔ اور مسلمان اسی طرح ان کے سوالی اور غلام بن کر رہ سکتے ہیں۔ چند آدمیوں یا خاندانوں کی خوشحالی کوئی حیثیت نہیں رکھتی جب کہ پوری قوم ذلیل و رسوا ہو رہی ہو۔ آج مسلمان بحیثیت قوم اغیار کے نزدی ایک گری ہوئی قوم ہیں۔ خدا کے باغیوں کی نگاہ میں ان کی کوئی دقعت نہیں یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے احکام کے ساتھ بغاوت کا نتیجہ ہے جس کا اثر پوری دنیا کے مسلمانوں پر پڑ رہا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں نے سو سال تک منظم حکومت کی ۔ جب انگریزوں کا رخ اس طرف ہوا تو امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) نے چار بڑے مسلمان حکمرانوں کو خطوط لکھ کر آنے والے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔ آپ نے بڑے دکھ کے ساتھ لکھا تھا کہ خدا را آپس میں مت لڑو بلکہ اغیار کے خلاف مشترکہ محاذ بناؤ، ورنہ تباہ ہوجاؤ گے ، مگر ایک درویش کی بات کون سنتا ہے ، ایران ، کابل اور ہندوستان ولے آپس میں ہی دست و گریباں رہے جس کا نتیجہ ظاہر ہے ۔ عراق و ایران جنگ کئی سالوں سے جاری ہے ، مسلکا دونوں ملک شیعہ ہیں مگر مفاد جدا جدا ہیں ، ایک دوسرے پر جنگ میں پہل کرنے کا الزام لگا رہے ہیں اور ایک دوسرے کا علاقہ دبائے بیٹھے ہیں۔ ہزاروں آدمی ہلاک ہوچکے ہیں ، صنعتیں تباہ ہوئیںِ عمارات کھنڈر بن گئے مگر کوئی فریق اپنے موقف سے سر مو ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی ہورہی ہے ۔ اغیار ان کو اسلحہ دے کر لڑا رہے ہیں ، اگر ان میں اسلام کی کوئی رمق باقی ہوتی ، خدا کا خوف ہوتا اہل ایمان کی ہمدردی کا جذبہ ہوتا تو یہاں تک نوبت نہ پہنچتی۔ دین کی خاطر معمولی علاقہ تو کجا پوری سلطنت بھی چھوڑنا پڑتی تو چھوڑ دیتے ، دنیا میں ان کا وقار ہوتا مگر اپنے ہی ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں۔ بعض لوگوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پوری قوم مبتلائے عذاب ہے۔ مجرمین کے لیے لازمی سزا : بہرحال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے مختلف قسم کی سزائیں دیتا ہے کبھی کسی حلال چیز کو حرام قرار دے کر ، کبھی کسی دیگر مصیبت میں مبتلا کر کے ، کبھی طوفان ، زلزلے اور بیماری کی صورت میں ، وہ سزا ضرور دیتا ہے ، فرمایا ان حقائق کے باوجود فان کذبوک اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں۔ آپ کی بات نہ مانیں فقل پس آپ کہہ دیں ربکم ذو رحمۃ واسعۃ تمہارا پروردگار بڑٰ وسیع رحمت کا مالک ہے اس کی رحمت کی چادر ہمیشہ تنی رہتی ہے جس سے لوگ مستفید ہوتے رہتے ہیں۔ لہذا تم بھی رحمت کے اس دریا میں غوطہ لگا لو ، اس کی رحمت جبھی حاصل ہوسکتی ہے جب اس پر ایمان لاؤ اس کے احکام کی تعمیل کرو اور برائی سے بچ جاؤ۔ اور اگر اس کی نافرمانی کرو گے تو یاد رکھو ولا یرد باسہ عن القوم المجرمین۔ مجرم لوگ اس کی سزا سے بچ نہیں سکتے۔ وقتی طور پر مہلت تو مہل سکتی ہے مگر وہ مواخذہ کے بغیر چھوڑتا نہیں ، بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے۔ ان اللہ لیملی للظٓلم حتی اذا اخذہ لم یفلتہ اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے ۔ پھر جب اسے پکڑتا ہے تو سزا کے شکنجے میں جکڑ لیتا ہے۔ دنیا میں بعض نافرمان اور باغی لوگ بظاہر عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں ، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے بلکہ یہ تو استدراج ہے ، خدا تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل دی جارہی ہے ، کوئی شخص بغاوت کرتا ہے ، کفر اور شرک کا ارتکاب کرتا ہے ، حدود اللہ کو توڑتا ہے حقوق العباد سے کھیلتا ہے مگر نعمتیں مل رہی ہیں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ کے قانون میں امہال اور تدریج ہے۔ وہ مہلت دیتا ہے مگر کوئی مجرم اس کی گرفت سے بچ نہیں سکتا ، کسی نہ کسی وقت ضرور پکڑے جائیں گے ، مجرمین سے اللہ کا عذاب ٹلنے والا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں بنی اسرائیل کا ذکر کر کے یہ ساری بات امت محمدیہ کو بھی سمجھا دی کہ اگر تم بھی شرارت کرو گے اللہ کے احکام کی نافرمانی کرو گے ، تو تم بھی سزا میں مبتلا ہوسکتے ہو۔ یہودیوں کو بعض چیزوں کی حرمت کی صورت میں سزا ملی تو تمہیں کسی اور طریقے سے گرفتار مصائب کرسکتا ہے۔
Top