Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
تمہارا رب خوب واقف ہے اس سے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، اگر تم نیک رہو گے تو وہ رجوع کرنے والوں کو بڑا بخشنے والا ہے۔
رَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِکُمْ ط اِنْ تَکُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّہٗ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 25) (تمھارا رب خوب واقف ہے اس سے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، اگر تم نیک رہو گے تو وہ رجوع کرنے والوں کو بڑا بخشنے والا ہے۔ ) والدین کی خدمت کی انتہائی تاکید کے بعد بھی پروردگار نے اس آیت میں مزید ایک بات کی طرف توجہ دلائی ہے، وہ یہ کہ اگر تم والدین کی خدمت اوپرے دل سے کرتے رہے، محض یہ سمجھ کر کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور یا لوگوں کو خوش کرنے کے لیے، لیکن تمہارا دل اس میں شریک نہیں تھا تو یاد رکھو یہ خدمت اللہ تعالیٰ کے یہاں قبول نہیں ہوگی۔ اس کے لیے انتہائی پاکیزہ قلبی جذبہ محبت اور دلی لگائو بھی بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ خدمت کو بھی دیکھتا ہے لیکن اس کی نگاہ دلوں پر بھی رہتی ہے کہ خدمت کرنے والا کس طرح کے جذبات سے خدمت کررہا ہے۔ البتہ اس میں ایک اطمینان کی بات بھی ہے کہ آیت کے دوسرے حصے میں فرمایا کہ اگر تم نے اپنے دلی جذبات کو درست رکھا اور دل سے خدمت بجالانے کی کوشش کرتے رہے اور ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے معافی بھی مانگتے رہے کہ کوئی کمی بیشی ہوجائے تو معاف فرما دیا جائے تو اللہ تعالیٰ کا کرم یہ ہے کہ ان جذبات کے ساتھ اگر خدمت میں کوئی کمی بھی رہ جائے تو اللہ تعالیٰ نظر کرم سے محروم نہیں کرتا بلکہ وہ ایسی تمام غلطیوں کو جو بےخیالی میں ہوجاتی ہیں معاف کرنے والا ہے۔
Top