Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
تمہارا رب جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس سے خوب واقف ہے۔ اگر تم سعادت مند رہوگے تو وہ رجوع کرنے والوں کو بڑا بخشنے والا ہے
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِيْ نُفُوْسِكُمْ ۭ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِيْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِيْنَ غَفُوْرًا۔ والدین کے لیے دلی محبت اور کامل سعادت مندی : بڑھاپے والدین کی خدمت و محبت اس طرح کرنا جس طرح قرآن نے ہدایت فرمائی ہے کوئی آسان بازی نہیں ہے۔ اس میں صرف ظاہری اطاعت ہی مطلوب نہیں ہے بلکہ پاکیزہ قلبی جذبۂ محبت اور دلی لگاؤ بھی مطلوب ہے۔ اس کی اس مشکل کی وجہ سے قرآن نے یہ وضاحت بھی فرمادی کہ اصل مطلوب دلی محبت اور کامل سعادت مندی ہے۔ اگر یہ چیز موجود ہے تو خدا دلوں کے حال سے خوب واقف ہے۔ اس کے ہوتے اگر کوئی چھوٹی موٹی اتفاقیہ کوتاہی صادر ہوگئی تو اس کی تلافی توبہ اور رجوع الی اللہ سے ہوسکتی ہے۔ جو لوگ اپنی اس طرح کی کوتاہیوں پر برابر اللہ سے معافی مانگتے رہیں گے تو اللہ ان کو معاف کردے گا۔
Top