Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 30
وَّ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍۙ
وَّظِلٍّ : اور سائے مَّمْدُوْدٍ : لمبے
اور لمبے لمبے سایوں
وظل ممدود۔ وہ دائمی ہوگا وہ ختم نہ ہوگا اور سورج اسے ختم نہیں کرے گا (1) جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” اَلَمْ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ کَیْفَ مَدَّ الظِّلَّج وَلَوْشَآئَ لَجَعَلَہٗ سَاکِنًا ج “ (الفرقان : 45) یہ صبح کے وقت ہوتا ہے یہ صبح کے روشن ہونے سے لے کر سورج کے طوع ہونے تک ہوتا ہے جس طرح اس کی وضاحت ہوچکی ہے۔ جنت میں سایہ ہی سایہ ہے اس کے ساتھ کوئی سورج نہیں ہوگا۔ ربیع بن انس نے کہا : مراد عرش کا سایہ ہے۔ عمرو بن میمون نے کہا : اس کی لمبائی ستر ہزار سال کے برابر ہوگی۔ ابو عبیدہ نے کہا : عرب طویل زمانہ، طویل عمر اور جو چیز ختم نہ ہو اسے ممدود کہتے ہیں۔ لبید نے کہا : دھر طویل، دائم ممدود صحیح ترمذی اور دوسری کتب میں حضرت ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد روایت کیا ہے : و فی الجنۃ شجرۃ یسیرا الراکب فی ظلھا ماۃ عام لا یقطعھا واقرء وان شئتم و ظل ممدود جنت میں ایک ایسا درخت ہے ایک سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے گا وہ اسے طے نہ کرسکے گا۔ چاہو تو پڑھو۔ وظلل ممدود (2)
Top